سانحہ ماڈل ٹاؤن، پولیس نے ایف آئی آر نمبر 510 افسروں کو بچانے کیلئے درج کی
مستغیث جواد حامد پر تین ہفتوں سے جرح جاری، شہباز شریف سانحہ میں ملوث ہیں، جواد حامد
عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد، بدر الزمان چٹھہ، لہراسب گوندل، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں موجود تھے
لاہور (9 جون 2018) انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت ہو ئی، مسلسل 3 ہفتوں سے مستغیث جواد حامد کی چیف سٹیٹمنٹ پر ملزمان کے وکلاء کی جرح جاری ہے، اے ٹی سی میں جواد حامد نے جرح کے دوران بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد سانحہ میں ملوث پولیس افسران کو بچانے کیلئے پولیس نے مقتولین کے ورثاء کی ایف آئی آر کے اندراج سے انکار کیا اور عوامی تحریک کے کارکنوں پر ایف آئی آر نمبر 510 درج کی، ایف آئی آر نمبر 510 جھوٹ پر مبنی ہے۔ جواد حامد نے بتایا کہ ایف آئی آر نمبر 510 درج ہونے کے بعد بھی پولیس نے تفتیش کے آغاز سے لیکر اے ٹی سی میں چالان جمع کروانے تک انصاف کا قتل عام کیا۔
انہوں نے جرح کے دوران کہا کہ ہمارے کارکن قتل کئے گئے اور ہمارے ہی کارکنوں کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کر لی گئی اس طرح کے ظلم کا دنیا میں کسی اور معاشرے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے خلاف صرف جھوٹی ایف آئی آر ہی نہیں کاٹی گئی بلکہ ورثاء کو غیر جانبدار تفتیش کے حق سے بھی محروم کیا گیا، سانحہ سے متعلق اہم شواہد چھپائے گئے، انہوں نے کہا کہ چونکہ سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب سانحہ میں براہ راست ملوث تھے اس لئے انہوں نے انصاف کی فراہمی کے عمل میں روڑے اٹکائے، مزید سماعت 11 جون کو ہو گی۔
تبصرہ