جنوبی افریقہ: ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی علما و مشائخ کیساتھ نشست
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے 29 اپریل 2017 بروز ہفتہ بعد از نماز عشا ڈربن کے علاقہ North beach میں علماء مشائخ، دانشوروں، مختلف جماعتوں کے نمائندگان سے ملاقات کی۔ اس حوالے سے حافظ اسماعیل خطیب اور حضرت مولانا ابوبکر خطیب کی رہا ئش گاہ پر نشست ہوئی۔ جس میں دانشور، پروفیسرز، علماء مشائخ اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے سینئر ممبرز شامل تھے۔ حضرت علامہ قاری فیض الرحمان سابقہ ممبر جمعیت علما پاکستان نورانی، جمعیت علما گرے سٹریٹ مسجد کے چئیرمین ایڈوکیٹ عبدالولی محمد، علامہ رفیق شاہ ممبر آف پارلیمنٹ ساوتھ افریقہ، علامہ طاہر نقشبندی، علامہ صادق قریشی، قاری شوکت علی مصطفوی، جوہانسبرگ، پریٹوریا، مینڈینی میکس اور پورٹ ڈربن کے دور دراز علاقوں سے کثیر تعداد میں معززین بھی مہمانوں میں شامل تھے۔
نشست میں حافظ اسماعیل خطیب نے منہاج القرآن انٹرنیشنل کی خدمات پر بریفنگ دیتے ہوئے آپ کو خطاب کی دعوت دی۔ انہوں نے ’’اتحاد امت‘‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جتنے بھی مذاہب و مسالک ہیں اس میں جو قدر مشترک ہے، ہم سب اس پر اکٹھے ہوجائیں تو تضادات اور جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں۔ آپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اگر عشق رسول اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیں تو اسی میں سب کی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت سے مراد ہم فقط امت مسلمہ لیتے ہیں جب کہ یہ اس کا مکمل معنی نہیں ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں دوسری امتیں بھی ہیں جو خدا اور اس کے رسول کو مانتی ہیں لہذا خدا کو ماننے اس کے رسولوں پر ایمان لانے اور کئی ایسی قدریں ہیں جو سب میں مشترک ہیں۔ ان اقدار پر ہمیں اتحاد کرنا چاہیے تاکہ ہم پوری دنیا میں اسلام کا وسیع پیغام پہنچا سکیں۔
دوسری جانب آج چند دین فروش ملاؤں اور پیروں کی وجہ سے مسلمان دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ ہمارے دل تنگ ہیں۔ آپ نے مثال بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام میں تشریف فرما تھے کہ ایک جنازہ گزرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوگئے۔ کسی نے کان میں عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا وہ انسان نہیں ہے۔ ایک انسان کی ہمددری کے لیے اس کی قدر کے لیے ہمیں کھڑا ہونا چاہیے یہ اسلام ہے جو دوسرے مذہب کے لوگوں کو عز ت کرنا سکھاتا ہے۔
ہمارا حال یہ ہے کہ آج ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو دہشت گردی کے ذریعے شہید کررہے ہیں مساجد اور اللہ کی عبادت کرنے والی جگہوں اولیا کرام کے مزارات کو بم دھماکوں سے نعرہ تکبیر بلند کر کے تبا ہ کر رہے ہیں۔ یہ کس اسلام کی تبلیغ ہو رہی ہے۔ قبلہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے زندگی میں کسی کے خلاف فتوی نہیں دیا مگر جب پوری دنیا دہشت گردوں سے ڈر رہی تھی تو آپ نے 600 صفحات پر قر آن و حدیث کی روشنی میں ایسا فتوی دیا جس سے پوری دنیا فیض لے رہی ہے۔ شیخ الاسلام نے اسلام کے چہرے کو نکھار کر پیش کیا کہ دہشت گرد ی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
بعد میں سوال و جواب کی نشت ہوئی جس سے سامعین آپ کے علمی انداز سے بہت متاثر ہوئے۔ نشست میں موجود احباب منہاج القرآن کے متعلق جان کر بے حد متاثر ہوے کہ منہا ج القرآن کا نیٹ ورک 90 ممالک میں ہے اور شیخ الاسلام کے 1000 کتب کے مصنف ہیں اور 8000 سے زائد موضوعات پر آپ کے DVD خطابات ہیں۔ انہیں مزید بتایا گیا کہ آغوش کمپلکیس برائے 500 یتیم بچوں کےلئے اور ہزارہا بچے بچیاں عالم کورس پی ایچ ڈی اور ایم فل کر رہے ہیں تو 650 سے زائد سکولوں اور اسلامی انٹر نیشنل یونیورسٹی، اعتکاف گاہ میں ہزاروں احباب اعتکاف بیٹھتے ہیں جبکہ عالمی میلاد کانفرنس اور 27 ویں شب رمضان میں لاکھوں افراد شریک ہو تے ہیں تو یہ معلومات ان کے لیے حیران کن تھیں۔ نشست کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔
تبصرہ