اسلام دین امن و رحمت ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
اسلام کی دعوت اس انداز میں دی جائے کہ لوگ خوشی محسوس کریں
بطور امت دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی
جب نافرمانیاں بڑھ جائیں تو پھر دست قدرت حرکت میں آتا ہے
لاہور (27 اپریل 2020ء) قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اسلام دین امن و رحمت ہے، اسلام کی دعوت اس انداز میں دی جائے کہ لوگ خوشی محسوس کریں، طرز تکلم کی درشتگی طبیعتوں پر گراں گزرتی ہے اور اس سے مثبت کی بجائے منفی ردعمل جنم لیتا ہے، قرآن نے مومنین کی ایک نشانی ان کا اچھا اخلاق بتائی ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزماں ﷺ کے اخلاق کوخلق عظیم قرار دیا۔
انہوں نے اپنے تربیتی لیکچرر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری زندگیوں میں عدم برداشت کی وجہ سے بے سکونی ہے اور جو رشتے راحت و سکون کیلئے بنائے گئے تھے وہ باعث ایذا بن چکے ہیں، کسی کی بات سنے اور سمجھے بغیر شدید ردعمل دے دیا جاتا ہے اور پل بھر میں قیمتی رشتے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں، ہمیں اپنی زندگیوں سے بے جا تلخی، تنگی، بخیلی اور بدگمانی کو نکالنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ صحابہ کرام کو جب جہاد یا تبلیغ پر بھیجتے تو انہیں ہدایت فرماتے تھے کہ تمہارا سامنا اور مقابلہ غیر مسلم اقوام اور نہ ماننے والے طبقات سے ہو گا، وہاں صورت حال کٹھن ہوگی مگر یاد رکھنا لوگوں کے ساتھ نرمی کے ساتھ اسلام پیش کرنا تاکہ تمہارا یہ پیغام سننے والا اسے بشارت محسوس کرے نفرت یا کراہت محسوس نہ کرے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج منفی رویوں نے بھائی کو بھائی سے خفاء اور جدا کر رکھا ہے، بہت سارے مسائل اچھی گفتگو سے حل ہو سکتے ہیں مگر دین سے دوری اور دنیا داری سے بڑھی ہوئی رغبت نے ہمارے لہجوں کو کرخت کر دیا ہے، یہ رویے سیرت النبی ﷺ کے برعکس ہیں، آپ ﷺتودشمنوں سے مخاطب ہوتے وقت بھی نرمی کی ہدایت فرماتے تھے مگر ہم اپنوں سے نرمی سے بات کرنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں یہ فرعونی رویے ہیں، ان رویوں پر جمے رہنے والے فرعون کے انجام کو بھی یاد کر لیا کریں۔
انہوں نے کہا کہ بطور امت دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی اور قرآن و سنت کے برعکس زندگی گزارنا معمول بنا لیا گیا، جب نافرمانیاں حد سے بڑھ جائیں تو پھر دست قدرت حرکت میں آتا ہے۔ آج کل ایک نظر نہ آنے والے وائرس نے ہر چھوٹے بڑے کا غرور اور راحت چھین لی ہے، یہ آزمائش بھی حضرت انسان کو راہ راست پر آنے کی تنبیہ ہے، قرآن مجید میں جن تباہ کر دی جانے والی امتوں کا ذکر آیا ہے وہ ہٹ دھرم اور نافرمان تھیں۔ پیغمبرانِ خدا نافرمانوں کو تبلیغ، اپنے حسن اعمال اور معجزات کے ذریعے راہ حق پر آنے پر آمادہ کرتے تھے مگر وہ تمسخر اڑاتے تھے، بالآخر وہ اپنی اس ہٹ دھرمی اور نافرمانی کی وجہ سے تباہ و برباد ہو گئے۔ کرونا وائرس کو بھی قدرت کی طرف سے ایک تازیانہ سمجھا جائے اور نافرمانی کی زندگی ترک کر کے اللہ اور اسکے رسولﷺ کی تابعداری والی زندگی اختیار کی جائے۔
تبصرہ