اٹلی: منہاج القرآن انٹرنیشنل بریشیا کے زیراہتمام ذکر حسین علیہ السلام اور پیغام کربلا کانفرنس
منہاج القرآن انٹرنیشنل اٹلی بریشیا کے زیراہتمام ’’ذکر حسین علیہ السلام اور پیغام کربلا‘‘ کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصوصی طور پر شرکت کی اور خطاب کیا۔ آپ اٹلی کے دعوتی و تنظیمی دورہ پر ہیں، اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر افراد سمیت اٹلی بھر سے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد شریک ہوئی۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کسی بھی انسان کی کامیابی کی کنجی نہیں، کائنات میں بہت بدبخت ایسے بھی گزرے ہیں جنہوں نے طاقت کے نشے میں چور خدائی دعوے بھی کیے مگر جب اللہ تعالی نے ان کی پکڑ کی تو پھر دنیائے عالم نے دیکھا کہ کس طرح وہ ذلیل و خوار ہوئے اور دنیا میں برائی کا نشان بن گئے۔ بدبخت یزید جس نے مقام کربلا پر رحمۃ للعالمین کے شہزادوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے، ان پر پانی بند کرکے تلواروں اور تیروں کی بارش میں سر نیزوں پر چڑھا کر گلی گلی گھمایا گیا، اس کے حکم سے تین دن کے لیے مسجد نبوی میں اذان ہوئی نہ نماز، رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں گھوڑے بندھوائے گئے، مگر جب وہ مرا تو خدا نے اس کی قبر کو بھی نشانِ عبرت بنا دیا
انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی جدوجہد اور سانحہ کربلا سے ہمیں دو پیغام ملتے ہیں: ایک صبر و رضا کا اور دوسرا پیغام اتحاد امت کا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صبر دو طرح کا ہوتا ہے ایک زاہدوں کا صبر اور دوسرا عاشقوں کا صبر، مگر زاہدوں کے صبر کی تین حالتیں ہوتی ہیں، پہلی اللہ کیلئے صبر، دوسری اللہ پر صبر اور تیسری اللہ کے ساتھ صبر کرنا۔ یعنی صبر کا تیسرا درجہ زاہدوں کیلئے انتہائی سخت ہوتا ہے۔ جس میں مصیبتیں ایک ایک کر مسلسل نازل ہوتی ہیں مگر زاہد اس پر بھی راضی رہتا ہے۔
کربلا میں جو امام حسین علیہ السلام پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے وہ ان زاہدوں کے صبروں سے کہیں اونچا صبر تھا جسے عاشقوں کا صبر کہتے ہیں
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ جب بھی ماہ محرم آتا ہے پاکستان میں ایمرجنسی کی صورت حال شروع ہو جاتی ہے۔ فائرنگ اور دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں جس سے غیرمسلموں کو زبان کھولنے کی وجہ مل جاتی ہے۔ یہ یزیدی قوتوں کی ناپاک سازشیں ہیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ یزید نے دین کو تبدیل کر کے امت کو توڑ کر دو حصوں میں بانٹ دیا تھا اور حضرت امام حسین علیہ السلام دین کی اصل سمیت امت کا اتحاد چاہتے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں صحابہ اور اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کا تعلق اس طرح کا تھا جیسے جسم کے ساتھ دو بازو ہیں، مگر جس طرح یزید نے اپنی پسند اور ناپسند کی تقسیم کی تھی بالکل آج ہم نے بھی اپنی اپنی پسند کی نسبت چن لی ہے۔ کوئی فقط صحابہ کرام کی محبت لیکر چل رہا ہے اور کوئی صرف اہل بیت اطہار کا ذکر لے کر اور ہر ایک نے اپنے آپ کو مخصوص ایام کیلئے وقف کر رکھا ہے اور کوئی اس تفریق کو ختم کرنے کی بات نہیں کرتا، کوئی پیغام کربلا اتحاد امت کو لیکر نہیں چلتا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ آج اتحاد امت کیلئے جدوجہد کرنی ہے۔ منہاج القرآن نے ہمیشہ امت کو متحد کرنے میں تگ و دو کی ہے۔ اس کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کوششیں اپنی مثال آپ ہیں۔
کانفرنس کا اختتام پر درود و سلام اور دعائے خیر سے ہوا۔
تبصرہ