خواتین کو تعلیم سے محروم رکھنے والوں اور انتہا پسندوں میں کوئی فرق نہیں: عوامی تحریک
بلدیاتی اداروں میں خواتین کی نمائندگی کم کر کے ان کا استحصال
کیا گیا: فرح ناز
8 مارچ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی تقریب سے افنان بابر، عائشہ مبشر و دیگر
کا خطاب
لاہور (7 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کی صدر فرح ناز نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں میں خواتین کی نمائندگی کم کر کے ان کا استحصال کیا گیا۔ انتہا پسندوں کی طرح موجودہ حکمران بھی خواتین کو تعلیم سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔ 21 ویں صدی 70 فی صد دیہات خواتین کے معیاری بنیادی تعلیمی مراکز سے محروم ہیں، ترقی کے تمام دعوے اخباری بیانات تک محدود ہیں۔ تقریب سے افنان بابر، ثناء وحید، عائشہ مبشر، زینب ارشد، ، کلثوم طفیل و دیگر خواتین رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
فرح ناز نے کہا کہ حکمران ہر 8 مارچ کو خواتین کی بہتری کا پیکج اور بل لے کر آ جاتے ہیں جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ عام خواتین تو درکنار اراکین اسمبلی خواتین حکومت کے امتیازی سلوک کا شکار ہیں۔ خواتین اراکین اسمبلی کو مرد اراکین اسمبلی کی طرح نہ تو ترقیاتی فنڈز ملتے ہیں اور نہ ہی انہیں پالیسی سازی کے عمل میں شریک کیا جاتا ہے۔ پنجاب اوروفاق میں طویل عرصہ حکومت کرنے والے خاندان خواتین کی زبوں حالی کے ذمہ دار ہیں۔
افنان بابر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں خواتین کی نمائندگی کم کرنے والے حکمرانوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بیان بازی کریں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو فیصلہ سازی کے عمل سے دور رکھنا اور بلدیاتی اداروں میں خواتین کی نمائندگی کو کم کرنا حکمرانوں کی خواتین دشمن پالیسیوں کی واضح مثالیں ہیں۔
عائشہ مبشر نے کہا کہ خواتین کو ملازمتوں میں 10 فی صد کوٹہ دینے کے فیصلے پر عمل نہیں ہوا۔ 8 سال سے پنجاب خواتین کے خلاف جرائم میں نمبر ون صوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو خواتین کے مسائل کے حل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران خواتین کو تحفظ دینے کے حوالے سے مخلص ہوتے تو سب سے پہلے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو قوانین کے ذریعے بیٹیوں کو جائیداد میں قانونی حصہ دینے پر پابند کرتے تاکہ کوئی قرآن سے شادی کر کے ان کی حق تلفی نہ کر سکتا، خواتین کی تعلیم اور ترقی کیلئے ووکیشنل ٹریننگ کے ادارے قائم کیے جاتے، بچیوں کے سکولوں کو جدید سہولتیں فراہم کی جاتیں تاکہ حقیقی معنوں میں ایک پڑھی لکھی ماں ایک امن اور قانون پسند سوسائٹی کی تشکیل کو یقینی بناتی مگر حکمران تعلیم کی بجائے میٹرو اور اورنج ٹرینوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تبصرہ