فضائل اہل بیت اطہار علیہم السلام پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تصانیف
محمد فاروق رانا
گزشتہ ساڑھے تین دہائیوں میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کی اردو، انگریزی اور عربی زبانوں میں تقریباً ساڑھے پانچ سو (550) کتب زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر منظرِ عام پر آچکی ہیں۔اس کے علاوہ دنیابھر کی مختلف زبانوں میں ان کے تراجم بھی ہو رہے ہیں۔ اگرچہ پرنٹنگ پریس وغیرہ کو شروع ہوئے چند صدیاں بیت چکی ہیں، لیکن تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی فرد کی زندگی ہی میں اس کی پانچ سو سے زائد کتب طبع ہوئی ہوں۔ یہ اعزاز شیخ الاسلام کے حصے میں آتا ہے جوکہ اسلام کے لیے ان کی ایک منفرد تجدیدی خدمت ہے۔
علوم القرآن ہوں یا علوم الحدیث؛ اِیمانیات و عبادات ہوں یا اعتقادیات (اُصول و فروع)؛ سیرت و فضائلِ نبوی ہوں یا ختمِ نبوت اور تقابلِ ادیان؛ فقہیات ہوں یا سیاسیات و فکریات؛ اقتصادیات ہوں یا دستوریات و قانونیات؛ اَخلاق و تصوف ہو یا اَوراد و وظائف؛ شخصیات ہوں یا سوانح؛ سائنس ہو یا حقوقِ اِنسانی؛ عصریات ہو یا اَمن و محبت اور ردّ تشدد و اِرہاب یا پھر سلسلۂ تعلیماتِ اسلام؛ الغرض حضرت شیخ الاسلام نے ہر موضوع پر نادر کتب کی صورت میں ملت و انسانیت کو رہنمائی مہیا فرمائی ہے۔
ذیل میں ماہِ محرم الحرام کی مناسبت سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اُن کتب کا تعارف پیش کیا جارہا ہے، جو انہوں نے ’فضائل و مناقبِ اہلِ بیت اَطہار علیہم السلام ‘ کے موضوع پر تصنیف و تالیف کی ہیں۔ بحمدہٖ تعالیٰ ان کتب کی تعداد اکتیس (31) ہے، جو کہ شیخ الاسلام کا اَہل بیتِ اَطہار علیہم السلام کی بارگاہ میں ایک پرخلوص نذرانہ ہے۔
1۔ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب (اَلْإِجَابَة فِي مَنَاقِبِ الْقَرَابَة علیهم السلام)
یہ کتاب اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب پر مستند احادیث کا مجموعہ ہے اور عظمتِ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام پر ایک عدیم النظیر تالیف ہے۔اس سے محبت و مودّتِ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے نفوسِ قدسیہ کے متعلق اَخیارِ اُمت اور اکابر اَسلاف کے عقیدۂ صحیحہ کی بھی بہترین ترجمانی کرتی ہے۔ مزید برآں فرقہ وارانہ رجحانات کے تدارک کے لیے اِنتہائی مؤثر کتاب ہونے کی بنا پر اُمتِ مسلمہ کے اتحاد کے لیے بھی کار گر ہے۔ اس میں عربی متون مع اِعراب، ترجمہ اور تحقیق و تخریج کو خاص طور پر ملحوظ رکھا گیا ہے۔
2. قَرَابَةُ النَّبِيّ صلی الله علیه وآله وسلم
اس کتاب میں مستند دلائل و براہین کی روشنی میں نہایت جامع اور پرکشش اسلوب میں رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام اور قرابت داران کی طہارت و پاکیزگی اورمقام و مرتبہ کو بیان کیا گیا ہے۔ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی شان میں نازل ہونے والی مختلف آیاتِ مبارکہ اور ان کے اطلاق پر مختلف اقوال کا تفصیلی بیان بھی اس کتاب کی زینت ہے۔ مختلف نصوص اور اقوال کی روشنی میں اَہلِ بیت کے مفہوم پر بحث کرتے ہوئے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اَہلِ بیت اَطہار علیہم السلام سے مراد اُمہات المومنین اور اَہلِ کساء یعنی فاتحِ خیبر حضرت علی، سیدۃ نساء العالمین حضرت فاطمۃ الزہراء اور نوجوانانِ جنت کے سردار حضرات حسنین کریمین علیہم السلام ہی ہیں۔ نیز اس تصنیف میں عظمتِ اَہلِ بیت اَطہار علیہم السلام بیان کرنے کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ائمہ سلف صالحین کی اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام سے حد درجہ محبت اور وارفتگی کی کیفیات بھی اِحاطۂ تحریر میں لائی گئی ہیں۔ ان کیفیات کو تحریر کرنے کا مقصدِ سعید یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے درمیان اُستوار محبت، الفت، عقیدت اور باہمی احترام سے آگہی حاصل ہو اور اس حوالے سے پھیلائی گئی ذہنی پراگندگی اور بدعقیدگی کا اِزالہ کیا جا سکے۔ کتاب کے آخر میں اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام اور قرابت دارانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل و مناقب پر منتخب احادیث کو جامع انداز سے مرتب کیا گیا ہے۔ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے تعلقات کے حوالے سے یہ ایک فقید المثال کتاب ہے۔
3۔ سیدنا علی علیہ السلام کے فضائل و مناقب (کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِب علیه السلام )
شیرِ خدا حضرت علی المرتضیٰ کرم اﷲ وجہہ الکریم کے فضائل و مناقب اور رِفعت و شان پر بڑی کثرت کے ساتھ کتبِ احادیث و سیر اور آثار صحابہ میں روایات مذکور ہیں، جو آپ کی شان کے علو اور ممتاز و منفرد خصوصیات کو ظاہر کرتی ہیں۔
زیرِ نظر کتاب میں حوالہ جات و تخریج کے ساتھ ایک سو ستاسی (187) منتخب احادیثِ مبارکہ کو مع اُردو ترجمہ سیدنا علی بن ابی طالب علیہ السلام کے فضائل و مناقب میں اس قدر حسین انداز میں بیان کیاگیا ہے کہ آپ کی جلیل القدر عظمت و شان کا کوئی گوشہ مخفی نہیں رہا۔ یہ کتاب حضور نبی اکرم ﷺ کے فرامین – ’جس کا میں مولا ہوں اس کاعلی مولا ہے‘ اور ’جو اسے دوست رکھے گا اﷲ اسے دوست رکھے گا اور جو اس سے عداوت رکھے گا اﷲ اس سے عداوت رکھے گا‘ کا عملی اِظہار و بیان ہے۔
4۔ بابِ مدینہ علم علیہ السلام (اَلْقَوْلُ الْقَيِّم فِي بَابِ مَدِيْنَةِ الْعِلْم علیه السلام)
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بحرِ علم و معرفت سے جو علوم و معارِف، حقائق و اَسرار اور غوامض و دقائق مولاے کائنات سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم کو نصیب ہوئے، وہ انہی کا حصہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کی رِفعت علمی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
أَنَا مَدِيْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا.
میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔
اس کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فقط اسی ایک حدیثِ مبارک کی مختلف اسانید و طُرُق، رُواۃ اور صحت پر تفصیلی بحث کی ہے، جس سے نہ صرف اِس حدیث مبارک کی استنادی حیثیت عیاں ہوتی ہے بلکہ سیدنا علی علیہ السلام کی وُسعتِ علمی اور حکمت و معرفت کے بحرِ بیکراں کا اِدراک بھی ہوتا ہے۔
5۔ ’سیدنا علی علیہ السلام کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی‘ (اِس حدیث مبارک کے 128طُرُق کا بیان): اَلإِنْتِقَا مِنْ طُرُقِ الْحَدِيْثِ: أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسَى علیهما السلام
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم کے منفرد اِعزاز اور شخصی اِمتیاز کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسَى علیهما السلام.
تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام تھے۔
اس کتاب میں صرف اس ایک حدیثِ مبارک کی ایک سو اٹھائیس (128) مختلف اسانید اور طُرُق مع اُردو ترجمہ درج کی گئی ہیں، جن سے اس حدیث کی شہرت ومقبولیت اور اِعتبار و حجیت پر روشنی پڑتی ہے۔
6۔ ’فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہے‘ (اِس حدیث مبارک کے 63 طُرُق کا بیان): فَرْحَةُ الْمُؤْمِنِيْن فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ: فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِيْنَ
مذکورہ مبارک عنوان والی یہ تالیف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا مخدومۂ کائنات سیدہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی بارگاہِ مقدسہ میں ایک عاجزانہ نذرانہ ہے۔ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیثِ مبارک میں اپنی لختِ جگر سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کو سارے جہانوں کی تمام خواتین کی سردار قرار دیا ہے۔ یوں اس تالیف میں درج بالا حدیثِ مبارک کو تریسٹھ (63) مختلف طُرُق کو یک جا کر کے ایک گل دستے کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔
7۔ ’فاطمہ میری جان کا حصہ ہے‘ (اِس حدیث مبارک کے طُرُق اور روایت کرنے والے محدثین کا بیان): الرُّطَبُ الْجَنِيّ فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ: فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي
اس کتاب میں مخدومۂ کائنات سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے بارے میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان ’فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي ‘ کو مختلف طرق کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس حدیثِ مبارک کو روایت کرنے والے محدثین کا تذکرہ بھی شاملِ کتاب ہے۔ یہ مختصر کتاب اپنے اندر تاریخی اہمیت سموئے ہوئے ہے۔
8۔ ’حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں‘ (اس حدیثِ مبارک کے 101 طُرُق کا بیان): جَلَاءُ الْغُمَّة مِنْ طُرُقِ الْحَدِيْثِ: الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّة
حضرات حسنین کریمین علیہما السلام کی ذوات مبارکہ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ یہ وہ شہزادے ہیں جنہیں پہلی غذا کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک لعابِ دہن نصیب ہوا۔ یہ وہ مبارک نام ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ رب العزت کی جانب سے منتخب کیا۔ یہ نام ان سے پہلے اس کائنات میں کسی اور کے نہیں رکھے گئے تھے۔ یہ وہ معزز سوار ہیں جنہیں راکبِ دوشِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ وہ نفوسِ قدسیہ ہیں جن کے لیے امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سجدے طویل کیے۔ جب رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیامت تک کے اَہلِ حق کو ان کی عظمت، فضیلت اور رتبے کی انتہا دکھانا چاہی تو ارشاد فرما دیا:
اَلْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّة.
حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی یہ تالیف جنت میں انہی شہزادوں کی سیادت کے حوالے سے ہے۔ اس تالیف میں رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیثِ مبارک کوایک سو ایک( 101) مختلف طُرُق کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے۔
9۔ حدیثِ ردِ شمس کا تحقیقی جائزہ (اَلْقَوْلُ السَّوِيِّ فِي رَدِّ الشَّمْسِ لِعَلِيِّ علیه السلام)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اِس کتاب میں سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم کے لیے سورج کے پلٹائے جانے کے واقعے پر اِنتہائی شرح و بسط کے ساتھ تحقیق کی ہے اور اس موضوع پر کوئی پہلو تشنہ نہیں چھوڑا۔ اس کتاب کے آغاز میں ردِ شمس کے حوالے سے وارِد ہونے والی مختلف روایات مفصل تحقیق و تخریج کے ساتھ جمع کی گئی ہیں۔ اِس کے بعد محدثین کرام کے ہاں حدیثِ ردّ شمس کے اِستناد اور حجیت کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ نیز رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے اِس حدیث کے راویوں کی فہرست بھی درج کی ہے۔اِس کتاب میں صرف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی سے نہیں بلکہ اپنی اپنی تالیفات میں اِس حدیث کو روایت کرنے والے اَئمہ و محدثین کی تفصیلات بھی درج ہیں۔ بعد ازاں اِس حدیثِ مبارک کے طُرُق کی تحقیق اور اس کے راویوں کا حال بھی بیان کیا ہے۔ آخرِ کتاب میں اِس حدیث کی اُنیس (19) اَسانید پر مفصل تحقیق درج کرتے ہوئے اِس کے رُواۃ پر جرح و تعدیل کی گئی ہے۔ یوں اس حدیثِ مبارک کی استنادی حیثیت کو واضح کیا ہے۔
10۔ حدیثِ ولایت علی علیہ السلام کا تحقیقی جائزہ (اَلْکِفَايَة فِي حَدِيْثِ الْوِلَايَة)
تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:
مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ.
جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔
بعض لوگ اِس حدیث مبارک کی ثقاہت اور سند پر اِعتراضات کرکے اسے ضعیف یا موضوع ثابت کرنے کی سعیِ لاحاصل کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اِس غلط فہمی کے اِزالے کے لیے اِس کتاب میں یہ حدیثِ مبارک اُردو ترجمہ کے ساتھ ایک سو تریپن (153) مختلف اسانید و طُرُق سے بیان کی ہے۔ انہوں نے ان کے رُواۃ اور صحت پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ان 153 طُرُق میں سے اکثر صحیح یا حسن ہیں۔ اِس حدیث پر کی جانے والی نقد و جرح کا اُصولِ حدیث کے مطابق محاکمہ بھی کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ’حدیثِ ولایتِ علی علیہ السلام ‘ کو روایت کرنے والے اٹھانوے (98) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسماے گرامی بھی ذکر کیے گئے ہیں۔ اِس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ حدیث ان چند احادیثِ مبارکہ میں سے ہے جنہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے۔
11۔ اعلانِ غدیر (اَلسَّيْفُ الْجَلِي عَلى مُنْکِرِ وِلَايَةِ عَلِيّ علیه السلام )
اس تصنیف میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روحانی وارث سیدنا علی علیہ السلام کے مقامِ ولایت کا تذکرہ ہے۔ سیدنا علی شیرِ خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولایت و نیابت کا اعلانِ غدیر، جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع سے واپسی پر صحابہ کی کثیر جماعت میں کیا، اس کتاب کا اصل موضوع ہے۔ یہ ایک حدیثِ مبارک باون(52 )مختلف طرق سے روایت کی گئی ہے۔ اس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ خلافتِ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور ولایتِ سیدنا علی علیہ السلام کے بلا فصل ہونے پر نادر مقدمہ بھی اِس کتاب کو اِس موضوع پر لکھی جانے والی دیگر کتب سے ممیز و ممتاز کرتا ہے۔
12۔ سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب (اَلدُّرَّةُ الْبَيْضَاء فِي مَنَاقِبِ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاء سلام الله علیها)
اس تالیف میں مخدومۂ کائنات سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب کو چالیس فصول میں بیان کرکے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ شہزادیِ کونین کا مقام دنیوی و اخروی زندگی میں کس قدر بے مثال رفعتوں کا آئینہ دار ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اس لخت جگر سے کس قدر والہانہ انداز سے محبت فرماتے تھے۔
13۔ حسنین کریمین علیہما السلام کے فضائل و مناقب (مَرَجَ الْبَحْرَيْن فِي مَنَاقِبِ الْحَسَنَيْن علیهما السلام)
یہ کتاب نوجوانانِ جنت کے سردار حسنین کریمین علیہما السلام کے فضائل و مناقب پر مشتمل چالیس فصول میں ایک سو پینتیس(135) احادیث مبارکہ کا مجموعہ ہے، جس میں بیان کیا گیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان شہزادگانِ اہلِ بیت سے کس قدر محبت فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے محبت کو اپنی محبت اور ان سے عداوت کو اپنی عداوت قرار دیا ہے۔ دونوں شہزادے شبیہانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور وارثانِ اوصافِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے۔
14۔ ذِکرِ شہادتِ امام حسین علیہ السلام (احادیثِ نبوی کی روشنی میں): ذِکْرُ مَشْهَدِ الْحُسَيْن علیه السلام مِنْ أَحَادِيْثِ جَدِّ الْحُسَيْن صلی الله علیه وآله وسلم)
