حکمرانوں کے پاس میٹرو بسوں کیلئے سبسڈی ہے، کسانوں کیلئے کیوں نہیں : ڈاکٹر طاہرالقادری
کھیت ویران کئے گئے تو پھر کسان حکمرانوں کے عالی شان محلات پر
ہل چلانے پر مجبور ہونگے
مودی کے گن گانے والے انڈین حکومت کی طرح کسانوں کو مراعات کیوں نہیں دیتے؟
کھادوں کو مہنگا کرنے کا مطلب 50 فی صد سے زائد غریب آبادی کو فاقوں مارنے کا منصوبہ
ہے
کسان یاد رکھیں کھادوں پر سبسڈی دینے کا ڈرامہ بلدیاتی الیکشن کیلئے رچایا گیا تھا
کسانوں کو دیوار سے لگایا گیا تو پھر لبرٹی اور انار کلی کی رونقیں بھی قائم نہیں رہ
سکیں گی، کسان رہنماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو
لاہور (11 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے پاس میٹرو بسوں کیلئے سبسڈی ہے، کسانوں کیلئے کیوں نہیں۔ کھیت ویران کئے گئے تو پھر کسان حکمرانوں کے عالی شان محلات پر ہل چلانے پر مجبور ہونگے۔ مودی کے گن گانے والے انڈین حکومت کی طرح کسانوں کو مراعات کیوں نہیں دیتے؟کھادوں کو مہنگا کرنے کا مطلب 50 فی صد سے زائد غریب آبادی کو فاقوں مارنے کا منصوبہ ہیکسان یاد رکھیں کھادوں پر سبسڈی دینے کا ڈرامہ بلدیاتی الیکشن کیلئے رچایا گیا تھا۔ وہ پاکستان عوامی تحریک کسان ونگ کے رہنماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کسان دشمن حکمرانوں کے پاس ایک سڑک کے میٹرو بس منصوبے کیلئے اربوں روپے سبسڈی کے طور پر دینے کیلئے پیسے ہیں، کسانوں کیلئے کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ مودی کے گن گانے والے حکمران انڈین حکومت کی طرح کسانوں کو عزت اور مراعات دینے کیلئے کیوں تیا ر نہیں ہیں؟۔ پاکستان کے کسانوں کو کمزور کرنے کا مطلب پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنا ہے۔ نواز حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کے باعث ادرک، ، ٹماٹر، پیاز تک امپورٹ ہو رہا ہے۔ پوری دنیا کو کپاس ایکسپورٹ کرنیوالے پاکستان نے گزشتہ 20 سال میں پہلی بار 2016 میں اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے کاٹن امپورٹ کی۔ چاول کی منڈی پہلے ہی پاکستان سے چھن چکی ہے۔ حکمرانوں کی کسان دشمنی مزید جاری رہی تو خدانخواستہ نوبت گندم امپورٹ کرنے تک آ پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو دیوار سے لگایا گیا تو صنعتوں کی چمنیوں سے بھی دھواں نکلنا بند ہو جائیگا اور پھر لبرٹی اور انارکلی کی رونقیں بھی قائم نہیں رہ سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب سے شریف برادران خود ساختہ مفروری ختم کر کے پاکستان آئے ہیں پاکستان کے کسانوں، مزدوروں، کلرکوں، اساتذہ، ڈاکٹرز، نرسز سے انتقام لے رہے ہیں اور انکی آتش انتقام ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو کھادوں، بیجوں، بجلی کے بلوں اور ڈیزل پر سبسڈی دی جائے۔ انہوں نے عوامی تحریک کے رہنماؤں، کارکنان کو ہدایت کی کہ کسانوں کے ساتھ ہونیوالے ظلم پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے اور ظالم اور کسان دشمن اقتدار کے خلاف شانہ بشانہ جدوجہد کی جائے، یہ کسانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ہر اس غریب کا مسئلہ ہے جس کا گزارا صرف گندم کی ایک روٹی پر ہے۔
تبصرہ