سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مزید سماعت 12 اپریل کو ہو گی
سادہ کپڑوں میں پولیس اہلکار ہمارا تعاقب کرتے ہیں، تحفظ کے لیے اے ٹی سی میں درخواست دیں گے: جواد حامد
مسلسل غیر حاضر پولیس افسران کی طلبی کیلئے عدالت سے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی ہے، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ
لاہور (31 مارچ 2017) انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے مزید سماعت 12 اپریل کو ہو گی۔ عوامی تحریک کے وکلاء اور مدعی جواد حامد نے عدالت کے احاطہ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزم آئی جی پنجاب نے ہائیکورٹ سے عبوری ریلیف حاصل کررکھا ہے جبکہ ڈی آئی جی آپریشن رانا عبدالجبار، ایس پی معروف صفدر واہلہ، ایس پی عبدالرحیم شیرازی، ایس پی سلیمان سمیت درجنوں افسران مسلسل غیر حاضر ہیں۔ آج عدالت سے استدعا کی ہے کہ جو پولیس افسران عدالت میں طلب کیے جانے کے باوجود نہیں آرہے ان کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران عدالتی کارروائی کو سنجیدہ سے نہیں لے رہے اور وہ سرکاری گاڑیوں اور سرکاری پروٹوکول کے ساتھ عدالت میں آتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں ایک ملزم کی حیثیت سے عدالت میں آتے ہوئے انہیں سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے کاکوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان کو ان کے عہدوں سے الگ رکھنے کیلئے بھی قانونی چارہ جوئی کررہے ہیں۔
مستغیث جواد حامد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت آتے اور جاتے ہوئے پولیس اہلکار ہماراتعاقب کرتے ہیں، نقل و حمل کی نگرانی کرتے ہیں اور خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ گزشتہ روز عدالت سے نکلتے ہوئے سرکاری موٹر سائیکل نمبر LED 1369 پر سوار دو پولیس اہلکاروں نے مسلسل ہمارا پیچھا کیا۔ ہم نے لاہور ہائیکورٹ کا رخ کر لیا جس پر وکلاء کے ڈر سے وہ غائب ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں تحفظ کی درخواست دائر کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن 14 بے گناہوں کے قتل کا معاملہ ہے۔ ہم اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر قانونی جدوجہد کررہے ہیں۔ آخری سانس تک انصاف کیلئے لڑیں گے۔
تبصرہ