حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کا ’’آدابِ عقیدہ اور سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا‘‘ کے موضوع پر خصوصی خطاب

حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے آداب عقیدہ اور سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی عترتِ پاک کے ساتھ اہل ایمان کے رشتے کے کچھ تقاضے اور حدود و قیود ہیں، عترتِ پاک کا ذکر کرتے ہوئے محتاط اور مودب رہیں۔ انہوں نے کہا کہ عقائد کے امور بیان کرتے ہوئے علم، سنجیدگی اور ادب کا دامن ہر گز ہاتھ سے نہ جانے دیں، انہوں نے کہا کہ سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا اور باغ فدک پر ایک بحث چل رہی ہے، یہ علم اور ادب کا معاملہ ہے، اسے بیان کرتے ہوئے کسی قسم کی لغزش کی گنجائش نہیں ہے، تعظیم و تکریم اور ادب سے ہی ہر گتھی سلجھتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”بے شک فاطمہ میری شاخ ہے جس شے سے اسے خوشی ہوتی ہے اس سے مجھے بھی خوشی ہوتی ہے، جس شے سے اسے تکلیف پہنچتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف پہنچتی ہے“۔ ایک اور موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا ”فاطمہ میری جان کا حصہ ہے، اسے تکلیف دینے والی شے مجھے تکلیف دیتی ہے اور اسے مشکل اور پریشانی میں ڈالنے والا مجھے مشکل اور پریشانی میں ڈالتا ہے“۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ رسالت کے باب میں ہمیشہ ایسی باتوں پر فوکس ہونا چاہیے جن سے دلوں میں محبت، احترام اور تعظیم و تکریم میں اضافہ ہو۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ دین کے ہر پہلو پر عوام کے سامنے گفتگو کرنا ہر گز کوئی واجب امر نہیں ہے، نازک اور احساس دینی مسائل پر عوامی حلقوں میں بحث سے گریز بہتر ہے، ہر بات عوام کے سامنے بیان کرنے کے لئے نہیں ہوتی کیو نکہ کچھ مسائل علمی اور علمائے کرام کے مابین زیر بحث لائے جانے والے ہوتے ہیں، عام آدمی بنیادی علمی، فنی قواعد سے لاعلم ہونے کی وجہ سے درست تفہیم نہیں کر پاتا اور جس سے ابہام اور تشکیک جنم لیتی ہے، عقائد کی بعض ابحاث ایسی ہوتی ہیں جو عوام کی بجائے صرف علماء اور اساتذہ کے مابین زیر بحث آنی چاہئیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top