ادارے فعال ہوتے تو سپریم کورٹ کو حصے سے زیادہ کام نہ کرنا پڑتا: ڈاکٹر حسن

70 سال میں 90 ارب ڈالر قرض لیا گیا، عوام پھر بھی تعلیم، صحت، انصاف سے محروم ہیں
نظام کی متعفن لاش کب تک کندھوں پر اٹھائے پھریں گے؟ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن
چیف جسٹس مفاد عامہ میں نوٹس لے رہے ہیں جس کا مطلب ہے ادارے کام نہیں کررہے

لاہور (21 اپریل 2018) تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا ہے کہ 70 سال میں 90 ارب ڈالر قرض لیا گیا، ہزاروں کھرب روپے کے وسائل عوامی فلاح و بہبود کے نام پر خزانے سے استعمال کیے گئے اس کے باوجود عام آدمی کے بچے کو تعلیم، غریب مریض کو علاج اور مظلوم کو انصاف میسر نہیں، موجودہ گلے سڑے نظام کی متعفن لاش کو کب تک کندھوں پر اٹھائے پھریں گے؟ چیف جسٹس آف پاکستان کے مفاد عامہ میں لیے گئے نوٹس درست ہیں۔ منتخب حکومتوں کی کارکردگی کے متعلق بیان کیے گئے تلخ حقائق پر کسی کو برا نہیں منانا چاہیے، زمینی حقائق اس سے بھی زیادہ برے ہیں۔ وہ تحریک منہاج القرآن کی سنٹرل کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

اجلاس میں بریگیڈیئر (ر) محمد اقبال احمد خان، خرم نواز گنڈاپور، فیاض وڑائچ، بریگیڈیئر (ر) محمد مشتاق، رفیق نجم، رانا محمد ادریس، میاں ریحان مقبول، راجہ زاہد، قاسم اعوان، افنان بابر، نائب ناظمین اعلیٰ اور صوبائی صدور شریک تھے۔

ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ کسان، مزدور، کلرک، ینگ ڈاکٹرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز، اساتذہ، پروفیسرز، عوامی خدمت کے جملہ شعبہ جات سے منسلک عہدیدار سراپا احتجاج ہیں، جنہوں نے ریلیف دینا ہے وہ تو خود ظلم و ستم کا واویلہ کررہے ہیں، عوام کو روز مرہ زندگی میں انصاف کون دے گا؟ انہوں نے کہا کہ در حقیقت یہ ظالم نظام ڈیلیور کرنے میں ناکام ہو چکا ہے اور اس نظام کی وجہ سے بالادست طبقے کو لوٹ مار کے وسیع مواقع میسر ہیں اسی لیے اس متعفن نظام کو زبردستی مسلط رکھا گیا ہے کیونکہ اگر یہ نظام دفن ہو گیا تو استحصال اور لوٹ مار کی رسیا اشرافیہ کا کھیل ختم ہو جائیگا، انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری گزشتہ چار دہائیوں سے انقلاب کی بات کررہے ہیں، اس ظالم نظام سے نجات کی جدوجہد کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے سب سے بڑے جج مفاد عامہ میں نوٹس لے رہے ہیں وہ عام آدمی کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانا چاہتے ہیں، سکولوں اور ہسپتالوں کا نظام ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، جعلی ادویات کی خریدو فروخت رکوانا چاہتے ہیں۔ اگر یہ کام منتخب نمائندے کرتے تو آج صورت حال بھیانک شکل اختیار نہ کرتی۔

ڈاکٹر حسن محی الدین نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے انصاف کے حوالے سے تاخیر کا نوٹس لیے جانے پر بھی چیف جسٹس سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ادارے آئین و قانون کے مطابق فعال ہوتے تو سپریم کورٹ کو اپنے حصے سے زائد کام نہ کرنا پڑتا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top