شیخ الاسلام کے مستقبل قریب کے شذرات علمی کا تعارف
اَجمل علی مجددی
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اِس صدی کے مجددِ اَعظم ہیں اور دین کی مُردہ اقدار کے اِحیاء کا بارِ گراں اٹھائے ہوئے ہیں۔ جب بگاڑ کلی طرز کا ہو تو اِصلاح کی کاوشیں بھی ہمہ جہتی نوعیت کی ہونی چاہییں۔ اُمت اس وقت ہمہ جہتی زوال کا شکار ہے۔ چنانچہ تجدید و اِحیاء دین کے لیے شیخ الاسلام کی کاوشوں کا دائرہ کار بھی ہمہ جہتی نوعیت کا ہے۔ کوئی بھی گوشہ اور میدان ہو، شیخ الاسلام نے اس میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ دینی، علمی، فکری، قانونی، معاشی و معاشرتی الغرض جملہ شعبہ جات میں شیخ الاسلام کی بپا کردہ تحریک منہاج القرآن اور اس کے ذیلی فورمز و شعبہ جات سرگرم نظر آتے ہیں۔
زیر نظر مضمون میں ہمارا موضوع صرف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی علمی سرگرمیاں ہیں، لہٰذا ہم انہی پر توجہ مرکوز کریں گے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی اس وقت تک اُردو، عربی اور انگریزی زبان میں 596 کتب طبع ہوکر منظر عام پر آچکی ہیں، جب کہ دیگر مقامی و بین الاقوامی زبانوں میں ان کتب کے ہونے والے تراجم ان کے علاوہ ہیں۔ اُردو، عربی اور انگریزی زبان میں طبع ہونے والی 596 کتب کے کل صفحات ہی ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد بنتے ہیں۔ یہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی معنوی کرامت اور کام کی حقانیت و صداقت اور قبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
علمِ حدیث کی خدمت اور شیخ الاسلام
اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کامل اطاعت و اتباع کو واجب قرار دیا ہے، لہذا جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کامل اطاعت و اتباع نہ کرے گا، وہ ایک طرف اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہوگا اور دوسری طرف قرآن مجید کی نصوصِ مجملہ یا نصوصِ عامہ پر عمل کرنے سے بھی قاصر رہے گا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دین کے ’’شارح اور شارع‘‘ دونوں حیثیتیں عطا کی ہیں۔ اس وجہ سے تمام تعلیمات اسلام اور احکاماتِ اِلٰہی سے کماحقہٗ آگاہی کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین مبارکہ اور سیرت طیبہ کا مطالعہ ناگزیر ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا دم بھرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور پیروی کا عزمِ صمیم رکھنے والوں کے لیے کتبِ احادیث سے استفادہ نہایت ضروری ہے۔ علماء کرام اور دینی علوم کے طلبہ اور عربی علوم میں مہارت رکھنے والے اَربابِ علم و دانش ان کتب سے ہمیشہ مستفید ہوتے رہتے ہیں، البتہ عام آدمی عربی زبان سے ناواقفیت کی بنا پر اور علم حدیث کے لامحدود ذخیرہ کے ہوتے ہوئے متعلقہ موضوع پر راہ نمائی سے عاجز نظر آتا ہے۔ احادیث مبارکہ کی درجنوں کتابوں پر مشتمل عظیم ذخیرے کا مطالعہ کرکے اس سے انتخاب کرناگویا علم و معرفت کے سمندر میں غواصی کرنا ہے۔
لہٰذا ہر دور کی یہ ضرورت رہی ہے کہ پیش آمدہ مسائل پر اُس دور کے لوگوں کی ذہنی سطح اور ضروریات کے مطابق رہنمائی کی جائے۔ ہر دور کے ائمہ حدیث اور علماء کرام یہ خدمت بحسن و خوبی سرانجام دیتے رہے ہیں۔
