تحریک انصاف کے اقتدار کی بنیادوں میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کا خون بھی شامل ہے
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے ریاست نے ذمہ داری پوری نہیں کی:
فرح ناز
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے مسرت جمشید چیمہ کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہیں
قاتل قراردادوں یا فریادوں سے قابو نہیں آئیں گے:مرکزی صدر تحریک منہاج القرآن
لاہور (13 ستمبر 2019) تحریک منہاج القرآن کی مرکزی صدر فرح ناز نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے پنجاب اسمبلی میں رکن صوبائی اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی طرف سے قرارداد جمع کروانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 سال گزر جانے کے بعد بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف نہیں ملا، آج کے دن تک 14 بے گناہ شہریوں کا کوئی قاتل گرفتار نہیں ہوئے، اتنے بڑے سانحہ کے ملزمان کو سزا نہ ملنا نظام انصاف کے اوپر ایک بہت بڑا دھبہ ہے۔ فوری انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے فیصلے بھی ریورس ہوگئے؟ ملک اور قومیں انصاف کے بول بالا سے باوقار ہوتی ہیں۔ تحریک انصاف کے اقتدار کی بنیادوں میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کا خون بھی شامل ہے۔
انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں تنظیمی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014ء کے دن ہماری دو بہنوں تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ کو بھی پولیس کے درندہ صفت افسران اور اہلکاروں نے گولیاں مار کر شہید کیا، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قاتل قراردادوں یا فریادوں سے قابو میں نہیں آئیں گے، اس کے لیے ریاست کو متحرک ہونا ہو گا اور انصاف کے بول بالا کی شکل میں اپنی رٹ دکھانا ہو گی۔ کسی بھی ریاست کی مضبوطی آئین پر عملدرآمد سے ہے اور آئین پاکستان ہر شہری کے جان، مال کے تحفظ کی گارنٹی دیتا ہے مگر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے معاملے میں ریاست اور انصاف کے اداروں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جس کی وجہ سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء شدید ذہنی اذیت سے دو چار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمران جو آج اپنی نسل در نسل کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے نشان عبرت بنے ہوئے ہیں ان کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں محاسبہ انصاف کے بول بالا کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کے زمانے میں ہمیشہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اور ان کے تمام عہدیداروں نے ہمیشہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا، اب وقت آگیا ہے کہ انہیں انصاف مہیا کیا جائے۔
تبصرہ