صوفیائے کرام نے برصغیر میں امن اور محبت کو فروغ دیا: علامہ میر آصف اکبر
برصغیر میں اسلام کا پودا تصوف کے باعث تنا آور درخت میں تبدیل
ہوا
ڈاکٹر طاہرالقادری نے حقیقی تصوف کے احیاء کیلئے شاندار تحقیقی کام کیا
تصوف کو نصاب میں شامل کرنے سے انتہا پسندی جڑ سے اکھڑ جائیگی، ناظم علماء کونسل
لاہور (18 جنوری 2020ء) منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی نظام علامہ میر محمدا ٓصف اکبر نے حکومت کی طرف سے تعلیمی نصاب میں تصوف و تاریخ کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مجوزہ فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا تو یقیناً اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ صوفیائے کرام نے برصغیر میں امن اور محبت کو فروغ دیا،اس خطے میں اسلام کا پودا تصوف کے باعث تنا آور درخت میں تبدیل ہوا، تصوف کو نصاب میں شامل کرنے سے انتہا پسندی جڑ سے اکھڑ جائیگی۔ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حقیقی تصوف کے احیاء کیلئے شاندار تحقیقی کام کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہاج القرآن علماء کونسل لاہور کے عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ غلام اصغر صدیقی، علامہ امداد اللہ شاہ، علامہ خلیل حنفی، علامہ عثمان سیالوی، علامہ محمد حسین آزاد الازہری، علامہ اکرم طیب، علامہ رفیق رندھاوا و دیگر علماء موجود تھے۔ علامہ میر آصف اکبر نے کہا کہ دین اسلام بیک وقت دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کا درس دیتا ہے، دینی تعلیم کے حصول سے انسان ایک عمدہ نمونہ اخلاق بن جاتا ہے اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنے سے ملک و قوم کی خدمت کرنے کے قابل بن جاتا ہے۔منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں میں دینی و دنیاوی تعلیم کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ اسلام دینی اور دنیاوی تعلیم کے حصول کا سب سے بڑا داعی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر پاک و ہند میں اولیاء اللہ نے دین کا علم بلند کیا اور لوگ ان کے حسن اخلاق سے متاثر ہو کر جوق در جوق دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے۔ اولیائے اللہ نے کبھی کسی پر کفر کے فتوے نہیں لگائے۔صوفیاء عوام الناس میں گھل مل کر زندگی بسر کرتے، عوام جب بزرگان دین کو اسلامی تعلیمات پر عمل کرتا دیکھتے تو ان کی دعوت و تبلیغ کا نہایت اچھا تاثر لیتے۔ دینی اور دنیاوی تعلیم لازم و ملزوم ہیں انہیں ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی مقاصد اپنی تہذیب و تمدن کے مطابق ہونا بھی لازم ہیں،ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ ہے اس لیے اسلامی تعلیم کو کسی بھی طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کی ترقی کا راز ایک چھت کے نیچے دینی اور دنیاوی تعلیم کی فراہمی ہے۔
تبصرہ