عصرِ حاضر میں علم الحدیث کو اس دور کی ضروریات کے مطابق مرتب کرنے کی یہ عظیم سعادت عالم اسلام کی مایہ ناز علمی شخصیت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے گزشتہ چار دہائیوں پر مشتمل عرصے میں موجودہ دور میں پیش آمدہ سیکڑوں مسائل اور موضوعات پر قرآن و حدیث کی روشنی میں اُمت مسلمہ کی راہ نمائی فرمائی ہے اور یہ سلسلہ آج کے دن تک جاری ہے اور ان شاء اللہ مدت مدید تک جاری و ساری رہے گا۔ ملتِ اسلامیہ کے لیے آپ کی شاندار اور جلیل القدر خدمات قابلِ صد تحسین ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دورِ حاضر کی ضروریات اور تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نئے عناوین کے ساتھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال و ارشادات کے فروغ میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے آپ صرف چند موضوعات تک ہی محدود نہ رہے بلکہ درجنوں موضوعات پر ہزارہا احادیث پر مشتمل 150 سے زائد مجموعہ ہائے احادیث کو مکمل تحقیق و تخریج کے ساتھ منصہ شہود پر لائے اور اُمتِ مسلمہ کی علمی و فکری اور روحانی آب یاری کا سامان کیا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ہر اُس اہم موضوع کو احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں بیان فرمایا ہے جو ذہنِ انسانی میں آسکتا ہے۔ آپ نے عرفانِ باری تعالیٰ، عقائد، ایمانیات، عبادات، فضائلِ نبوی، مناقبِ صحابہ، مناقبِ اہلِ بیت، شانِ اولیاء و صلحاء اور فکریات و عصریات تک کے موضوع کو بھی احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں بیان فرماکر اُمتِ مسلمہ کی راہ نمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔
ذیل میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے مستقبل قریب میں طبع ہونے والے بعض پراجیکٹس کا مختصر تعارف معلوماتِ عامہ کے لیے پیش کررہے ہیں:
1۔ جَامِعُ الْأَحْکَام مِنْ سُنَّۃِ خَیْرِ الْأَنَام صلی الله علیه وآله وسلم (اَلْأَدِلَّۃُ الْحَنَفِیَّۃ مِنَ الْأَحَادِیْثِ النَّبَوِیَّۃ)
مدت سے ایسے مجموعۂ احادیث کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی جو اَحکام و معاملات سے متعلقہ موجودہ تمام ذخیرہ احادیث کو سامنے رکھ کر مرتب کیا جائے۔ جس میں اَحکام سے متعلق جدید اور قابل فہم عنوانات ہوں، جن کی بدولت فہمِ حدیث میں کسی الجھاؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ نیز شروحات کی طرف رجوع کیے بغیر قاری زیر مطالعہ حدیث کا بنیادی مفہوم سمجھ سکے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے جَامِعُ الْأَحْکَام مِنْ سُنَّۃِ خَیْرِ الْأَنَام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عنوان سے ایک مجموعۂ احادیث مرتب کرنے کا آغاز فرمایا ہے۔ یہ مجموعہ احادیث اپنے نام کی مناسبت سے عقائد و عبادات، مالی و عائلی معاملات، حقوق و فرائض اور اخلاق و آداب جیسے اَہم ترین عنوانات سے مزین ہوگا۔ اس تاریخی اور مستند مجموعہ اَحادیث کا حجم 15 سے زائد ضخیم جلدوں پر مشتمل ہوگا۔ ہر جلد کئی ابواب اور ہر باب متعدد فصول پر مشتمل ہوگا جس کی مکمل منصوبہ بندی ہوچکی ہے۔
نمایاں خصوصیات
- اس عظیم مجموعہ حدیث میں حدیث الباب اور ترجمۃ الباب میں مطابقت موجود ہے۔
- ہر حدیث کا سلیس اُردو ترجمہ درج ہے۔
- تحقیق و تخریج کے تمام تقاضوں کو پورا کیا گیا ہے۔
- اس مجموعۂ حدیث میں عقیدۂ صحیحہ پر مشتمل خصوصی اَبواب و فصول شامل کی گئی ہیں۔
- عبادات اور معاملات میں اَحکامِ شرعیہ پر خصوصی اَبواب و فصول اس مجموعۂ حدیث کا حصہ ہیں، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ اعمالِ صالحہ کی انجام دہی کی ترغیب کے لیے فضائلِ اعمال پر بھی آیات و احادیث شامل کی گئی ہیں۔
- جَامِعُ الْأَحْکَام مِنْ سُنَّۃِ خَیْرِ الْأَنَام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ابواب اور فصول میں احادیث سے پہلے ان کے موضوعات سے مناسبت رکھنے والی قرآن مجید کی آیات شامل کی گئی ہیں۔
