جان لیوا وباء کی صورت میں نماز گھر میں ادا ہو سکتی ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
آپ ﷺنے شدید بارش کے موقع پر نماز گھر میں ادا کرنے کے الفاظ اذان میں شامل کروائے
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کافتویٰ ہے اگرامام کے علاوہ تین مقتدی اور ہوں تو نماز جمعہ ادا ہوجاتی ہے
وبائی مرض کی صورت میں باہمی فاصلہ ایک نیزے جتنا رکھنے کا حکم ہے
لاہور (26 مارچ 2020ء) قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے باجماعت نماز جمعہ کی ادائیگی کے احکامات کے موضوع پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وباء اور قدرتی آفت کی وجہ سے جب انسانی جان کے لیے خطرات پیدا ہو جائیں تو میل ملاپ ترک کر دینا، فاصلے رکھنا اور خود کو محصور کر لینا نبوی تعلیمات کے عین مطابق ہے، نماز گھروں میں ادا کرنے کا حکم ہے، حضور نبی اکرم ﷺ نے ایک موقع پر شدید بارش کی وجہ سے نمازیوں کو گھروں میں نماز کی ادائیگی کی تلقین کی اور اذان میں ”نماز کیلئے آؤ“ کے الفاظ کو نماز گھر اور جہاں ہو ادا کرنے کے الفاظ شامل کروائے۔ جس دین محمدی ﷺ کی تعلیمات میں نمازیوں کا کیچڑ میں لت پت ہونا یا گرنا گوارہ نہیں کیا گیا وہاں انسانی جان کے خطرے کے پیش نظر ریلیف پر مبنی رہنمائی مہیا کیسے نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ حدیث نبوی ہے کہ وباء کی صورت میں ایک دوسرے سے فاصلہ رکھو اور ایک نیزے جتنے فاصلے کا حکم دیا گیا (نیزہ 6 سے 8 فٹ ہوتا ہے)۔ انہوں نے کہا کہ طاعون کی وباء پر حدیث نبوی ﷺ ہے کہ جو جہاں ہے وہ وہیں خود کو محصور کر لے، سفر اور صحت مند لوگوں سے روابط ختم کر دے اور صبر اور توکل کے ساتھ اس تکلیف کو گوارہ کر لے، اسی میں اجر اور صحت ہے۔ یہ بھی فرمایا کہ اگر وبائی بیماری کے دوران کسی کی موت بھی واقع ہو جائے تووہ شہادت کا مرتبہ ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے ایک اور معتدل راستہ بھی موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کا فتوی ہے کہ اگر امام کے علاوہ تین مقتدی ہوں تو نماز جمعہ ادا ہو جاتی ہے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے موذن، امام کے علاوہ دو اور لوگوں کو مسجد میں جانے کی اجازت دے دی جائے تو فرض ادا ہو جائے گا اس کے لیے سپیکر میں اذان دینا بھی ضروری نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے 14 سو سال قبل انسانیت کی زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کی، حکمتوں کو دریافت کرنا ہمارا کام ہے۔ جن طبی احتیاطوں کے حوالے سے کریم آقاﷺ نے 14سو سال قبل گائیڈ لائن مہیا کی تھی آج جدید طبی سائنس اس کی ضرورت و اہمیت کو تسلیم کررہی ہے۔ اور اس کی توثیق کر رہی ہے۔
تبصرہ