پاناما کیس پر وزراء کی دھمکیاں اور بلٹ پروف گاڑیاں اثر انداز نہیں ہونگی:خرم نواز گنڈاپور
امید ہے فیصلے کی زبان اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں
جیسی نہیں ہو گی، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
فیصلے میں تاخیر کے باعث خوشامدی دھڑا دھڑ ترقیاتی فنڈز کے نام پر حق نمک وصول
کررہے ہیں
لاہور (یکم مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاناما کیس پر وزراء کی دھمکیاں اور بلٹ پروف گاڑیاں کسی صورت اثر انداز نہیں ہونگی اور واقعتا اس فیصلہ کے اثرات اور ثمرات 20 سال بعد بھی محسوس کیے جائیں گے۔ امید ہے فیصلے کی زبان اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں جیسی نہیں ہو گی جسے ہر فریق اپنے حق میں سہولت کے ساتھ استعمال کر لیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی تحریک کے رہنماؤں اور ونگز کے صدور سے ملاقات کے دوران کیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ حیرت ہے کہ سابق چیف جسٹس سے بلٹ پروف گاڑی واپس لینے کیلئے اپیل کرنے والی وفاقی حکومت نے ہر چیف جسٹس کیلئے ریٹائرمنٹ پر بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ کر لیا ہے جس موقع پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے اس پر حکومت کی بدنیتی کا عمل دخل ہے چونکہ میاں نواز شریف اداروں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے اور عوامی سطح پر ان کی کریڈیبلٹی کو سوالیہ بنانے جیسی حرکتیں کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے وکلاء نے عدالت میں جو مزاحیہ دلائل دئیے اسے دیکھتے ہوئے تو ممکنہ فیصلے کے خدوخال واضح ہیں اور فیصلہ واقعتا ایسا ہی آنا چاہیے کہ کوئی ابہام باقی نہ رہے اور یہ تاثر بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جانا چاہیے کہ شریف خاندان قانونی ریلیف حاصل کرنے میں کامیا ب ہو جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ جس سابق چیف جسٹس نے یوسف رضا گیلانی کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا تھا اسی معزز چیف جسٹس نے دوہری رکنیت کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کو چار سال تک سٹے آرڈر دئیے رکھا۔ وزیراعلیٰ کی وزارت اعلیٰ کی مدت کی تکمیل کے ساتھ وہ سٹے آرڈر بھی خارج ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سید یوسف رضا گیلانی وزارت عظمیٰ کی کرسی سے اٹھانے کے ساتھ ساتھ دس سال کیلئے نااہل ہو سکتے ہیں تو میاں نواز شریف کا معاشی جرم ثابت ہونے پر نااہلی کی صورت میں کوئی قیامت نہیں ٹوٹے گی۔
تبصرہ