- اس مجموعہ کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں احکام سے متعلق آیات اور احادیث کو بطور خاص جمع کیا گیا ہے۔ نیز عقیدۂ صحیحہ اور مذہب حنفی کے دلائل کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔
- نہایت جامع مگر مختصر مجموعہ احادیث میں ضروریاتِ دین سے متعلق تمام امور کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
- ابواب اور فصول کے عنوانات عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق بنائے گئے ہیں۔
- ان موضوعات میں سے بیشتر ایسے ہیں جن پر علیحدہ علیحدہ کتب لکھی گئی ہیں لیکن یہاں ایک ہی کتاب میں وہ مستقل عنوانات ابواب کی صورت میں یکجا کر دیے گئے ہیں۔
- جَامِعُ الْأَحْکَام مِنْ سُنَّۃِ خَیْرِ الْأَنَام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تدوین میں احادیث منتخب کرتے وقت عصرِ حاضر کے تقاضوں، اُمت اور انسانی معاشرہ کو درپیش مسائل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
- احادیث کے انتخاب میں نہایت احتیاط سے کام لیا گیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ ہر حدیث صحت کے اعلیٰ معیار کی حامل ہو۔ ان موضوعات پر بلاشبہ کتب احادیث میں کافی ذخیرہ موجود ہے مگر جَامِعُ الْأَحْکَام میں وہی احادیث جمع کی گئی ہیں جو براہ راست موضوع سے متعلق ہیں۔
- جَامِعُ الْأَحْکَام کے بعض ابواب میں اہم مسائل کے حوالے سے بیان کردہ احادیث کے ساتھ جلیل المرتبت ائمہ و فقہاء کی تصریحات و توضیحات بھی شامل کردی گئی ہیں جس سے زیر مطالعہ احادیث اور متعلقہ مسئلہ کا فہم آسان ہونے کے علاوہ قاری کی معلومات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
- جَامِعُ الْأَحْکَام کی ہر جلد اپنے موضوع پر مکمل اور جامع ہے۔ اسی جامعیت اور کاملیت کی تشکیل کے لیے ہر باب میں حدیثِ صحیح کی تمام اصناف سے استفادہ کیا گیا ہے۔ یہی اسلوب محدثین و فقہاء کا بھی رہا ہے، جن کے ہاں حدیثِ ضعیف پر بھی عمل کرنا فضائل اور ترغیب و ترہیب میں نہ صرف جائز بلکہ مستحب عمل ہے۔
الغرض! پندرہ جلدوں پر مشتمل یہ مجموعہ احادیث اپنی تکمیل کے مراحل میں ہے اور اِن شاء اللہ 2020ء میں طبع ہوکر منظر عام پر آجائے گا۔
یاد رہے کہ جَامِعُ الْأَحْکَام مِنْ سُنَّۃِ خَیْرِ الْأَنَام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پراجیکٹ Encyclopaedia of Sunna سے الگ ہے اور یہ بڑا پراجیکٹ اس کے بعد منظر عام پر آئے گا۔
2۔ کَأَنَّکَ تَرَاہُ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مقدسہ دین اسلام کی اساس ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُسوۂ حسنہ مومنین کے لیے قابل تقلید ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق حبی پختہ کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے اپنی اخلاقی و معاشرتی زندگی میں راہ نمائی حاصل کرنے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کا مطالعہ از بس ضروری ہے۔ لیکن عام لوگ روز مرہ کی مصروفیات سے اتنا وقت نہیں نکال پاتے کہ سیرتِ طیبہ کی جامع کتاب کا مطالعہ کر سکیں۔ اُن کے لیے دوسری مشکل عربی زبان سے نابلد ہونا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ سے متعلق اکثر مطبوعہ مواد عربی زبان میں ہے اور جو اُردو میں میسر ہے وہ بھی طویل اور ادق عبارات پر مشتمل ہے۔
