سانحہ ماڈل ٹاؤن اتفاقی حادثہ نہیں پیشگی منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے: وکلاء عوامی تحریک

شریف برادران ڈاکٹر طاہرالقادری کو اپنے اقتدار اور سیاست کیلئے خطرہ سمجھتے تھے
عوامی تحریک کے وکلاء کاسانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں اے ٹی سی میں بحث کا آغاز

لاہور (24 دسمبر 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور استغاثہ کیس کے سلسلے میں عوامی تحریک کے وکلاء نے انسداد دہشت گردی عدالت میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن محض حادثہ نہیں یہ پیشگی منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے۔ سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے باہر بیریئر لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ماڈل ٹاؤن پولیس کے ایس پی ایاز سلیم نے لگوائے اور پھر حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں انہوں نے عدالت میں اپنا تحریری بیان قلمبند کروایا اور ان بیریئرز کی حفاظت کیلئے ماڈل ٹاؤن پولیس نے اپنے 16 اہلکار تعینات کیے جو 17 جون 2014 ء کے دن تک ڈیوٹی پر تھے۔ بحث کا آغاز رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد بھی موجود تھے۔

رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے پولیس افسران ڈی آئی جی رانا عبدالجبار، ڈی سی او لاہور اور دیگر افسران کے سانحہ کے دن جائے وقوعہ پر موجود نہ ہونے کے دعویٰ کو ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ غلط قرار دیااور ویڈیو ثبوت فراہم کرتے وقت مذکورہ افسران کی منہاج القرآن انتظامیہ کے ساتھ گفتگو کی ویڈیوز پیش کیں۔ عوامی تحریک کے وکلاء نے ہائیکورٹ کے حکم پر لگنے والے بیریئرز کے خطوط اور دہشت گردوں کی طرف سے ڈاکٹر طاہرالقادری کی جان کو خطرہ سے متعلق ایجنسیوں کے خطوط بھی عدالت کے روبرو پیش کیے۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر سیاسی ہے۔ شریف برادران ڈاکٹر طاہرالقادری کی انقلابی جدوجہد اور ان کے 10 نکاتی عوام دوست ایجنڈا کی وجہ سے پریشان تھے اور جب ڈاکٹر طاہرالقادری نے 11 جون کو کینیڈا سے پریس کانفرنس کے ذریعے 23 جون کو وطن پہنچنے کا اعلان کیا تو وفاقی اور صوبائی حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی کی اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے آمد سے قبل عوامی ایف آئی آر کے اندراج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار شریف برداران، چودھری نثار، خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور رانا ثناء اللہ ہونگے۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد سے قبل مذکورہ وزراء کے دھمکی آمیز بیانات کے تراشے اور آڈیو ویڈیو ثبوت بھی عدالت میں پیش کیے۔ استغاثہ کیس کی مزید سماعت 5 جنوری کو ہو گی اور عوامی تحریک کے وکلاء مزید ویڈیو ثبوت عدالت میں پیش کرینگے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top