اس منفرد کاوش میں سید الشہداء سیدنا امام حسین علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے اس درد ناک موضوع سے متعلق احادیث مبارکہ اور آثار کو ائمہ و محدثین کی تعلیقات و تصریحات اور واقعاتی ترتیب کے ساتھ منظم کیا گیا ہے۔ اس پر مستزاد سبطِ رسول علیہ السلام کی شہادت کا پس منظر اور ان کی اوائل عمری ہی میں شہادت کی پیشین گوئیاں بھی درج کی گئی ہیں۔ بعد ازاں جگرگوشۂ بتول علیہما السلام کے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ اور مکہ مکرمہ سے کوفہ کے سفر کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اس کے بعد قافلہ حسینی کا دریاے فرات کے کنارے پڑاؤ اور کرب و بلا کی تپتی ریت پر تین دن کی پیاس اور بھوک سے نڈھال بہتر( 72) مردانِ حق کا تاریخِ انسانیت میں عظیم اور بے مثل ایثار و قربانی کا بیان ہے۔ آخر میں شہادتِ امام حسین علیہ السلام کے بعدرونما ہونے والے واقعات کو ترتیب کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے۔ اس تاریخی کتاب میں موضوع سے متعلقہ ایک سو بائیس(122) روایات درج کی گئی ہیں، جب کہ ائمہ و محدثین کی تصریحات و توضیحات اس کے علاوہ ہیں۔ اس کتاب کے مطالعہ کے دوران درد و سوز کی کیفیات بھی نصیب ہوں گی اور گناہوں کی سیاہی دھونے کے لیے اشکوں کی برسات بھی۔ اِن شاء اﷲ۔
15۔ اِمام مہدی علیہ السلام (اَلْقَوْلُ الْمُعْتَبَر فِي الْإِمَامِ الْمُنْتَظَر علیه السلام )
امام مہدی علیہ السلام کی آمد سے متعلق انتہائی اہم اور دلچسپ کتاب ہے۔ امام مہدی علیہ السلام ایک عظیم شخصیت کہ جن کی آمد سے دنیا پر قانونِ الٰہی کی حکمرانی ہوگی۔اس میں ان سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے گئے ہیں کہ ان کی آمد کی کیا علامات ہیں؟ان کا ظہور کس جگہ ہوگا؟وہ کب آئیں گے؟وہ کون لوگ ہوں گے جو ان کا ساتھ دیں گے؟ان کی فتح و غلبے کی کیا برکات ہوں گی؟
الغرض اس محققہ کتاب میں اس کی مکمل تفصیل درج ہے۔ علاوہ ازیں ولایتِ امام مہدی پر نادر مقدمہ بھی کتاب کی زینت ہے۔
16۔ اربعین: صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مذکور سیدنا علی المرتضیٰ، سیدۂ کائنات اور حسنین کریمین علیہم السلام کے فضائل و مناقب (فَضَائِلُ عَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنَيْنِ علیهم السلام مَا رَوَي الْبُخَارِيُّ وَمُسْلِمٌ فِي الصَّحِيْحَيْنِ)
اس اربعین میں مولاے کائنات سیدنا علی، سیدۂ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرا، امام حسن مجتبیٰ اور امام حسین علیہم السلام کے فضائل و مناقب کو صرف ’صحیح بخاری‘ اور ’صحیح مسلم‘ کی احادیث کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے۔ بنیادی احادیث اکتالیس (41) ہیں، لیکن مختلف موضوعات کے تحت کل اکاون( 51) احادیث اِس نادِر کتاب میں شامل کی گئی ہیں۔
17۔ اربعین: دُرَرُ الْعِقْدَيْنِ فِي بَيَانِ حَدِيْثِ الثَّقَلَيْنِ (حدیثِ ثقلین)
اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی محبت و اتباع نصوصِ شرعیہ سے ثابت ہے۔ اُم الکتاب قرآنِ مجید نے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی مودّت کو اجرِ رسالت قرار دے کر ایمان کا لازمی جزو قرار دیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے شمار احادیث میں اپنے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی فضیلت و عظمت اور شان و شوکت بیان فرمائی ہے۔ اِنہی فرامین مبارکہ میں سے ایک ’ حدیثِ ثقلین‘ بھی ہے۔ ثقلین سے مراد ہے: دو انتہائی قیمتی چیزیں یعنی قرآن مجید اور اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن مجید اور اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: قرآنِ مجید اور میرے اَہلِ بیت۔ جب تک تم ان کی محبت اور اتباع کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے، تب تک گم راہ نہیں ہو سکتے‘۔ گویا دنیا و آخرت میں کامیابی اور ہدایت کا ذریعہ قرآن اور تمسک اَہل بیت کو قرار دیا گیا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس ایمان افروز حدیثِ مبارک کو اکتالیس (41) مختلف طرق سے بیان کیا ہے۔ گویا یہ اکتالیس (41) بیش قدر جواہر سے آراستہ نور کے ہالہ پر مبنی ایک روحانی اور نورانی مالا ہے۔ کتاب کے آخر میں قارئین کی آسانی کے لیے نفس مضمون کی وضاحت سے متعلق بعض ضروری توضیحات بھی شامل کی گئی ہیں۔
18۔ اَربعین: سیدنا علی علیہ السلام کا ذکرِ جمیل (حُسْنُ الْمَآب فِي ذِکْرِ أَبِي تُرَاب علیه السلام)
