آئرلینڈ: تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام ڈبلن میں شہدائے کربلا کانفرنس
ڈبلن (فرخ وسیم بٹ) امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے خانوادے کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تحریک منہاج القرآن آئرلینڈ کے زیراہتمام ڈبلن میں شہدائے کربلا کانفرنس منعقد ہوئی جس میں تحریک منہاج القرآن آئرلینڈ کے قائدین و کارکنان کے علاوہ پاکستانی و مسلم کمیونٹی کے افراد نے کثیر تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس کا آغاز تلاوتِ کلام مجید سے ہوا جس کی سعادت منہاج القرآن آئرلینڈ کے فنانس سیکرٹری حافظ سعید احمد بھٹی نے حاصل کی۔ منہاج نعت کونسل کے رکن علی بٹ قادری، نائب صدر منہاج القرآن رضوان احمد طور اور رابطہ سیکرٹری سید ذیشان شاہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں ہدیہ نعت اور امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں ہدیہ منقبت پیش کیا۔نقابت کے فرائض منہاج القرآن آئرلینڈ کے انفارمیشن سیکرٹری محی الدین نے ادا کیے جبکہ اس کانفرنس کے مہمان خصوصی پیر غلام دستگیر تھے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر غلام دستگیر، شکیل کاظمی اور وسیم بٹ نے فلسفہ شہادت امام حسین علیہ السلام پر روشنی ڈالی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہادت امام حسین علیہ السلام سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہمیں مظلوم کا ساتھ دینا حق کے ساتھ کھڑے ہو کر ظالم اور باطل طاغوتی طاقتوں کے سامنے سینہ سپر ہونا ہے اور قیامت تک ظالم کی مذمت کے ساتھ اس کی مزاہمت بھی کرنی ہے۔
حاضرین کو پروجیکٹ کے ذریعے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے شہادت امام حسین علیہ السلام کے موضوع پر خطابات کے کچھ ویڈیو کلپ بھی دکھائے گئے۔
تحریک منہاج القرآن آئرلینڈ کے صدر وسیم بٹ نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر شرکاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام حسین علیہ السلام کی بارگاہ اقدس میں کھڑے ہوکر درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا، پیر غلام دستگیر نے امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کی سلامتی کے لئے خصوصی دعا کروائی۔
اس کانفرنس میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں سولیسٹر چوہدری عمران خورشید۔ عتیق الرحمٰن باجوہ۔ چوہدری عجائب۔ بلال اعوان۔ محمد یوسف۔ سید قاسم شاہ۔ محمد عباس اور نعمان بھٹہ شامل تھے اس کانفرنس کے انتظام و انصرام میں جن احباب نے تعاون کیا ان میں مدثر بھٹی۔ ارسلان خان۔ راؤ ذیشان۔ رانا عبد المنان۔ شہزاد احمد۔ شعیب۔ رانا فیصل۔ اسامہ سمرا اور دیگر احباب شامل تھے آخر بے حسینی لنگر بھی پیش کیا گیا۔
تبصرہ