سپریم کورٹ کے لارجر بنچ تشکیل دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں: خرم نواز گنڈاپور

شریف برادران جس کیس میں بھی ملوث ہوتے ہیں تاخیری ہتھکنڈے اختیار کرتے ہیں
بسمہ امجد، نوراللہ صدیقی، جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

لاہور (19 نومبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی ازسرنو تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی طرف سے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ بنانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، شریف برادران جس کیس میں بھی ملوث ہوتے ہیں تاخیری ہتھکنڈے اختیار کرتے ہیں، گزشتہ روز بھی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ان کے وکلاء نے مزید وقت مانگا۔ انہوں نے بتایا کہ نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دوسری بار سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے اور انہوں نے نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے دلائل دئیے، 5 دسمبر کو بھی ڈاکٹر طاہرالقادری اسلام آباد لارجر بنچ کے سامنے پیش ہونگے اور نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے اپنا قانونی نقطہ نظر دینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر درخواست گزار تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ امجد، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، مستغیث جواد حامد، رفیق نجم، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ و دیگر رہنما موجود تھے۔

خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق آئی جی مشتاق سکھیرا کی طلبی کے فیصلے کے بعد استغاثہ جہاں سے شروع ہوا تھا وہیں آ کھڑا ہوا ہے، اس کی ’’ری برتھ‘‘ ہورہی ہے، نئی جے آئی ٹی کی تشکیل میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے مزید قانونی دلائل دینے چاہے لیکن شریف برادران کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ ہماری تیاری نہیں ہے تاریخ دے دی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہی تو ایک سوال ہے جس پر آپ کو جواب دینا تھا؟ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بتایا کہ لارجر بنچ میں دیگر صوبوں کے معزز ججز بھی شامل ہیں، ہم سمجھتے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس ایک قومی سانحہ ہے، اس کی مکمل سماعت کے حوالے سے ایسے ہی لارجر بنچ کی ضرورت ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top