عام لوگوں کی آسانی کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مذکورہ پراجیکٹ کا آغاز فرمایا ہے۔ جس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ و سیرت مبارکہ، طہارتِ نسب، بدء نبوت و ختم نبوت، شمائل، خصائص، خصائل، اخلاق، معجزات، مواعظِ جمیلہ، اَذکار و دعوات، زُہد و عبادات، اَوامر و نواہی، جوامع الکلم، حقوق اور اَمن و سلامتی کے قیام کے لیے جد و جہد جیسے موضوعات کو انتہائی مختصر، جامع اورموجز جملوں کی شکل میں آسان اور سلیس اُردو ترجمہ کے ساتھ بیان کیا جائے گا تاکہ عامۃ الناس کو مطالعہ میں بھی آسانی ہو اور وہ اِن کتب سے بھرپور راہ نمائی لے کر ان پر خوب عمل کرسکیں۔
مذکورہ عنوانات میں سے ہر عنوان ایک الگ کتاب کی صورت میں طبع کیا جائے گا جب کہ ان تمام موضوعات کے مجموعے کو حضرت شیخ الاسلام نے ’’کَأَنَّکَ تَرَاہُ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ کا عنوان دیا ہے۔ گویا ان کتب کے مطالعہ سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت و سیرت ہمارے سامنے اس طرح واضح ہو گی جیسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کر رہے ہیں۔
اِس سلسلے کی پہلی کتاب أَطْیَبُ الشِّیَم مِنْ خُلُقِ سَیِّدِ الْعَرَبِ وَالْعَجَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (خلقِ عظیم کا پیکر جمیل) کے نام سے طبع ہو کر منظرِ عام پر آچکی ہے۔
3۔ مرویاتِ امام علی علیہ السلام
بابِ مدینۂ علم سیدنا علی علیہ السلام کے بارے میں یہ اَمر قابلِ حیرت ہے کہ محدثین نے انہیں کثیر الروایہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میںشامل نہیں کیا، بلکہ آپ کو محدثین نے اوسط الروایہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طبقہ میں شامل کیا ہے اور آپ سے مروی احادیث کی تعداد صرف پانچ سو چھتیس (536) بیان کی جاتی ہے۔ اکثر رُواۃ نے یہی تعداد بیان کی ہے اور دیگر نے اِسی کو من و عن نقل کر دیا ہے جب کہ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے آٹھ سو اُنیس (819) احادیث روایت کی ہیں۔
یہ امر حیرانگی کا باعث اس لیے بھی ہے کہ سیدنا علی علیہ السلام وہ ہستی ہیں جنہوں نے ’’سب سے پہلا کم عمر صحابی‘‘ ہونے کا اعزاز پایا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہی زیرِ کفالت رہے۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے داماد ہونے کا شرف پایا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہری وصال مبارک تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں رہے، لیکن اس کے باوجود ان سے مروی احادیث کی تعداد اس قدر کم بیان کی جاتی ہے۔
اِس حیران کن اَمر کی طرف جب شیخ الاسلام نے توجہ فرمائی تو آپ نے سیر الصحابہ، علوم الحدیث اور اسماء الرجال کی کتب کو اچھی طرح کھنگالا کہ شاید کسی سے مذکورہ عدد سہواً درج ہو گیا ہے؛ لیکن جب ہر جگہ کم و بیش یہی تعداد لکھی ملی تو آپ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث کو تمام کتبِ حدیث سے براہ ِراست شمار کرنے کا ارادہ کیا۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے میسر کتبِ احادیث میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث کا اِحصاء مکمل ہوا تو آپ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث کی کل تعداد 10 ہزار سے بھی زائد بنی۔
سو آپ نے اِن چھپے ہوئے خزائن کو چُن چُن کر اُمت تک پہنچانے کا اِہتمام کیا ہے۔ شاید یہ ہزار سال کا قرض تھا جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی خاص عطا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَہلِ بیت کے وسیلے اور متقدم اَئمہ کی برکت سے ادا ہو گیا (والحمد ﷲ علی ذٰلک)۔ ان شاء اللہ بہت جلد یہ عظیم ذخیرہ حدیث کم و بیش 12 جلدوں میں شائع کر دیا جائے گا۔
