شہدائے ماڈل ٹاؤن کی یاد میں دعائیہ تقریب
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ لیکس کی جے آئی ٹی فکس میچ ہے اور کچھ لوگ چوکیدار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جے آئی ٹی میں آئندہ الیکشن کی حکمت عملی بن رہی ہے۔ بے عزتی اس کی ہوتی ہے جس کی کوئی عزت ہو، حکمران عزت بے عزتی کو مشروب سمجھ کر روز پیتے ہیں، ملک میں رول آف لاء ہوتا تو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء 3 سال بعد بھی انصاف سے محروم نہ ہوتے مجھے علم ہے کہ ان اداروں سے انصاف نہیں ملے گا مگر انصاف کی جدوجہد کرتے کرتے اس دنیا سے جاؤں گا اور میری آئندہ نسلیں بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف مانگے گی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو ریمنڈ ڈیوس نہیں بننے دیں گے۔ چینی اور سموسوں کی قیمتوں پر سوموٹو ہوئے مگر کسی کو 100 لوگوں کو گولیاں مارنا نظر نہ آیا۔ ملک میں پارلیمنٹ کو بے آواز کر دیا گیا، اداروں کی عزت رول آف لاء سے ہوتی ہے۔ آخری سانس تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کے شہداء کا انصاف مانگیں گے۔
شہدائے ماڈل ٹاؤن کی یاد میں منعقدہ تقریب سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر الزمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو، اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، فردوس عاشق اعوان، خرم نواز گنڈا پور، رفیق نجم نے خطاب کیا۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو سلام پیش کرتے ہیں جو ڈٹ کر ڈاکٹر طاہرالقادری کا ساتھ دے رہے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری کی ظلم کیخلاف سیاسی جدوجہد بڑی طویل ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اللہ کی پکڑ ہے کہ حکمران خاندان کا بچہ بچہ ماتحت افسران کی جے آئی ٹی میں پیش ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمشید دستی کا قصور یہ ہے کہ وہ مزدور گھر کا بیٹا ہے اور انکے برابر اسمبلی میں آکر بیٹھ گیا، ظلم اور تشدد انکا مائنڈ سیٹ ہے۔
اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہاکہ میاں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ سونے کیلئے نیند کی گولیاں کھاتے ہیں مگر بے گناہوں کا خون انہیں سونے نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ پبلک ہونی چاہیے۔ 17 جون 2014 کے دن رانا ثناء اللہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جتنے جھوٹ بولے تھے وہ آج سب بے نقاب ہو چکے ہیں۔
میاں منظور احمد وٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے حق میں پاکستان کی ہر سیاسی جماعت، مکتب فکر اور دانشوروں نے احتجاج کیا پھر بھی انصاف کا نہ ملنا المیہ ہے، ہم ڈاکٹر طاہرالقادری کے کارکنوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
اعجاز چوہدری نے اپنے خطاب میں کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظالم سیاہ باب ہیں۔ میں انصاف کیلئے اپنی جان دینے کیلئے بھی تیار ہوں۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام کا ماڈریٹ ویژن دیا، ہمیشہ امن، محبت کا درس دیا انکے لوگوں کو قتل کرنا بربریت اور یزیدیت ہے۔
تقریب کے اختتام پر تمام رہنماؤں نے ڈاکٹر طاہرالقادری اور شہدا کے ورثاء کے ہمراہ یادگار پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور دعائے مغفرت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اتمام حجت کیلئے عدل کی زنجیر ہلا رہے ہیں، انصاف کیلئے قصاص تحریک کا دوسرا اور تیسرا راؤنڈ ابھی باقی ہے، قاتلوں کے چہرے بھولے نہ شہداء کا خون۔ 14 بے گناہ شہریوں کے قاتل حکومت میں بیٹھے ہیں اس لیے قانون نے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے سانحہ کی درج کی گئی جھوٹی ایف آئی آر کو پولیس کی اپنی جے آئی ٹی نے ناقص قرار دیا اس کے باوجود ہمارے 42 کارکنوں کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں 3 سال سے گھسیٹا جارہا ہے، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو شفاف تحقیق کیلئے غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کے حق سے محروم رکھا گیا اور جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک بھی نہیں کی جارہی، اس جوڈیشل رپورٹ کی کاپی کے حصول کیلئے پونے تین سال سے لاہور ہائیکورٹ میں بیٹھے ہیں مگر ہاں یا ناں میں کوئی فیصلہ نہیں مل رہا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قانون مقتولوں کے بجائے قاتلوں کا تحفظ کررہا ہے، انصاف اور تفتیش کے ادارے مظلوموں کی بجائے ظالموں کی ڈھال بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے غیور اور غیرت مند غریب کارکنوں نے حکومت کی کروڑوں کی پیشکش کو پاؤں کی ٹھوکر مار دی۔ ان کا آج بھی مطالبہ ہے کہ ہمیں قصاص کی شکل میں انصاف چاہیے۔
تقریب میں بریگیڈئر (ر) فاروق حمید، فیاض وڑائچ، بریگیڈئر (ر) محمد مشتاق، میاں محمد منیر، علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، حافظ محمد علی یزدانی، محترم پاسٹر سیموئیل شرکت کی۔ مسیحی بھائیوں نے شہداء کی یادگار امن کی شمعیں روشن کر کے اظہار یکجہتی کیا۔ تقریب میں صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین، حماد مصطفی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔
تبصرہ