طبقاتی نظام تعلیم کے باعث پاکستان میں دو پاکستان بن چکے: ڈاکٹر حسین محی الدین
ایک پاکستان انگلش میڈیم حاکم اشرافیہ اور دوسرا ناخواندہ
محکوموں کا ہے، صدر منہاج القرآن
دوہرے، تہرے نظام تعلیم کے باعث طبقاتی تقسیم خوفناک حد تک بڑھ گئی، طلباء کے وفود
سے گفتگو
لاہور (17 فروری 2018) تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ دوہرے، تہرے نظام تعلیم کے باعث طبقاتی تقسیم بڑھ گئی اور پاکستان کے اندر دو پاکستان قائم ہو چکے، ایک پاکستان میں انگلش میڈیم سکول حاکم تیار کررہے ہیں اوربقیہ بنیادی سہولتوں سے محروم تعلیمی ادارے ناخواندہ اورمحکوم پیدا کررہے ہیں۔ آئی ٹی کے انقلاب کی اس صدی میں پاکستان کو طبقاتی نظام تعلیم کے ذریعے زمانہ غار کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ سوسائٹی میں بڑھتی ہوئی تنگ نظری اسی دوہرے، تہرے طبقاتی نظام تعلیم کا منطقی انجام ہے، وہ گزشتہ روز فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے طلبہ کے 60 رکنی وفد سے ایک ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ سوسائٹی میں امن اور اعتدال لانے کیلئے یونیورسٹیز کے طلبہ، اساتذہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ہر قسم کی انتہا پسندی اور منفی سیاست سے پاک کرنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ سوسائٹی کو انتہا پسندی اور عدم برداشت سے پاک کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، اساتذہ اور طلبہ کو مل کر طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرنا ہوگ، ایک نصاب ہی ہمیں اعتدال کے راستے پر ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تین قسم کے تعلیمی انسٹیٹیوشن تعلیم دے رہے ہیں جن میں پبلک سیکٹر کے عوامی تعلیمی ادارے ہیں جو بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور یہاں استاد بن کر تعلیم دینے والے معاشی، تنگ دستی کی وجہ سے باامر مجبوری استاد بنے، دوسرا نظام تعلیم پرائیویٹ انگلش میڈیم سکولوں پر مشتمل ہے جو منہ مانگی فیسیں لے کر غیر ملکی نصاب اور تہذیب کو پروان چڑھارہا ہے، تیسرے نمبر پر مذہبی مدارس ہیں جہاں پر مسلک پڑھایا جارہا ہے اور یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ کیلئے مارکیٹ میں کوئی جابز نہیں ہوتیں اور اس طرح یہ تینوں نظام تعلیم قوم کو خانوں میں تقسیم کررہے ہیں اور ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہیں جس کی سزا بطور قوم اور بطور ریاست مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی تقسیم کا نتیجہ ہے کہ ہم انتہا پسندی اور دہشتگردی کی دلدل میں دھنس چکے ہیں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایک دوسرے پر تنقید کر کے وقت گزارنے کی بجائے سوسائٹی کا ہر طبقہ اسلام کے اخوت، اتحاد اور رواداری پر مبنی پیغام اور تعلیم کو اختیار کرے، انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ان کی اہلیت اور صلاحیت کے مطابق روزگار کے مواقع نہیں مل رہے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی 60 فیصد آبادی 24 سال سے کم عمر کی ہے، اگر نوجوانوں کیلئے مربوط پالیسی اور حکمت عملی نہ آئی تو پھر یہی طاقت تباہی کیلئے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوان پاکستان کا مستقبل اور امید ہیں۔
طلباء نے منہاج القرآن کے مختلف دفاتر کا دورہ بھی کیا۔ ایم ایس ایم کے سینئر رہنماؤں رانا تجمل، یونس نوشاہی، میاں انصر محمود، احسن ایاز کھیتران نے زرعی یونیورسٹی کے طلباء کو مرکزی سیکرٹریٹ میں خوش آمدید کہا اور انہیں مرکزی سیکرٹریٹ کا دورہ کروایا۔
تبصرہ