سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے سڑکوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
پولیس نے جن اہلکاروں کو اپنی تفتیش میں ذمہ دار ٹھہرایا انہیں بھی چھوڑا جا رہا ہے
100 لوگوں کو گولیاں پولیس نے نہیں ماریں تو کیا قاتل آسمان سے آئے؟
حکومت، پولیس اور پراسیکیوشن کے گٹھ جوڑ سے انصاف کا خون ہو رہا ہے
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں فیئر ٹرائل کے قانونی تقاضے پورے نہیں ہو رہے
جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں ہو رہی، کور کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو
ٹورنٹو/ لاہور (12 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہمیں ایک بار پھر انصاف کے لیے سڑکوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، پولیس نے جن اہلکاروں کو اپنی تفتیش میں ذمہ دار ٹھہرایا انہیں بھی چھوڑا جا رہا ہے، حکومت پولیس اور پراسیکیوشن کے گٹھ جوڑ سے انصاف کا خون ہو رہا ہے۔ پہلے بھی کہا تھا جب تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل شریف برادران عہدوں پر بیٹھے ہیں ہمیں انصاف نہیں ملے گا اور آج ہمارا یہ خدشہ سچ ثابت ہو رہا ہے۔ اتمام حجت کیلئے آخری وقت تک قانونی جنگ لڑتے رہیں گے۔ وہ عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف اور فیئر ٹرائل کے آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں ہورہے، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز میں سے کسی ایک کو بھی طلب نہیں کیا اور جنہیں طلب کیا گیا ان کے وارنٹ جاری نہیں کیے، ہمارا سوال ہے کہ ریلیف مقتولوں کی بجائے قاتلوں تک محدود ہو کر کیوں رہ گیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن کیا قاتل آسمان سے اترے تھے جو 100 لوگوں کو گولیاں مار کر خلاء میں غائب ہو گئے؟ انہوں نے کہا کہ استغاثہ منظور ہونے کے باوجود بڑے عہدوں پر فائز پولیس افسران جنہیں طلب کیا گیا ہے وہ حاضر نہیں ہو رہے اس کے باوجود ان کے وارنٹ جاری نہیں کیے گئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کی نگرانی کرنے والے سابق آئی جی کو بھی بالا بالا ریلیف دے دیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ انہیں بھی ڈاکٹر توقیر شاہ اور دیگر ملزم پولیس افسران کی طرح اہم عہدہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری ترقیاں اور عہدے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کا خون بہانے کا انعام ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شریف برادران اگر بے گناہ ہیں تو پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سامنے کیوں نہیں لاتے؟۔
اس موقع پر عوامی تحریک کے وکلاء نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے سربراہ عوامی تحریک کو تفصیل سے آگاہ کیا۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے بتایا کہ سربراہ عوامی تحریک گھر میں ہی زیر علاج ہیں۔ کچھ ٹیسٹ ہو چکے، کچھ ہونا باقی ہیں جن کی رپورٹس آنے کے بعد باقاعدہ علاج ہو گا۔
تبصرہ