یہاں ایک شبہ کا اِزالہ بھی ضروری ہے کہ اگرچہ اس سے قبل بعض اسکالرز اس نوعیت کے تحقیقی کام کرچکے ہیں، تاہم وہ کام ان کے علمی مستوی اور اپنے ذوق کے مطابق ہیں۔ جب کہ شیخ الاسلام کا کام حسب روایت ایک نئے انداز اور جداگانہ طریق پر ہوگا۔ اس کا ایک ثبوت ان کے کام کا ابھی تک طبع نہ ہونا بھی ہے کیوں کہ وہ اس پراجیکٹ پر مختلف زاویوں سے کام کر رہے ہیں۔
4۔ طہارتِ نسبِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب مبارک کی طہارت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام آباء و اجداد کے ہر طرح کی غیر اَخلاقی برائی سے مبرا و منزا ہونے پر ایک شاندار کتاب زیرِ تالیف ہے۔ یہ کتاب اِن شاء اللہ جلد منظر عام پر آجائے گی۔
5۔ بَدْئُ النُّبُوَّۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کے آغاز کے حوالے سے بعض اَذہان میں اُلجھاؤ پایا جاتا ہے۔ اِس کتاب میں اس موضوع پر بہت مفصل اور مدلل بحث کی گئی ہے اور اس بارے میں وارِد شدہ تمام اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔
6۔ اَلْقَوْلُ الثَّمِیْن فِي أَمْرِ یَزِیْدَ اللَّعِیْن
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ کتاب یزید لعین کے اَفعالِ شنیعہ اور اُس کے انجامِ بد سے متعلق تحریر کی گئی ہے۔ اس کتاب میں شہادتِ امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کا پس منظر بیان کرتے ہوئے یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ یزید لعین نے براہِ راست امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کے قتل کا حکم دیا تھا۔ آخر میں یزید کے کفر اور اس پر لعنت کرنے کے جواز کے بارے میں متقدم ائمہ کرام کی تصریحات اور اقوال درج کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب اِن شاء اﷲ جلد طباعت کے مراحل طے کرے گی۔
7۔ حسنِ اَخلاق و حسنِ معاملات
انسانی رویوں کی اصلاح اور اُنہیں حسنِ اَخلاق سے مزین کرنے لیے اس حوالے سے بھی شیخ الاسلام نے مساعی جمیلہ سر انجام دی ہیں، آپ کے خطابات اور مواعظِ حسنہ کا بیشتر حصہ انسانی اخلاق و عادات اور رویوں کی اصلاح رہا ہے۔ آپ نے اپنے کارکنان اور وابستگان کو حسنِ اخلاق سے مزین کرنے کے لیے سیکڑوں خطابات فرمائے ہیں۔ آپ کے ان خطابات کو تحریری قالب میں ڈھال کر کتابی شکل میں پرنٹ کرنے کا کام بھی جاری ہے اور یہ عظیم تجدیدی و اصلاحی کاوش صفحۂ قرطاس پر منتقل ہو کر اِن شاء اﷲ جلد قارئین کے ہاتھوں میں ہوگی۔
8۔ تصوف: لغوی اشتقاق و معنوی اِستحقاق
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے تجدیدی کارناموں میں سے ایک احیاء و اصلاحِ تصوف بھی ہے۔ آپ نے تصوف پر ہونے والے اعتراضات کا ردّ فرمایا اور اسے عین اسلامی تعلیمات کا متقاضی قرار دیا ہے۔ تصوف کے موضوع پر آپ کے سیکڑوں خطابات موجود ہیں، جن کی ترتیب و تدوین کا کام ساتھ ساتھ جاری ہے۔ اس سلسلہ کی تازہ ترین کتب میں سے ایک ’’تصوف اور استشراق‘‘ طبع ہوچکی ہے۔ جب کہ اس سلسلے کی اگلی کتاب ’’تصوف: لغوی اشتقاق و معنوی استحقاق‘‘ کے نام سے جلد زیورِ طبع سے آراستہ ہوگی۔ اِس کتاب میں تصوف کے لغوی و اصطلاحی معنی و مفہوم اور اُن کے اطلاقات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔
9۔ تصوف کی ضرورت و اِحتیاج
تصوف پر شیخ الاسلام کا تجدیدی و احیائی کام ایک انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ نے عصرِ حاضر میں تصوف کی ضرورت و اہمیت کو حسین پیرائے میں واضح کیا ہے۔ آپ کی اس کاوش کو تحریری صورت میں مذکورہ عنوان سے پرنٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کتاب کے ذریعے تصوف کی ضرورت و احتیاج سے قارئین آگہی حاصل کریں گے۔
10۔ تصوف اور لزومِ قرآن و سنت
