قربانی کا اصل مقصد اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے: سیدا مجد علی شاہ
اللہ تعالیٰ کو قربانی دینے والے انسان کی نیت مطلوب ہوتی ہے
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام 100 سے زائد شہروں میں اجتماعی قربانیوں کا اہتمام کیا جائیگا
منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں قربانی مہم 2020 کے اجلاس سے خطاب
لاہور (23 جولائی 2020) ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن سید امجد علی شاہ نے کہا ہے کہ عید الاضحی پرقربانی کا مقصد جانور ذبح کرنا ہے مگر اس کی اصل روح تقویٰ اور اخلاص کی آبیاری ہے، قربانی کی قبولیت کا انحصار دکھلاوے پر نہیں بلکہ خالصیت پر ہوتا ہے، جہاں اخلاص نہ ہو وہاں قبولیت بھی نہیں ہوتی، اسوہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیروی کا اصل مقصد جانور ذبح کرنا، نفسانی خواہشات کی تکمیل اور دکھلاوا نہیں بلکہ طلب رضائے الٰہی ہے، قربانی کے ذریعے انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت، انبیائے کرام علیہم السلام سے محبت، خلوص و ایثار کا جذبہ پراون چڑھتا ہے، قربانی کا اصل فلسفہ تقویٰ اور اللہ کی رضا کا حصول ہے، اگر اسی جذبے سے قربانی کی جائے تو یقیناًوہ بارگاہ الٰہی میں شرف قبولیت کی سند پاتی ہے، اللہ تعالیٰ کو قربانی کے جانور کا خون یا گوشت نہیں بلکہ قربانی دینے والے انسان کی نیت مطلوب ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ قربانی جانوروں کا خون بہانے کا نام نہیں اس کا اصل مقصد اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے، ایثار اور قربانی کے اس جذبے کو زندہ رکھنا ہے جس کا مظاہرہ اللہ رب العزت کے حکم پر ان کے محبوب پیغمبر حضرت ابراہیم علیہم السلام نے اپنے بیٹے کو قربانی کیلئے پیش کر کے کیا۔ قربانی کا یہ فلسفہ ہے کہ اپنی محبوب ترین متاع کو خوش دلی اور خندہ پیشانی کے ساتھ اللہ کے حضور پیش کیا جائے وہ چاہے مال ہو یا قیمتی وقت۔ وہ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں قربانی مہم 2020 کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام اس سال بھی 100 سے زائد شہروں میں اجتماعی قربانیوں کا اہتمام کیا جائیگا۔ قربانی کا گوشت غربا، مساکین اور ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جائیگا۔ لاہور میں جدید سلاٹر ہاؤس میں قائم کی گئی مرکزی قربان گاہ میں سینکڑوں گائیں، بکرے، دنبے اور چھترے ذبح کیے جائینگے۔ قربانی اسلامی تعلیمات کا ایک اہم حصہ، اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ اور مالی عبادت ہے۔ اجلاس میں خرم شہزاد، ایوب انصاری، سعید اختر، میاں زاہد جاوید، سلطان چوہدری و دیگر بھی موجود تھے۔
تبصرہ