اسلامیان پاکستان اور ملت اسلامیہ کو ماہ مقدس کی آمد مبارک: ڈاکٹر طاہرالقادری
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ماہ صیام کی آمد پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسلامیان پاکستان اور ملت اسلامیہ کو ماہ مقدس کی آمد مبارک ہو، رمضان المبارک ایثار وقربانی، تقوی وطہارت، توبہ واستغفار کا درس دیتا ہے، جس طرح بہار کی آمد سے موسم بدل جاتا ہے اسی طرح رمضان المبارک کی آمد سے ماحول بدل جاتا ہے، مسلم معاشرے پر نظم وضبط کا رنگ چڑھ جاتا ہے، رمضان المبارک کی آمد ہو چکی ہے اور ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ رحمت اور برکت کے اس ماہ مبارک میں کس طرح زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انسانیت کی خدمت کو اسلامی تعلیمات میں مرکزیت حاصل ہے۔ دکھی انسانیت کا سہارا بننے کے سفر نے اسلامی معاشرے کو قبول عام کے درجے پر فائز کیا۔ اسلام کے اقتصادی و معاشی حقوق کا مقصود معاشرے کے محروم طبقات کو ایسے مواقع فراہم کرنا ہے کہ وہ حقیقی معنی میں فلاحی معاشرے کے شہری کے طور پر زندگی گزار سکیں۔ حضور اکرم ﷺ نے غریبوں، محتاجوں سے حسن سلوک کی تعلیم دی، محسن انسانیت ﷺ غریبوں اور محتاجوں کو تکلیف میں مبتلا دیکھتے تو جب تک ان کی تکلیف کا ازالہ نہ ہوجاتا آپ ﷺ مطمئن نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے معاشی و اقتصادی نظام کا مقصد ایک مثالی وفلاحی معاشرہ قائم کرنا ہے۔ اسلام نے ہر فرد کو بنیادی ضروریات کا حق دیا۔ کسی کو بھی بنیادی ضروریات و سہولیات سے محروم نہیں کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام اجتماعی مفاد کو انفرادی مفاد پر ترجیح دیتا ہے۔ دین اسلام ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ کوئی ایک شخص جملہ وسائل پر قابض ہوکر دیگر افراد کے لیے قومی وسائل سے فائدہ اٹھانے کا راستہ روکے۔ اسلام نے ہر فرد کو قومی وسائل سے استفادے کا مساوی حق دیا ہے، انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک ہمدردی و غم خواری کا مہینہ ہے۔ معاشرے کے مفلوک الحال طبقات کو زندگی کی مشکلات سے نجات دلانے کے لیے کوشش کرنا بھی رمضان المبارک کے مقاصد میں سے اہم ترین مقصد ہے۔ غربت، افلاس، بھوک، بدا منی اور دہشتگردی کے خاتمے کا عزم وکوشش کرنا بھی ہر مسلمان کا فرض ہے۔ صفائے قلب کے لیے روزہ بہترین ذریعہ ہے صرف اس کے تقاضے پورے کرنے کی ضرورت ہے۔ بھوکا پیاسا رہ کر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیئے جاسکتے، اسلام ایثار، احسان اور ایمان کا فلسفہ سمجھنے اور عمل کرنے کے لیے رمضان المبارک انتہائی اہمیت کا حامل مہینہ ہے۔
تبصرہ