تصوف کے ناقدین نے اسے ایک غیر اسلامی فکر اور مآخذ شریعت سے متصادم قرار دیا ہے۔ حقیقت میں اُن کا یہ دعویٰ باطل اور من گھڑت ہے۔ تصوف کا وجود عین اسلامی تعلیمات سے اخذ شدہ ہے۔ صوفیاء کرام نے شریعت و طریقت کو ہمیشہ لازم و ملزوم قرار دیا ہے۔ ایسے افکار کا اسلامی تصوف سے کوئی تعلق نہیں ہے جو شریعت سے متصادم ہوں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے قرآن و حدیث اور سنت و سیرتِ نبوی سے دلائل کے ساتھ اسے ثابت کیا ہے۔ نیز صوفیاء کرام و اولیاء عظام پر اِس اعتراض - کہ اُن کے نظریات قرآن و حدیث سے متصادم ہیں - کا بھی ردّ فرمایا ہے۔ ان تمام دلائل کا احاطہ مذکورہ عنوان کے تحت آپ کی مستقبل قریب میں طبع ہونے والی کتاب میں کیا گیا ہے۔
11۔ اسلام، ایمان اور احسان (حدیثِ جبریل کی روشنی میں)
سیدنا جبریلِ امین علیہ السلام ایک روز مجسم شکل میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اِسلام، ایمان اور احسان کے بارے میں سوالات کیے۔ جب وہ واپس تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا: یہ جبریل تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔ گویا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کُل دین کو حدیثِ جبریل کے اِن تین سوالوں میں بند کر دیا۔ آج تمام علومِ شریعت و طریقت کی بنیاد اسی حدیثِ جبریل پر ہے۔
اس حدیثِ مبارک میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جامع انداز میں اسلام، ایمان اور احسان کی تعریف بیان فرما دی تھی۔ گویا یہ علومِ شریعت و طریقت کا دیباچہ تھا، جس کی تفصیل و تشریح صحابہ کرام، تابعین عظام اور کبار ائمہ نے اپنے اپنے انداز میں بیان کی ہے۔ اسی حدیث جبریل کی شرح شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے نادر اور اُچھوتے انداز میں مذکورہ عنوان کے تحت اپنی کتاب میں کی ہے، جو پڑھنے والوں کے لیے یقینا فکر و آگہی کے نئے در کھولے گی۔ یہ کتاب بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ اِن شاء اﷲ! جلد قارئین کی تشنگی کے ازالہ کے لیے دست یاب ہوگی۔
12۔ سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نظرثانی و اضافہ شدہ ایڈیشن)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دو دہائیاں قبل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کے بیان پر مشتمل گیارہ جلدوں کا عظیم الشان مجموعہ تالیف کیا تھا۔ مرورِ زمانہ سے اِس میں ترامیم اور نئے دور کے تقاضوں کے مطابق اضافہ جات کی گنجائش پیدا ہوئی، جسے محسوس کرتے ہوئے آپ نے اس مجموعہ کی نظرثانی اور اس میں مزید اضافہ جات کا آغاز فرما دیا ہے۔ نظرثانی اور اضافہ جات کاکام تکمیل کے قریب ہے۔ اِن شاء اللہ! آئندہ چند سالوں میں تمام نظر ثانی شدہ جلدیں یکے بعد دیگرے شائع ہو کر قارئین سے پذیرائی حاصل کریں گی۔
13-20. حجیۃ السنۃ اور اُصول الحدیث پر کتب
سابقہ صدی عیسوی اور عصر حاضر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث مبارکہ کے حوالے سے یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث ہم تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی ہیں، لہٰذا حدیث نبوی اور سنت مبارکہ کے حجت ہونے کو تشکیک میں ڈال دیا گیا۔ دوسری غلط فہمی یہ پیدا کی گئی کہ ذخیرۂ حدیث میں صرف وہی احادیث قابلِ حجت ہیں جو صحیح کے درجہ پر ہیں۔ اَہلِ علم نے اس نظریے کی تردید میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں جو اپنی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ اس ضمن میںایک اہم کام یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث و سنت کی حجیت کو واضح کیا جائے، جب کہ دوسرا اہم کام یہ تھاکہ احادیث کو جانچنے اور پرکھنے کے طریق کار کو دور جدید کے اُسلوب میں تعلیم یافتہ طبقے تک پہنچا دیا جائے۔ نیز اُصول الحدیث سے متعلق جدید انداز میں لکھا جائے اور اس فن کا جو بہت بڑا علمی ذخیرہ عربی زبان میں مختلف کتب میں موجود ہے، اُسے جدید طرز میں یکجا کر دیا جائے تاکہ آنے والی نسلیں اس سے استفادہ کر سکیں۔
