استاد علم کے حصول کا براہ راست ایک ذریعہ ہے: ڈاکٹر ممتازالحسن باروی
استاد طالب علم کو ویسے ہی سنوارتا ہے جیسے ایک سونار دھات کے ٹکڑے
کو سنوارتا ہے
استاد کا احترام اسلامی نقطہ نظر سے بڑی اہمیت کا حامل ہے،، استاد اور شاگرد کا رشتہ
روحانی ہے
علم کی قدر اس وقت ممکن ہے جب معاشرے میں استاد کو عزت دی جائے گی، پرنسپل کالج آف
شریعہ
کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں ”معلم کا مقام و مرتبہ“ کے عنوان سے منعقدہ تقریب
سے خطاب
لاہور(18 جنوری 2020ء) پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا ہے کہ استاد طالب علم کی شخصیت سازی اور کردار سازی میں معاون اور مددگار ثابت ہوتا ہے، استاد طالب علم کو ویسے ہی سنوارتا ہے جیسے ایک سونار دھات کے ٹکڑے کو سنوارتا ہے، استاد علم کے حصول کا براہ راست ایک ذریعہ ہے اسی لیے اساتذہ کی تکریم اور احترام کا حکم دیا گیا ہے، استاد کا احترام اسلامی نقطہ نظر سے بڑی اہمیت کا حامل ہے، استاد اور شاگرد کا رشتہ روحانی رشتہ ہے یہ تعلق دل کے گرد گھومتا ہے اور دل کی دنیا محبت، ارادت اور عقیدت سے آباد ہوتی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں ”معلم کا مقام و مرتبہ“ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شفاقت بغدادی، پروفیسر شبیر جامی، مقصود احمد نوشاہی، صابر نقشبندی سمیت اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا کہ اسلام نے علم حاصل کرنا فرض قرار دیا ہے، دین اسلام استاد کو معزز رتبہ دیتا ہے تاکہ اس کی عظمت سے علم کا وقار بڑھ سکے، علم کی قدر اس وقت ممکن ہے جب معاشرے میں استاد کو عزت دی جائے گی اور ہمیشہ وہ طالب علم ہی کامیاب ہوتے ہیں جو استاد کا احترام کرتے اور ان کی عزت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ واجب الاحترام اور لائق تعظیم ہیں، اساتذہ کو معاشرے میں روحانی والدین کا درجہ حاصل ہے۔ اسلام میں استاد کا رتبہ والدین کے رتبے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ دنیا میں والدین کے بعد اگر کسی پر بچے کی تربیت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو وہ اساتذہ ہیں۔
تبصرہ