فوجی عدالتوں کو قانون شہادت کی زنجیر سے باندھا گیا تو سپیڈی ٹرائل نہیں ہو سکے گا: ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 21 مارچ 2017ء

قوانین چوروں، ڈاکوؤں کی معاونت کرتے ہیں، دہشتگردوں کو صرف فوجی عدالتوں نے سزائیں سنائیں
ماڈل ٹاؤن کیس میں 56 چشم دید گواہ پیش کئے مگر ماسٹر مائنڈ طلب نہیں کئے گئے: سربراہ عوامی تحریک

فوجی عدالتوں کو قانون شہادت کی زنجیر سے باندھا گیا تو سپیڈی ٹرائل نہیں ہو سکے گا: ڈاکٹر طاہرالقادری

لاہور (21 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قانون شہادت میں موجود خامیوں کے باعث انصاف شہید ہو جاتا ہے۔ فوجی عدالتوں کو ناقص قانون شہادت کی زنجیر سے باندھا گیا تو دہشتگردوں کے سپیڈی ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہو سکیں گے۔ وہ پاکستان عوامی تحریک لائرز ونگ کے رہنماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو کر رہے تھے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یہ درست ہے کہ فوجی عدالتوں میں جو بیٹھیں گے وہ آسمانی مخلوق نہیں مگر آج کے دن تک دہشتگردوں کے ہاتھوں جتنی شہادتیں ہوئیں اس پر دہشتگردوں کو پھانسی کی سزائیں فوجی عدالتوں نے سنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ناقص قانون شہادت ڈاکوؤں، چوروں، لٹیروں، دہشتگردوں کی معاونت کرتا ہے۔ مروجہ جسٹس سسٹم کے تحت ریلیف کے اتنے راستے کھلتے ہیں کہ کوئی بڑی سے بڑی عدالت بھی کچھ نہیں کر پاتی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں ہم نے 56 زخمی چشم دید گواہان پیش کرنے کے ساتھ ساتھ قتل و غارت گری سے متعلق ویڈیوز بھی بطور شہادت پیش کیں شہداء کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور زخمیوں کے میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹس پیش کرنے کے ساتھ ساتھ سانحہ کے ماسٹر مائنڈز سے متعلق بھی ڈائریکٹ شہادتیں پیش کیں اسکے باوجود ماسٹر مائنڈز طلب نہیں کئے گئے، ملزموں کو سزائیں دلوانے کیلئے مزید کونسے ثبوت لائیں؟ انہوں نے کہاکہ قانون شہادت اور جسٹس سسٹم میں اصلاحات نہ لانے والے موجودہ حالات کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کیلئے قانون شہادت کی شرط لگانے کے بعد صرف یہ فرق رہ جاتا ہے کہ ان عدالتوں میں وردی کی بجائے کوئی سول کپڑوں میں بیٹھا ہو۔

انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے قیام پر کوئی رو رہا ہے کوئی کہتا ہے دل پر پتھر رکھ کر حمایت کر رہے ہیں، ان سب جمہوری سیاستدانوں کی آنکھیں ہزاروں شہادتوں پر کیوں نہیں پتھرائیں اور عدالتی اصلاحات پر انکی زبانیں گنگ کیوں رہتی ہیں؟ انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ کلچر بن چکا ہے کہ طاقت ور کے خلاف گواہی دینے کی جرات کرنے والوں کو اسکی قیمت چکانا پڑتی ہے وہ عزت، مال یہاں تک کے جان کی شکل میں بھی ہوتی ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف گواہی دینے کون آئے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ ماڈرن ڈیوائسز کو شہادت کے قابل نہیں سمجھا جاتا، اگر روایتی طور طریقوں سے دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کا راستہ اختیار کیا گیا تو نتیجہ مزید تباہی کی صورت میں برآمد ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی صفوں میں دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے یکسوئی نہیں ہے ورنہ مشاورت کے نام پر قومی سلامتی اور ملک و قوم کے ساتھ مذاق نہ ہوتا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top