سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: 93 اسیران کی لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور
قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے 93 اسیران کی لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہونے پر کہا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ بے گناہ اسیر کارکنان کی ضمانت منظور ہوئی، ان کے بے گناہ ہونے کا فیصلہ سنائے جانے کے منتظر ہیں، یہ وہ اسیر کارکنان تھے جو شریف برادران کے فسطائی عہد اقتدار میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم اور قتل عام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے پر جھوٹے مقدمات میں ملوث کر دیئے گئے تھے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ضمانتیں منظور ہونے پر اسیرکارکنان کو بھی دل و جان سے مبارکباد دیتا ہوں، اسیر کارکنان نے جرأت مندی اور غیرت ایمانی کے ساتھ قید و بند کی سختیاں برداشت کیں اور اشرافیہ کا ہر طرح کا ظلم برداشت کیا لیکن ظلم کے سامنے سر نہیں جھکایا، میں اسیران کے اہل خانہ کو بھی مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے اپنی زندگی کے مشکل ترین دن صبرو تحمل کے ساتھ گزارے اور اپنے لبوں پر کبھی حرف شکایت نہیں لائے، ایک نظریہ کے تحت مسکراتے چہرے کے ساتھ قید و بند کی سختیاں جھیلنے والے کارکن پوری تحریک کے کارکنوں کیلئے رول ماڈل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب مجھے بتایا گیا کہ 6 جولائی کو ضمانت کی درخواست پر سماعت ہے تو میں ساری رات نہیں سو سکا، کارکنوں کی رہائی کے لئے اللہ کے حضور دعا گو رہا اور الحمدللہ اللہ تعالیٰ نے دعاؤں اور کارکنوں کے صبر و استقامت کو شرف قبولیت بخشا۔
قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سینئر وکیل مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ، محرم علی بالی ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ کو بھی مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے دن رات محنت کرنے اور اپنی بھرپور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مظاہرہ پر مبارکباد دی ہے، انہوں نے کہا کہ مظلوموں کو انصاف دلوانے کے لئے وکلاء کی ٹیم نے مخدوم سید مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ کی سربراہی میں شاندار کردار ادا کیا، ان کی اور ان کے ساتھ کام کرنے والی پوری ٹیم کی درازی عمر، صحت و تندرستی کیلئے دعا گو ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش سے معصوم کارکنوں کے قاتل کٹہرے میں آئیں گے اور اپنے انجام بد سے دو چار ہوں گے۔
تبصرہ