گلو رہا ہو گئے، پی اے ٹی کی 580 کارکن عدالتوں 10جیلوں میں ہیں: ڈاکٹر حسین
42 کارکنوں کو 14 کارکن قتل کرنے کے الزام میں ATC ہر
تاریخ پرطلب کرتی ہے
پوری دنیا میں امن کا پرچم لہرانے والوں کے خلاف دہشتگردی کے جھوٹے مقدمے درج ہیں
پولیس والے صولت مرزا کی طرح بے وقت بولے تو کوئی فائدہ نہ ہو گا، تقریب سے خطاب
لاہور (12 فروری 2017) تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا ہے کہ گلو بٹ کی رہائی پر وکلاء اور ملک کے دانشور تبصرہ کریں تو زیادہ اچھا ہو گا۔ گلو بٹ باعزت رہا ہو گیا جبکہ آج کے دن بھی عوامی تحریک کے 580 کارکنوں کو بھکر، گوجرانوالہ، راولپنڈی، سرگودھا کی عدالتوں میں دہشتگردی کے الزامات کے تحت طلب کیا جاتا ہے اور 10 کارکن جیلوں میں ہیں۔ لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہمارے 42 کارکنوں کو اپنے ہی 14 کارکن قتل کرنے کے الزام پر ہر تاریخ پر طلب کیا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں امن کا پرچم لہرانے والوں کے خلاف حکومت نے دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات درج کروا رکھے ہیں۔ وہ اتوار کو تحریک منہاج القرآن لاہور کی طرف سے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی 66 ویں سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
تقریب سے نائب ناظم اعلیٰ کوآرڈینیشن رفیق نجم، امیر لاہور حافظ غلام فرید، اشتیاق حنیف مغل، حافظ صفدر، چوہدری افضل گجر، انجنیئرثناء اللہ، ریحان احمد نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بطور ملزم طلب کئے جانے والے پولیس افسران و اہلکاران کو انصاف لینے کیلئے بر وقت بولنا ہو گا، صولت مرزا کی طرح بے وقت بولے تو کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس انصاف بمقابلہ ظلم ہے۔ بطور ملزم طلب کئے جانے کے بعد آئی جی پنجاب کا عہدے پر قائم رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ ملک، نظام، آئین اور ادارے شخصیات سے زیادہ مقدس اور اہم ہوتے ہیں۔ شخصیات کیلئے آئین و قانون کو بے دست و پا کرنے والی اقوام تاریخ عالم میں ’’باب عبرت‘‘ کے طور پر یاد رکھی جاتی ہیں۔ بے گناہوں کو قتل کرنیوالوں کو کھلی چھوٹ ملی تو پھر شرفاء کے گلے گلوؤں سے محفوظ نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر علی نجفی کمیشن کی رپورٹ جاری کیوں نہیں کی جا رہی؟ شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف کیوں نہیں مل رہا؟ 100 لوگوں کو گولیاں مارے جانے کے دلخراش سانحہ پر سو موٹو ایکشن کیوں نہیں ہوا؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کو امن سکھایا، انکا ہر کارکن سفیر امن ہے، امن کی بات کرنے والوں کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنانے والے 27 ماہ گزر جانے کے بعد بھی قانون کی گرفت سے باہر کیوں ہیں ؟۔ ملکی ادارے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں اور انصاف کا علم بلند کریں۔
تبصرہ