اس ضمن میں شیخ الاسلام نے حجیتِ حدیث و سنت اور علوم الحدیث پر درج ذیل وقیع شذراتِ علمی تحریر فرمائے ہیں:
(1) اَلسُّنَّۃُ النَّبَوِیَّۃُ: حُجِّیَّتُہَا وَمَکَانَتُہَا
حجیتِ سنت اور مقامِ رسالت پر یہ کتاب بنیادی طور پر عربی زبان میں تحریر کی گئی ہے، لیکن اس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔ اس جامع اور وقیع تصنیف میں موضوع سے متعلق قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور تصریحاتِ اَئمہ کو شامل کرتے ہوئے مسئلہ زیر بحث کے فہم کے لیے سیر حاصل گفت گو بھی کی گئی ہے۔ یہ اپنے موضوع پر ایک جامع اور منفرد کتاب ہوگی، ان شاء اﷲ؛ عنقریب زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر قارئین تک پہنچ جائے گی۔
(2) اَلْبَیَانُ الصَّرِیْح فِي الْحَدِیْثِ الصَّحِیْح
اِس کتاب میں حدیثِ صحیح کی تعریف، شرائط اور اَقسام پر تفصیلی گفت گو کی گئی ہے۔ امام بخاری اور مسلم کے نزدیک حدیثِ صحیح کی شرائط کا الگ ذکر کیا گیا ہے۔ اِس موضوع پر الگ باب باندھا گیا ہے کہ ’’صحیح بخاری‘‘ اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں سے کس کتاب کو ترجیح دی جائے گی۔ اس سوال کا بھی کافی و شافی جواب دیا گیا ہے کہ کیا امام بخاری اور امام مسلم نے ’’صحیحین‘‘ میں تمام صحیح احادیث کو جمع کر دیا ہے یا اِن دو کتب سے باہر بھی صحیح احادیث پائی جاتی ہیں؟ صحتِ حدیث کے اعتبار سے ائمہ کی قائم کردہ معروف ہفت درجہ بندی پر مفصل بحث کی گئی ہے۔ نیز اس درجہ بندی پر ناقدانہ جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ یہ بات خوب واضح ہوجائے کہ صحتِ حدیث میں سند کا اعتبار ہے نہ کہ اس کا اَوّل درجہ کی کسی معروف کتاب میں پایا جانا۔ اِس کتاب میں حدیثِ صحیح کے مصادر بھی زیر بحث لائے گئے ہیں۔
یہ کتاب عنقریب عربی اور انگریزی زبان میں طبع ہورہی ہے۔
(3) اَلْقَوْلُ اللَّطِیْف فِي الْحَدِیْثِ الضَّعِیْف
حدیثِ ضعیف کی حجیت کے بارے میں دورِ حاضر میں مختلف اشکالات پیدا کیے گئے ہیں، جب کہ جمہور محدثین و فقہاء کے نزدیک ضعیف حدیث کو فضا ئلِ اَعمال، ترغیب و ترہیب، قصص اور مغازی وغیرہ میں حجت مانا گیا ہے۔
حدیث ضعیف کے بارے میں وارد ہونے والے اشکالات کا ازالہ کرتے ہوئے اس کی حجیت کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس کتاب میں واضح فرمایا ہے۔ اس میں بڑے اَحسن طریقے سے آسان اور ایسے اچھوتے نظم کے ساتھ مباحث کو سمیٹا گیا ہے کہ ہر خاص و عام موضوع سے متعلق جملہ تفاصیل کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ حدیث ضعیف کی تعریف، اقسام، اَسبابِ روایت، حدیث ضعیف پر عمل کا حکم، جمہور ائمہ کرام کے نزیک عقل اور قیاس پر اس کی فوقیت وغیرہ جیسے مضامین کو اتنی واضحیت سے پیش کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا نفس مسئلہ کو تسلیم کیے بغیر نہ رہ سکے گا۔ سب سے آخر میں حدیث ضعیف کے مصادِر بھی بیان کردیے گئے ہیں۔
(4) حُسْنُ النَّظَر فِي أَقْسَامِ الْخَبَر
