خاتم النبین حضرت محمد مصطفی ﷺ تاریخ عالم کے سب سے بڑے منصف تھے: ڈاکٹر حسن محی الدین
معاشرہ اسلامی ہو یا غیر اسلامی عدل کے بغیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا، چیئرمین سپریم کونسل
نظام عدل کو شفاف اور مؤثر بنا کر ماڈل ٹاؤن اور بلدیہ ٹاؤن جیسے سانحات کو روکا جا سکتا ہے، علماء سے گفتگو
لاہور (24 نومبر 2017) تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے کہا ہے کہ خاتم النبین حضرت محمد ﷺ تاریخ عالم کے سب سے بڑے منصف تھے۔ آپ ﷺ نبوت سے قبل ہی عادل اور صادق کے طور پر مشہور تھے۔ معاشرہ اسلامی ہو یا غیر اسلامی عدل کے بغیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا۔ آج عالم اسلام بالخصوص پاکستان نظام عدل کی کمزوریوں کی وجہ سے بحرانوں سے دو چار ہے۔ وہ منہاج القرآن علماء کونسل کے عہدیداروں سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی، معاشی، سماجی عدم مساوات اور ناانصافی کی وجہ سے سوسائٹی کا امن تہ و بالا ہو چکا ہے۔ اسلام نے ہر قسم کے امتیازی اور استحصالی رویوں کا خاتمہ عدل کے بول بالا سے کیا جہاں عدل ہوتا ہے وہاں ظلم نہیں پنپ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سرور دو عالم ﷺکو اللہ نے کائنات کیلئے کامل قابل تقلید نمونہ بنا کر مبعوث فرمایا اور انہیں عدل کی تلقین کی۔ اللہ رب العزت نے فرمایا اے نبی کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل کروں۔ آپ ﷺ نے فیصلے کرتے وقت امیر، غریب، خادم و آقا، مسلم و کافر میں کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں برتا۔ آج پاکستان کو ایک معاشی، سیاسی، سماجی حوالے سے مضبوط ملک بنانے کیلئے ایک مستحکم نظام عدل کی ضرورت ہے۔ ایسا نظام عدل جو کمزور اور طاقتور کی پرواہ کیے بغیر انصاف کا علم بلند کرسکے اور کوئی فرد واحد دھمکیاں دینے کی جرات نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے بعد کمزور کی امیدیں ہمیشہ عدالت سے وابستہ ہوتی ہیں اور جب عدالتوں سے کمزور اور مظلوموں کو انصاف نہیں ملتا تو اس سے انتشار، تشویش اور تشدد جنم لیتا ہے۔ ناانصافی آج کے معاشرے کی سب سے بڑی برائی اور خامی بن چکی ہے۔ اسلام کی تعلیمات انصاف، اعتدال اور توازن پر استوار ہیں۔ اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن اور بلدیہ ٹاؤن جیسے سانحات اس لیے ہورہے ہیں کہ طاقتوروں پر کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہیں ہے، طاقتور کی گرفت نہ ہونے پر ظلم پنپ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج نظام عدل کو انقلابی تبدیلیوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا عدالتی نظام اتنا شفاف اور موثر ہونا چاہیے کہ کوئی بھی شخص قانون کو ہاتھ میں لے سکے اور نہ نظام انصاف پر اثر انداز ہونے کی جرات کر سکے۔ انصاف کا بول بالا، حکم خداوندی، سنت مصطفی ﷺ کے ساتھ ساتھ انسانیت کی بقاء امن و اعتدال اور معاشرتی ارتقا کیلئے ناگزیر ہے۔
تبصرہ