سانحہ ماڈل ٹاون، پاکستان عوامی تحریک کا احتجاجی مظاہرہ 27 جنوری کو ہوگا

پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام سانحہ ماڈل ٹاون میں انصاف کے حصول کے لیے احتجاجی مظاہرہ 27 جنوری 2017ء کو ایوان اقبال سے لاہور پریس کلب تک ہوگا۔ عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ حکمرانوں کے ذمہ ماڈل ٹاون کے 14 شہیدوں کا خون ہے، انہوں نے 90 لوگوں کو گولیاں ماریں۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے انصاف میں دیر ہو سکتی لیکن اللہ کی بارگاہ میں اندھیر نہیں۔ فرعون کو اپنی طاقت اور نمرود کواپنی دولت پر بڑا مان تھا مگر وہ بھی عبرت کا نشان بنے، سب سے بڑی طاقت اللہ ہے جب انکا وقت آئے گا تو کوئی حیلہ، بہانا، وسیلہ انکے کام نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ 17 جون کے دن ماڈل ٹاؤن میں 17 ایس ایچ او، 7 ایس پی، اور ایک ڈی آئی جی موجود تھا لیکن عدالت میں کسی ایک سے بھی نہیں پوچھا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون پولیس والوں نے بپا کیا لیکن میرا سوال یہ ہے کہ براہ راست پولیس کے ساتھ ہماری کیا لڑائی ہو سکتی ہے، پولیس والے تو ہمیں سیلوٹ کرتے اور دعائیں کرواتے ہیں۔ ان کو قتل و غارت گری کا حکم دیا گیا تھا۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ سانحہ میں ملوث تمام ماسٹر مائنڈز عدالت طلب کئے جائیں۔ دوسرا اور تیسرا راؤنڈ پڑا ہے، قصاص لے کر رہیں گے۔ مرتے دم تک انصاف کیلئے لڑیں گے مگر قارونیت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک سوال پر کہا کہ وہ اپنے اناللہ اوا نا الیہ راجعون والے تبصرے پر قائم ہیں، پانامہ کیس کا جنازہ تیار ہے تدفین باقی ہے۔ ٹھوس ثبوت موجود ہیں، مگر جب تک یہ نظام اور یہ سلاطین موجود ہیں کوئی ادارہ ان کا احتساب کر سکتا ہے نہ مواخذہ۔ جس کیس میں شریف برادران کو سزا کا خطرہ ہو گا اسکا فیصلہ نہیں آئیگا۔ ’’سلاطین ‘‘نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ کو بھی دبانے کی کوشش کی مگر رپورٹ سامنے آ گئی، ایک وزارت نہیں یہ پوری حکومت کی ناکامی ہے۔ اگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ جاری ہو سکتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کیوں نہیں؟

انہوں نے کہا کہ حکمران الیکشن کیلئے قوم کے پاس نہیں الیکشن کمیشن کے پاس جاتے ہیں جو سارے بندوبست کرتا ہے، قوم کو بنی اسرائیل بنا دیا گیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں میاں شریف صاحب معمولی سے معمولی بات بھی میرے ساتھ کرتے تھے مگر انہوں نے کسی قطری انویسٹمنٹ کا ذکر میرے سامنے نہیں کیا۔ پارلیمنٹ میں دی گئی منی ٹریل کو سیاسی تقریر کہنے پر وزیراعظم کی کڑی گرفت ہونی چاہیے تھی، ان کے پاس قانونی منی ٹریل نہیں ہے، قطری شہزادے کا خط آنا بذات خود انکی کرپشن کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے شک تمام اخبارات اور تمام ٹی وی چینلز اور قوم مل کر بھی ان کو گالیاں دیتے رہیں لیکن انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ ڈھیٹ ہو چکے ہیں ورنہ عزت دار انسان عمر بھر گالی سے ڈرتا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top