مولا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم کے فضائل و مناقب پر اکتالیس (41) مستند احادیث کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں مولائے کائنات علیہ السلام کے فضائل و مناقب کو مختصراً جمع کر دیا گیا ہے تاکہ علما، طلبہ اور عامۃ الناس بھرپوراستفادہ کر سکیں۔
19۔ اَربعین: محبتِ حسنین کریمین علیہما السلام (هَدْيُ الثَّقَلَيْن فِي حُبِّ الْحَسَنَيْن علیهما السلام )
یہ باغِ نبوت کے مہکتے پھول، شہزادگانِ کاشانۂ رسول کی محبت و مودت پر اکتالیس(41)احادیث کا مجموعہ ہے، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حسنین کریمین علیہما السلام سے محبت کو ایمان کا حصہ قرار دینے والی احادیث کو جمع کیا ہے۔یہ عامۃ الناس کے استفادہ کے لیے ایک مختصر اور جامع کتاب ہے۔
20۔ مناجاتِ اِمام زینُ العابدین علیہ السلام
اس کتاب میں سیدنا امام زین العابدین علیہ السلام کی درج ذیل مناجات کو یک جا کیا گیا ہے:
- مناجاتُ المتعوذین
- مناجاتُ التائبین
- مناجاتُ الراغبین
- مناجاتُ الذاکرین
21۔ حبِ علی علیہ السلام
فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے: ’جس نے میرے علی سے محبت کی اُس نے مجھ سے محبت کی؛ اور جس نے مجھ سے محبت کی ، اس نے خدا سے محبت کی؛ اور جس نے میرے علی سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا؛ اور جس نے مجھ سے بغض روا رکھا اُس نے خدا سے بغض رکھا‘۔
اس مختصر مگر وقیع رسالہ میں اسی فرمان کی وضاحت اور تشریح بیان کی گئی ہے۔
22۔ سیرتِ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا
یہ تصنیف سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا کی سیرت پر مشتمل ہے۔اس میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازدواجی زندگی کے لیےآپ کے اِنتخاب کی حکمت وبصیرت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اللہ رب العزت نے اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کا کوئی گوشہ چشمِ عالم سے مخفی نہیں رکھا۔اس تصنیف میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازدواجی زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی شریکۂ حیات حضرت خدیجہ j سے قلبی تعلق کا عالم کیا تھا۔اس سے انسان کی رہنمائی کا بھرپور سامان مہیا ہوتا ہے۔
23۔ سیرتِ سیدۂ عالم فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا
جگر گوشۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، سیدۃ نساء العالمین سلام اللہ علیہا کی سیرت مبارکہ کا حسین تذکرہ اس کتاب کا موضوع ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس کتاب میں سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا کی سیرت مبارکہ کو سلیس اور خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے تاکہ دخترانِ اسلام آپ کی سیرت کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں۔
24۔ شہادتِ اِمام حسین علیہ السلام (فلسفہ وتعلیمات)
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین
اس کتاب میں سیدنا امام حسین علیہ السلام اور اُن کے ساتھیوں کی شہادت کا پس منظر و پیش منظر انتہائی مؤثر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کی بدولت شیخ الاسلام کی جانب سے شیعہ سنی اختلافات میں اِعتدال و توازن کا راستہ ہموار ہواہے۔حدیثِ کربلا حریتِ فکر، نفاذِ عدل اور انسان کے بنیادی حقوق کی بحالی کی ایک عظیم الشان دستاویز / تحریک ہے۔ اسی بنا پر یہ کتاب اُمتِ مسلمہ کو متفقہ معاملات پر متحد کرنے کی ایک بہترین کاوش ہے۔اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ خونِ حسین علیہ السلام کا قرض چکانے کی ایک ہی صورت ہے کہ شعورِ کربلا کو ہر سطح پر زندہ رکھا جائے۔
25۔ شہادتِ اِمام حسین علیہ السلام (حقائق و واقعات)
