ایک در والے کبھی دربدر نہیں ہوتے: ڈاکٹر حسین محی الدین
نفرت نام کا کوئی لفظ صوفیاء کی ڈکشنری میں ڈھونڈنے سے نہیں ملتا
صدر منہاج القرآن کا صوبائی وزیر مذہبی امور کے والد گرامی کے عرس پر خطاب
صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ نے منہاج القرآن کے مرکزی قائدین کو خوش آمدید کہا
لاہور (11 دسمبر 2019ء) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہاہے کہ ایک در والے کبھی دربد نہیں ہوتے۔ صوفیائے کرام کی صحبت سے انسان میں بری عادات کی جگہ اچھی عادات لے لیتی ہیں اور انسان کا دل خدمت خلق اور عشق الہی کے صادق جذبہ سے معمور ہو جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی وزیر مذہبی امور و اوقاف صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ کے والد گرمی سید ارشاد حسین شاہ المعروف حافظ جی سرکار کے سالانہ عرس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر مذہبی امور سید سعید الحسن شاہ نے صدر منہاج القرآن اور وفد میں شامل تمام رہنماؤں کا عرس کی تقریب میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہاکہ صوفیائے کرام کی تعلیمات امن، محبت اور خدمت خلق کےلئے تھیں۔ نفرت نام کا کوئی لفظ صوفیاء کی ڈکشنری میں ڈھونڈنے سے نہیں ملتا، انسانیت سے محبت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے خصائص کی وجہ سے صوفیاء ہمیشہ دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ سب کا پرورش کرنے والا ہے۔ پرورش تین طرح کی ہوتی ہے ایک جسمانی،ایک شعوری اور ایک روحانی۔ تخلیق انسانیت کے بعد والدین جسمانی پرورش کا فریضہ انجام دیتے ہیں استاد شعوری تربیت کرتے ہیں جبکہ ولی اللہ اور اللہ کا برگزیدہ بندہ شعوری اور روحانی دونوں طرح کی تربیت کا فریضہ انجام دیتاہے۔ تینوں طرح کی تربیتوں کی الگ خوراک اور الگ پرہیز ہے۔ سچا تصوف انسان کے دل کو ہر طرح کے دنیاوی میل کچیل سے پاک صاف کر دیتا ہے۔ تصوف کا وہ تصور جو ناخواندہ افراد نے اپنا رکھا ہے اور جس سے مراد مختلف قسم کی شعبدہ بازی لی جاتی ہے اسکا تصوف سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی تصوف کوئی مافوق الفطرت چیز ہے۔ اگر ہم اسلاف کے تصوف پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں اپنے دور کا ہر صوفی جید عالم، صاحب تقویٰ اور عالم فقہ نظر آتا ہے حقیقی تصوف انسان کے ظاہری اور باطنی احوال کو سنوارتا ہے اسے حلال حرام کی تمیز سکھاتا اور برائیوں سے بچنے کی ترغیب اور ڈھال مہیا کرتا ہے۔ عرس کی تقریب میں امیر تحریک منہاج القرآن لاہور حافظ غلام فرید، راجہ زاہد محمود، لطیف مدنی، علامہ میر آصف اکبر، فاروق علوی، اشرف ساجد، راجہ محمود عزیز نے شرکت کی۔
تبصرہ