شہید کارکنوں کے انصاف کےلئے نامور وکلاء کی قانونی خدمات حاصل کیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
انصاف کا قلم تو ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے لیکن انصاف کی جنگ لڑنا ہمارے ہاتھ میں ہے
کارکنوں نے بھی وفاء کی تاریخ رقم کی اور تحریک نے بھی، ایسی کوئی اور مثال نہیں ہے
لاہور (8 جولائی 2020ء) قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ شہید اور اسیر کارکنوں کے انصاف کےلئے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے چوٹی کے نامور وکلاء کی قانونی خدمات حاصل کیں۔ انصاف کا قلم تو ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے لیکن انصاف کی جنگ لڑنا ہمارے ہاتھ میں ہے۔ کارکنوں نے بھی وفاء کی تاریخ رقم کی اور تحریک نے بھی، اس طرح کی ملکی تاریخ میں کوئی اور مثال موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنان کو اپ ڈیٹ دے رہا ہوں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی جدوجہد کے دو حصے ہیں ایک کیس انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں لڑاجارہا ہے اور اس کیس سے متعلقہ کچھ اپیلیں لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ہیں، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں پیش ہونے والے وکلاء میں بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ جو سابق وفاقی وزیر اور سپریم کورٹ بار کے صدر اور سینئر ترین وکیل ہیں، اس پینل میں خواجہ احمد طارق رحیم ایڈووکیٹ، ڈاکٹر خالد رانجھا ایڈووکیٹ، سابق جج لاہور ہائیکورٹ مظہر اقبال سدھو ایڈووکیٹ اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ شامل ہیں، ان وکلاء کا شمار اس وقت لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے صفحہ اول کے وکلاء میں ہوتا ہے، ہم نے کارکنان کو انصاف دلوانے کے لئے پاکستان کے نامور اور سینئر ترین وکلاء کی خدمات حاصل کررکھی ہیں، دستیاب وکلاء کی کھیپ میں یہ قابل ترین وکلاء ہیں، ان سینئر ترین وکلاء سے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز کی طلبی اور جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں قانونی خدمات لے رہے ہیں اور کیس کے قانونی پہلوؤں کے جائزہ کے لئے میں براہ راست گھنٹوں ان وکلاء سے مشاورت کرتا ہوں کیونکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہمارے ایمان کا حصہ ہے، ہم فخر سے کہتے ہیں کہ آج تک کسی سیاسی، سماجی، مذہبی جماعت یا تحریک کی طرف سے کارکنوں کے لئے اس طرح کسی نے قانونی جنگ نہیں لڑی ہو گی جس طرح ہم لڑرہے ہیں، یہاں تو کچھ جماعتوں کے لیڈر ایسے بھی ہیں جنہوں نے شہید کارکنوں کے انصاف کے لئے قانونی چارہ جوئی تو کیا کرنی تھی وہ تعزیت کے لئے ان کارکنوں کے گھروں میں بھی نہیں جاتے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے انصاف کا ایک حصہ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور سے متعلق ہے، یہاں فوجداری کیسز کے بہترین وکیل مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ اور محرم علی بالی ایڈووکیٹ قانونی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں، انہیں نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ و دیگر کی معاونت حاصل ہے، ان وکلاء نے اسیران کی ضمانت کےلئے بھی شاندار قانونی کردار ادا کیا۔ کارکنان کے انصاف کےلئے اور دیگر قانونی امور میں معاونت کےلئے ایک پورا ڈیپارٹمنٹ قائم کیا ہے۔ اس وقت کیس مختلف عدالتوں میں ہیں، نئی جے آئی ٹی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا سات رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے، ہم سخت کمنٹ کر کے کیس کو مارنا نہیں چاہتے، ہمارا ہدف جیتنا اور انصاف حاصل کرنا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس سیاسی نہیں ہے، اس لئے پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں، کارکنوں کا خون پوری تحریک پر قرض اور فرض ہے، انہوں نے کہا کہ میں ایک ایک وکیل کو خود فون کر کے پراگریس کا جائزہ لیتا ہوں، بسا اوقات رات رات بھر جاگ کر پیشرفت معلوم کرتا ہوں، آخری سانس تک شہید کارکنوں کے انصاف کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے اور ان شا اللہ آخری فتح حق اور مظلوموں کی ہو گی۔
تبصرہ