اِس کتاب میں سیدنا امام عالی مقام علیہ السلام کی مدینہ منورہ سے سوئے کربلا روانگی، اس دوران پیش آنے والے اہم واقعات، واقعہ کربلا کا پس منظر اور پیش منظر مستند کتب سے بیان کیا گیا ہے۔ امام عالی مقام اور آپ کے ساتھیوں کی شہادت اور شہادت کے بعد کے واقعات کا ذکر بھی ہے۔ یزید لعین اور اُس کے حواریوں کا ظلم و سفاکیت، جبر و تشدد اور پھر اُن کے عبرت ناک انجام کا تذکرہ بھی شاملِ کتاب ہے۔
26۔ شہادتِ امام حسین علیہ السلام : ایک پیغام
سیدنا امام حسین علیہ السلام اور آپ کے خانوادے کی قربانیاں کس لیے تھیں؟ اُن کا مقصد کیا تھا؟ کیا کربلا کا واقعہ محض ایک تاریخی المیہ ہے یا اس کے اندر مسلمانانِ عالم کے لیے ایک خاص پیغام پوشیدہ ہے، جو رہتی دنیا تک اُن کی رہنمائی کرتا رہے گا؟ اس حقیقت کو بھی اسی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
جب تک کہ دل سے محو نہ ہو کربلا کی یاد
ہم سے نہ ہو سکے گی اطاعت یزید کی
اس مختصر اور جامع کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پیغامِ کربلا کو خوبصورت پیرائے میں بیان کیا ہے۔
27۔ شہادتِ اِمام حسین علیہ السلام اور محبتِ امام حسین علیہ السلام
یہ کتاب ذبیحِ کربلا امام عالی مقام سیدنا حسین علیہ السلام کی شہادت اور محبت کے بیان پر نہایت ایمان افروز اور روح پرور بیان کا مجموعہ ہے۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ امام ِ عالی مرتبت سیدنا حسین علیہ السلام کی محبت دراصل آقاے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی محبت ہے۔پھر اس قربانی کے پس منظر میں انبیاے کرام علیہم السلام کی قربانیوں کا اک تازہ جہان آباد ہے۔
28۔ ذبحِ عظیم (ذبحِ اسماعیل علیہ السلام سے ذبحِ حسین علیہ السلام تک)
خاندانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لہو سے تحریر ہونے والی حریت و ایثار کی لازوال داستان اس کتاب کی زینت ہے۔ اس سے انسانیت کے لیے قربانی کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔پھرشعورِ کربلا کیا ہے ؟پیغامِ کربلا کیا ہے؟ پرفصیح وبلیغ تبصرہ بھی اس میں موجود ہے۔در حقیقت شہادتِ امام حسین علیہ السلام ان قربانیوں کا تسلسل ہے جو انبیاے کرام علیہم السلام کی جانب سے وقتاً فوقتاً پیش کی جاتی رہی ہیں۔شہیدِ کربلا امام حسین علیہ السلام کی قربانی سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے بہت زیادہ مماثلت رکھتی ہے۔ اسی لیے حکیم الامت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے یہ فرمایا:
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسین، ابتدا ہے اسماعیل
اس کتاب کی ہر ہر سطر اتحاد امت کی شاہراہ پر چراغ جلاتی ہے۔
29. The Ghadir Declaration
یہ ’اَلسَّيْفُ الْجَلِي عَلَى مُنْکِرِ وِلَايَةِ عَلِيّ‘ کا انگلش ترجمہ ہے۔اس کا تعارف مذکورہ با لا سطورمیں گزر چکا ہے۔
30. Fatima سلام اللہ علیہا: The Great Daughter of Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
یہ ’اَلدُّرَّةُ الْبَيْضَاء فِي مَنَاقِبِ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاء سلام الله علیها‘ کا انگلش ترجمہ ہے۔ اس کا تعارف گزشتہ صفحات میں گزر چکا ہے۔ نیز اس کتاب میں درج ذیل دو کتب بھی انگریزی ترجمہ کے ساتھ شامل کی گئی ہیں:
- ’فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہے‘ (اِس حدیث مبارک کے تریسٹھ(63) طُرُق کا بیان): فَرْحَةُ الْمُؤْمِنِيْن فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ: فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِيْنَ
- ’فاطمہ میری جان کا حصہ ہے‘ (اس حدیثِ مبارک کے طُرُق اور روایت کرنے والے محدثین کا بیان): الرُّطَبُ الْجَنِيّ فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ: فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي
31. The Awaited Imam: Mahdi علیہ السلام
یہ ’اَلْقَوْلُ الْمُعْتَبَر فِي الْإِمَامِ الْمُنْتَظَر علیه السلام‘ کا انگلش ترجمہ ہے۔اس کا تعارف سابقہ سطور میں گزر چکا ہے۔
ماخوذ از ماہنامہ منہاج القرآن، ستمبر 2018ء
تبصرہ