27 جنوری کو انصاف قتل ہونے سے بچانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری

حکومت کی مرضی کے برعکس کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ جاری ہو سکتی ہے، ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ کیوں نہیں؟
ملک میں فلم چل رہی ہے سکرپٹ کے مطابق کوئی ہیرو اور کوئی ولن کا کردار ادا کر رہا ہے، خصوصی گفتگو

لاہور (25 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت کی مرضی کے برعکس اگر کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کو جاری کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ جاری کیوں نہیں ہو سکتی؟ 27 جنوری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کو قتل ہونے سے بچانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔ کارکنوں کو بھر پور شرکت کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا قصاص ہمیں زندگی اور موت کی طرح اہم ہے، کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمارے مرکزی ملزمان پولیس کے ایس ایچ او، کانسٹیبل نہیں بلکہ شریف برادران، انکے وزراء اور اعلیٰ افسران ہیں، باقی سب نے آلہ کار کا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حیرت ہے تحصیل یا یونین کونسل کے ناظم کی سوچ رکھنے والے میاں نواز شریف کو بطور وزیر اعظم کون چلا رہا ہے، میاں شریف انہیں کاروبار میں دخل نہیں دینے دیتے تھے وہ کہتے تھے یہ نقصان کرتا ہے۔ کسی کے اندرون یا بیرون ملک کاروبار پر اعتراض نہیں، سوال پیسے کا ہے وہ کہاں سے آیا؟ ملک میں صرف آئین، قانون اور احتساب کا احتساب ہو رہا ہے باقی کھانے پینے میں سب اکٹھے ہیں۔ کرپشن کے اس نظام کو مل کر بچایا جا رہا ہے، سپریم کورٹ سے عوام کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں، عدالت میں زیر سماعت فیصلے پر کوئی کمنٹ نہیں کرونگا تا ہم کرپشن کے حمام میں سب ننگے ہیں اور ایک ننگا دوسرے کو کبھی ننگا نہیں کہے گا کیونکہ سب نے واپس اسی نظام اور پارلیمنٹ کا حصہ بننا ہوتا ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جس کی بھی آف شور کمپنی ہے اسکا احتساب ہونا چاہیے تا ہم پانچ سو بڑے خاندانوں کا سروے کر لیا جائے وہ سب ایک دوسرے کے رشتے دار نکلیں گے، ملک کے حصے کر لئے گئے اور اپنا اپنا حصہ سب کھا رہے ہیں۔ ملک میں ایک فلم چل رہی ہے جس میں کوئی ہیرو ہے اور کوئی ولن تاہم کام سکرپٹ کے مطابق سب اپنا اپنا کام کر رہے ہیں۔ سیاست ایک تجارت بن چکی ہے، اربوں خرچ کرنے والے جانتے ہیں کھربوں ملیں گے۔ موجودہ کرپٹ نظام کے بانی میاں نواز شریف اور انکی پارٹی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف کی موٹر ویز اور میٹرو بسوں پر کی جانیوالی پندرہ، بیس تقرریں اٹھا کر دیکھ لی جائیں انکی سوچ اور ویژن سامنے آجائیگا جو تجربہ کار ہوتے ہیں وہ سربراہان مملکت کے ساتھ چٹیں دیکھ کر گفتگو نہیں کرتے۔ میاں شریف نواز شریف کو ایمپرس روڈ والے دفتر میں صرف حاضری لگانے بھیجتے تھے انہیں وہاں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی، حیران ہوں اس سطح کی سوچ والا شخص ملکی تقدیر سے کھیل رہا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top