موجودہ سرمایہ داری نظام معیشت سے غربت بڑھی: ڈاکٹر طاہرالقادری
ترقی پذیر ملک قرض لے کرپاؤں پر کھڑا ہونیکی کوشش میں سود در
سود کی دلدل میں دھنس گئے
آزادی کا احساس باقی رہ گیا، عملاً عالمی مالیاتی ادارے ترقی پذیر ملکوں کی معیشت
کنٹرول کر رہے ہیں
سربراہ عوامی تحریک کی بین الاقوامی معاشی ماہرین و سکالرز کے اعزاز میں عشائیہ میں
گفتگو
اسلامی بینکاری نظام میں بہت پوٹینشل ہے، عشائیہ میں صحافی، تجارتی رہنماؤں کی شرکت
لاہور (7 جنوری 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج یونیورسٹی لاہور کی اسلامی بینکاری کی عالمی کانفرنس کے شرکاء کے اعزاز میں مقامی ہوٹل میں عشائیہ دیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام معیشت سے عالمگیر سطح پر غربت میں اضافہ ہوا۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک غیر ملکی بنکوں کے قرضوں سے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش میں سود در سود کی دلدل میں دھنس چکے ہیں۔ غریب ملکوں کے پاس سود کی ادائیگی کے بعد تعلیم، صحت جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے کوئی پیسہ نہیں بچتا، رہی سہی کسر کرپشن سے نکل جاتی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کو ایک منصفانہ نظام معیشت سے ہمکنار کیا جائے جس میں کوئی امیر غریب کا استحصال نہ کر سکے اور ہر قسم کی اجارہ داری اور ڈکٹیشن کا خاتمہ ہو سکے۔
عشائیہ میں آسٹریلیا سے آئے ہوئے سکالرز ڈاکٹر روڈنی ولسن، ڈکٹر اسحاق بھٹی، ازبکستان سے ڈاکٹر ہادیہ ثاقب ہاشمی، ملائشیا سے ڈاکٹر فداللہ، ڈاکٹر نسیم الرھاہلہ، نائجیریا سے ڈاکٹر امینو الحاجی، چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر محمد اسلم غوری ، ڈاکٹر شاہد سرویا سمیت سنیئر کالم نویوں ، صحافیوں اور مختلف تجارتی سماجی تنظیموں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے عشائیہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 20 کروڑ آبادی والے زرعی ملک پاکستان کی یہ حالت ہے کہ وہ ہر سال 13 سو ارب سے زائدسود کی مد میں اداکر رہا ہے۔ یہ رقم دفاع اور ترقیاتی بجٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ موجودہ معاشی نظام ایک خاص کلاس کو نواز رہا ہے، آزادی کا اب صرف احساس باقی رہ گیا، عملاً عالمی مالیاتی ادارے ملکوں کی پالیسیاں اور معیشت کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ اسلامی تاریخ کا کوئی دور ایسا نہیں جس میں معیشت کے حوالے سے علمی، تحقیقی سطح پر کردار ادا نہ کیا گیا ہو۔ اسلام معیشت کے حوالے سے ایک واضح روڈ میپ رکھتا ہے۔ اسلام کا معاشی نظام انسانیت کی فلاح و بہبود پر مبنی ہے، نظام زکوۃ، عشر اور جائز منافع کے حوالے سے احکامات موجود ہیں۔ اسلام کے معاشی نظام کے عملاً نفاذ کیلئے عالم اسلام کے معاشی ماہرین اور اکیڈمک سکالرز کوآگے آنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے بینکاری نظام کا کامیاب تجربہ ہو چکا، اسلامک بینکاری پھل پھول رہی ہے، اس ضمن میں جو مشکلات ہیں ان کا حل تقلید المذاہب میں ہے جسطرح زندگی کے دیگر معاملات میں اجتہاد کی ایک اہمیت ہے اسی طرح معاشی نظام میں بھی اسی اصول کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے منہاج بیورو سرٹیفیکیشن پروگرام کے اجراء اور عالمی کانفرنس میں ڈاکٹر حسین محی الدین کی طرف’’اسلامی اخلاقیات تجارت‘‘ کی کتاب کی تقریب رونمائی پر مبارکباد دی، انہوں نے اہم موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے پر بین الاقوامی ماہرین کو بھی مبارکباد دی۔
تبصرہ