پاکستان کے سافٹ امیج کیلئے کھیل کے میدانوں کو آباد کرنا ہو گا: سابق کپتان عامر سہیل
کالج آف شریعہ میں بزم منہاج کے زیراہتمام ہفتہ تقریبات کے تیسرے روز 15 فروری 2017ء کو تقریری مقابلہ منعقد ہوا، جس میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و سابق چیف سلیکٹر اور قومی ہیرو عامر سہیل مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں معروف کامیڈین افتخار ٹھاکر، سنیئر صحافی ندیم چوہدری، اسد کھرل، رخشاں میر، حافظ عثمان، ایم پی اے شہباز بخاری، معروف صنعتکار واصف علی، مفتی عبد القیوم خان، پروفیسر نواز ظفر، ممتاز باروی، عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، جواد حامد، شہزاد رسول، حاجی محمد اسحق سمیت مذہبی، سیاسی، سماجی رہنماء اور اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 66 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ہفتہ تقریبات میں تقریری مقابلہ کا عنوان ’’دست نگر کیوں بن کر رہیں یہ بستی ہے خود داروں کی‘‘ تھا، جس میں ملک بھر سے مختلف یونیورسٹیز اور کالجز کے طلبہ نے حصہ لیا۔ مقابلہ میں کالج آف شریعہ کے محمد نواز نے پہلی جی سی یونیورسٹی سے قرات العین نے دوسری اور پنجاب کالج برائے خواتین سے مہران نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پروگرام میں مہمان خصوصی عامر سہیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سافٹ امیج کیلئے کھیل کے میدانوں کو آباد کرنا ہو گا۔ سپورٹس کو سیاست اور سازش سے پاک کر کے ہم کھویا ہوا عالمی مقام دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ٹیلنٹ کی کمی نہیں، صرف اپنی ذات کے مفاد پر قومی مفاد کو ہر حال میں ترجیح دینے کی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری ایک اعتدال پسند رہنماء ہیں، خوشی ہے کہ وہ نئی نسل کو جد ید دینی و دنیاوی علوم سے بہرہ مند کر رہے ہیں اور امن کیلئے انکی خدمات پوری دنیا کیلئے مشعل راہ ہیں۔عامر سہیل نے کہا ہے کہ آج دشمن ایک منظم سازش کے تحت ہمارے کھیلوں اور ثقافت پر حملہ آور ہے۔ با صلاحیت نوجوان عدم تحفظ کا شکار ہو کر مایوسی کی طرف جا رہے ہیں۔ کرکٹ سمیت تمام کھیلوں پر شکست اور مایوسی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ نوجوان پاکستان کی امید اور روشن مستقبل ہیں۔ ملک میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ پاکستان با صلاحیت لوگوں کا ملک ہے۔ کرکٹ، ہاکی، سکواش، باکسنگ، کشتی اور دیگر کھیلوں کی وجہ سے ہمیشہ دیار غیر میں سبز ہلالی پرچم سر بلند ہوا۔ ملک کا نام روشن ہوا، نوجوانوں کو حوصلہ افزائی اور دیانتدار سنیئرز کی ضرورت ہے۔
معروف کامیڈین افتخار ٹھاکر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جدید علوم و فنون سے دوری ہمارے زوال کا باعث بن رہی ہیں۔ ہمارے پاس ہر قسم کی نعمت موجود ہے مگر نا اتفاقی کی وجہ سے ہم عدم استحکام کا شکار ہیں۔ آپس میں اتفاق و اتحاد کی بجائے دوسروں کے اشاروں پر اپنے مسائل کا حل تلاش کر رہے ہیں جس سے ہماری سلامتی، استحکام اور ترقی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ نوجوان مستقبل کے معمار ہیں انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا۔
سنئیر صحافی ندیم چوہدری اور اسد کھرل نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں، اور شہداء کے ورثاء بھی سلام کے مستحق ہیں، جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود حکمرانوں سے کوئی سودے بازی نہیں کی اور دیت وصول نہیں کی۔ دونوں سنیئرصحافیوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حکمران قتل اور کرپشن کے مقدمات میں قانون کی گرفت میں آ رہے ہیں۔ اس سے قبل ہمیشہ طاقت کے زور پر مقدمات کی سماعت سے قبل ہی معاملات ختم کر دئیے جاتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملوث عناصر سانحہ ماڈل ٹاؤن اور پانامہ لیکس سے نہیں بچ سکیں گے۔
معروف صنعتکار واصف علی نے کہا کہ خودی کو حاصل کرنے واحد راستہ تعلیمات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنانا ہے۔ حافظ عثمان نے کہا کہ طلباء 4 چیزوں کو کبھی خود سے دور نہ کریں 1، اساتذہ، 2، والدین، 3اقبال، 4، قائد اعظم۔ تقریب کے آخر میں پوزیشن ہولڈر طلبہ کو اسناد، شیلڈز اور سرٹیفکیٹس دیئے گئے۔
تبصرہ