ڈاکٹر طاہرالقادری وطن واپس پہنچ گئے
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری ناروے سے وطن واپس پہنچ گئے۔ لاہور ائیرپورٹ پر کارکنان کی بڑی تعداد نے آپ کا پرتپاک استقبال کیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری ناروے سے براستہ قطر دوحہ لاہور ائیرپورٹ پہنچے۔ دوحہ ائیرپورٹ پر بول ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قصاص تحریک کے لیے پاکستان واپس آ رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں قوم سمجھتی ہے کہ شریف خاندان میں صرف شہباز شریف بچے ہیں۔ شہباز شریف بھی نہیں بچے کیوں کہ سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپرز ملز کا کیس بھی نیب کو بھیجا ہے۔ حدیبیہ پیپرز ملز میں شہباز شریف نامزد ہیں۔ اب شہباز شریف بھی نااہل ہوں گے۔ دوسرا ماڈل ٹاون کے شہداء کا خون ان پر اللہ کا قہر بن کر گرے گا اور ان کو پکڑے گا اور ڈبوئے گا۔ نواز شریف کے بعد شہباز شریف بھی جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2013 اور 2014ء میں حکومتوں کے خلاف دھرنا دیا اور مارچ کیے۔ نواز شریف بتائیں کہ اب وہ کس کے خلاف لانگ مارچ کر رہے ہیں، یہ اپنی زبان سے اقرار کریں کہ ان کا لانگ مارچ سپریم کورٹ کے خلاف ہے۔ ماضی میں نواز شریف نے خود اپنی پارٹی کے لوگوں کو بھیج کر سپریم کورٹ پر حملہ کرایا اور سپریم کورٹ توڑ دیا۔ اب آپ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے قبول کیوں نہیں کرتے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں بم دھماکوں اور لائن آف کنٹرول پر ہونے والے دھماکوں کے پیچھے 50 فیصد شریف خاندان کا کردار ہے۔ کالعدم دہشت گرد تنظمیں نواز شریف کی پارٹنر ہیں۔
ماڈل ٹاون کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کیس میں 126 پولیس افسران کو عدالت نے ملزم قرار دے کر طلب کیا لیکن ایک شخص بھی جیل میں نہیں، یہ اندھیر نگری ہے۔ تحریک قصاص کا دوسرا اور تیسرا مرحلہ باقی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاون تحریک قصاص پر خون لیگ کے علاوہ باقی ساری جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں۔ پاکستان میں عدالتوں کے انصاف نہ ملنے کے ڈر سے مقتولین کے لواحقین قصاص کی بجائے دیت کی رقم لے لیتے ہیں لیکن یہ پاکستان کی تاریخ کا واحد واقعہ ہے کہ ہمارے شہداء کے لواحقین نے قارون کے خزانوں کو ٹھکرا دیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر نواز شریف ایک پاگل آدمی ہیں، جس کو وزیراعظم بنا دیا گیا۔ 80 کی دہائی میں نواز شریف کے والد انہیں اپنے بزنس پر بیٹھنے نہیں دیتے تھے۔ ایمپریس روڈ لاہور پر میاں شریف اپنے بیٹے نواز شریف کو دکان پر نہیں بیٹھنے دیتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ یہ بیٹھے گا تو خسارے کی ڈیل کرے گا، اس کو سمجھ ہی نہیں۔
تبصرہ