سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد انصاف سے محروم رکھ کر ریاست نے بھی ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا: بسمہ امجد
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہیدہ تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے اپنے دفتر میں بلا کر میرے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا کہ آپ تعلیم پر توجہ دیں انصاف میں دوں گا، میں سمجھتی ہوں کہ کسی ادارے کے سربراہ کی کمٹمنٹ پورے ادارے کی کمٹمنٹ ہوتی ہے مگر مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ اتنی بڑی عدالت کے سب سے بڑے سربراہ کی کمٹمنٹ پر عمل نہیں ہوا اور مجھے میری ماں کا انصاف نہیں ملا، میں نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے کہا تھا کہ میری ماں کا کیا قصور تھا کہ انہیں گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا، میرے اس سوال کے بعد پھر دوبارہ سابق چیف جسٹس نے مجھے انصاف کی یقین دہانی کروائی تھی، اسی طرح ریاست کے دیگر اہم عہدیداروں نے بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی یقین دہانی کروائی مگر کوئی وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ آج بھی میرا یہ سوال ہے کہ میری والدہ نے کون سا قصور کیا تھا، کون سا قانون توڑا تھا کہ اس کی جان لے لی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طاقتور کے مقابلے میں کمزور کو انصاف نہیں ملتا، ہمیشہ طاقتور کو ہی ریلیف اور انصاف ملتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کی اخلاقیات اور انصاف کے معیار ہیں کہ 6 سال گزر جانے کے بعد غیر جانبدار تفتیش بھی نہیں ہوئی، کس کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، پہلے تو وہ لوگ حکمران تھے جو براہ راست سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث تھے اس لئے سب ادارے ڈرتے تھے مگر ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ موجودہ حکمرانوں کو بھی دو سال ہو گئے مگر انصاف کی طرف کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ میں موجودہ آرمی چیف، موجودہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور وزیراعظم عمران خان سے کہتی ہوں کہ میں بھی اس قوم کی بیٹی ہوں، مجھے بچپن میں ماں کے سایہ شفقت سے محروم کیا گیا، ریاست نے انصاف دے کر ہمارے زخموں پر مرہم رکھنا تھا مگر میں معذرت کے ساتھ کہوں گی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد ریاست نے ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا، اگر اس دنیا میں انصاف نہ ملا تو قیامت کے دن ذمہ داروں کے گریبان اور میرا ہاتھ ہو گا۔
تبصرہ