انتہا پسندوں کے پروموٹرز آزاد خیالی کے پردے میں نیا جال پھینک رہے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 15 مارچ 2017ء

جبراً مذہب کی تبدیلی ہی جرم نہیں، اقلیتوں کی زمینوں پر قبضے کرنا بھی ناجائز ہے، سربراہ عوامی تحریک
چٹوں پر گفتگو اور تقریریں کرنے والے وزیراعظم کو خود بھی پتہ نہیں ہوتا وہ کیا بول رہے ہیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں شریف برادران کی طلبی کیلئے وکلاء کو اپیل دائر کرنے کی ہدایت

لاہور (15 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں شریف برادران کی طلبی کیلئے عوامی تحریک کے وکلاء کو لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کرنے کی ہدایت کر دی ہے، اس ضمن میں وکلاء نے اپیل کا ڈرافٹ تیار کر کے سربراہ عوامی تحریک کو بھجوا دیا ہے، آئندہ 36 گھنٹوں میں اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی جائیگی۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے وکلاء کے اجلاس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے منتظر ہیں، 14 شہداء کا خون رائیگاں جائے گا اور نہ ہی قاتل قصاص سے بچ پائیں گے، انصاف کے لیے انصاف کے ایوانوں میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اہم کردار ڈاکٹر توقیر شاہ کو بطور انعام سفیر لگانے والے حکمرانوں نے ماڈل ٹاؤن میں ڈسپلن اور انسانیت کا قتل کرنے والے جونیئر پولیس افسر کو ایس پی ڈسپلن لاہور لگا دیا یہ تقرری بھی 14 بے گناہوں کو قتل کرنے کا صلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلو بٹ کو تو انصاف مل گیا، 14 شہداء کے ورثاء کو انصاف کب ملے گا۔ سربراہ عوامی تحریک نے مزید کہا کہ انتہا پسندوں اور دہشتگردوں کے پروموٹرز اور ان کے ’’انکیوبیٹرز‘‘ آزاد خیالی کے پردے میں نیا جال پھینک رہے ہیں اور دنیا اور پاکستان کے عوام کو ایک نئے انداز سے دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چٹوں پر گفتگو اور تقریریں کرنے والے وزیراعظم لوٹ مار کے سوا اور کسی ہنر سے واقف نہیں، یہ سیاسی مافیا گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا ہے، ان کا اول آخر مقصد اقتدار حاصل کرنا اور لوٹ مار کو تحفظ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے مذہب کو جبراً تبدیل کرنا ہی جرم نہیں بلکہ کسی کی زمینوں پر قبضہ کرنا بھی ناجائز ہے، پنجاب میں اقلیتوں کی زمینوں پر بے دردی کے ساتھ قبضے کیے جارہے ہیں، گوشہ امن کی 27 کنال اراضی ہو یا گارڈن ٹاؤن ابوبکر بلاک کی انتہائی قیمتی مشنری پراپرٹی پنجاب حکومت قبضے جمارہی ہے یہ سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے دور حکومت میں ہی سانحہ گوجرہ ہوا، سانحہ باہمنی والا ہوا، سانحہ جوزف کالونی ہوا جس میں پورے کالونی کو آگ لگا دی گئی مگر ان تمام واقعات میں ن لیگ کے عہدیدار ملوث پائے گئے مگر سب کو بچا لیا گیا۔

قول و فعل کا تضاد ہی شریف برادران کا سیاسی منشور ہے۔ انہوں نے کہا کہ لکھی ہوئی تقریر کرنے والے وزیراعظم کسی ٹاک شو میں آکر مسلسل 40 منٹ بول کر بتائیں کہ جو کچھ انہوں نے کراچی میں کہا اس کا کیا مطلب ہے تو یہ چند منٹ تسلسل کے ساتھ بات نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لندن اور جاتی امرا سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں اپنی جنتیں تعمیر کرنے والے کس جنت اور دوزخ کی بات کررہے ہیں؟

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top