استاد کا ادب کرنے والی قومیں آج حاکم ہیں: ڈاکٹر حسن محی الدین
منہاج القرآن نے اسلاف کی استاد اور علم کے احترام کی روایات کو زندہ کیا
منزل علم اور ادب کے یکجا ہونے سے ملتی ہے: چیئرمین سپریم کونسل
ڈاکٹر محمد افضل کانجو کے اعزاز میں منعقدہ گولڈن جوبلی ایوارڈ کی تقریب سے خطاب
لاہور (28 اکتوبر 2019) منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ استاد کا ادب کرنے والی قو میں آج حاکم ہیں۔ اسلامی ممالک میں جب تک علم اور استاد سے محبت کا کلچر عام تھا تب تک مسلمان دنیا کو تہذیب، شائستگی اورٹیکنالوجی سکھاتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 50 سال تدریسی خدمات انجام دینے ڈاکٹر محمد افضل کانجو کے اعزاز میں منعقدہ گولڈن جوبلی ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر منہاج گرلز کالج کی پرنسپل ڈاکٹر ثمر فاطمہ، ڈاکٹر سعد اللہ، ڈاکٹر غلام مصطفی اعوان، صوفی مشتاق احمد قادری، مفتی غلام حسن قادری، پروفیسر اشرف چوہدری اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے بھی خطاب کیا اور ڈاکٹر محمد افضل کانجو کی بے مثال تدریسی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا، اس تقریب میں ڈاکٹر محمد افضل کانجو کی شاگرد اور عملی زندگی میں مختلف شعبہ جات میں خدمات انجام دینے والی خواتین اور منہاج گرلز کالج میں داخلہ لینے والی بی ایس آنرز کی طالبات نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپن خطاب میں کہا کہ ادب کے بغیر علم نہیں آتا اور علم کے بغیر ادب نافع نہیں ہے۔ جہاں علم اور ادب اکٹھے ہو جائیں وہاں منزل مل جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ادب تربیت اور خدمت انسانیت سے آتا ہے، جس طالبعلم کے دل میں استاد کا ادب اور احترام ہو گا وہ طالبعلم کبھی نامراد نہیں رہے گا، انہوں نے کہا کہ یہ معروف محاورہ ہم سب نے سن رکھا ہے ’’با ادب با نصیب۔ بے ادب بے نصیب‘‘ انہوں نے کہا کہ استاد مربی، شیخ ہوتا ہے، استاد پیغمبرانہ صفت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ آج بھی اخلاص کے ساتھ درس و تدریس کے فراءض انجام دینے والے استاد کی عزت ہے۔ جب استاد علم کو ذریعہ معاش بنا لیتا ہے تو طالبعلم بھی اسے فراموش کر دیتے ہیں۔ آج استاد اور طالبعلم دونوں کو اپنے مقام و مرتبہ کی شناخت کرنی ہے۔ استادنئی نسل کے اخلاق کی تعمیر کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن نے اسلاف کی قائم کی ہوئی استاد اور علم کے احترام کی روایات کو زندہ کیا ہے اور طلباء و طالبات کو محض ڈگری ا اور علم و تربیت کی اہمیت بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سینکڑوں طالبات ڈاکٹر محمد افضل کانجو کو خراج تحسین پیش کرنے کےلئے جمع ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے معلم کے پیغمبری پیشے سے انصاف کیا ہے۔
تبصرہ