حدیث کی اَقسام اور ان کی ذیلی تقسیمات، تعریفات اور اَحکام کے بارے میں اَئمہ کرام کے اَقوال و تصریحات کو اس کتاب میں نہایت آسان اور مفصل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اِس کتاب میں حدیث کی 53 اَقسام کو جمع کیا گیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی ایک نایاب تالیف ہے جس میں علم الحدیث سے متعلق عام اصطلاحات اور اَہل الحدیث کے مراتب کو بھی بیان کیا گیا ہے۔نیز اقسام الحدیث پر تفصیلی بحث کے آغاز سے قبل ایک مختصر خاکہ بھی درج کیا گیا ہے۔ یہ عظیم کاوش علوم الحدیث کے طلبہ کے لیے درسی کتاب کے طور پر رائج ہوگی۔
(5) اَلْاِکْتِمَال فِي نَشْأَۃِ عِلْمِ الْحَدِیْثِ وَطَبَقَاتِ الرِّجَال
یہ کتاب علم الحدیث اور طبقات الرجال کے اِرتقاء کی تفصیلات پر مشتمل ہے۔ اس میں عہدِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عہدِ تابعین و تبع تابعین تک کے اِرتقائی ادوار سے آغاز کرتے ہوئے دورِ تدوینِ حدیث کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اپنے موضوع پر جامع ہے اور تمام جزئیات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اس میں علم اسماء الرجال کی تاریخ و اِرتقاء کے ساتھ ساتھ طبقاتِ رُواۃ اور علل الحدیث پر تفصیلی کلام کیا گیا ہے۔ نیز اس موضوع سے متعلقہ گوشوں پر لکھی گئی تصانیف و تالیفات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ ان شاء اللہ یہ کتاب بھی جلد طبع ہوگی۔
(6) اَلْقَوَاعِدُ الْمُہِمَّۃ فِي التَّصْحِیْحِ وَالتَّحْسِیْنِ وَالتَّضْعِیْفِ عِنْدَ الْأَئِمَّۃ
حدیث کے صحیح، حسن یا ضعیف قرار دینے پر ائمہ و محدثین نے اہم قواعد مرتب فرمائے ہیں۔ اس کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس حوالے سے منتخب قواعد کو جمع فرمایا ہے اور ان اصناف کے مقام و مرتبہ کو واضح کیا ہے۔ جرح و تعدیلِ رُواۃ کے حوالے سے وضع کیے گئے قواعد پر ایک الگ جزء شاملِ کتاب ہے، جس سے کتاب کی اِفادیت دو چند ہوجاتی ہے۔
(7) حُکْمُ السَّمَاع عَنْ أَہْلِ الْبِدَعِ وَالْأَہْوَاء
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ قیامت تک لوگوں کی راہنمائی کے لیے مبعوث ہوئے ہیں، اس لیے لازم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَقوال و اَفعال اور اَحوال و معاملات بھی محفوظ رہیں۔ یہ ایک مسلمہ اَمر ہے کہ کائنات کے پہلے انسان سے لے کر آج تک سب سے زیادہ محفوظ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حالات اور تعلیمات ہیں۔ مسلمانوں کے اس کارنامے کو اپنے بیگانے سب تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَقوال و اَفعال اور حالات کے ایک ایک جزء کو نہایت اَحسن انداز سے محفوظ کیا ہے۔ اگرچہ جرح و تعدیل کا کام عہدِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ہی شروع ہو چکا تھا مگر خوارج و روافض اور اَہلِ بدعت کے ظہور کے بعد اچھی طرح چھان پھٹک اور تحقیق و تفتیش کرکے روایت قبول کی جاتی تھی۔ امام ابن سیرین فرماتے ہیں کہ صحابہ و تابعین اِسناد کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے مگر جب فتنوں کا دور شروع ہوا تو حدیث لیتے وقت اَہلِ سنت اور اَہلِ بدعت کی پرکھ کی جاتی تھی اور اَہلِ بدعت کی روایات ترک کر دی جاتی تھیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس کتاب میں نہایت عالمانہ اور اُصولی انداز میں اَہلِ بدعت کا ظہور، بدعتی کی روایت کا حکم، علماء کا ان کے ساتھ تعامل اور ان کی روایات قبول کرنے کے لیے علماء کی کڑی شرائط بیان کی ہیں۔ اس کتاب کا نہایت اہم اور بصیرت افروز حصہ وہ ہے جس میں شیخ الاسلام نے اَہلِ بدعت سے تخریجِ حدیث میں شیخین یعنی امام بخاری اور امام مسلم کا منہج بیان کیا ہے۔ نفسِ مسئلہ کی تمام جزئیات کے اِحاطہ کے لیے اس کتاب کا مطالعہ نہایت مفید ہوگا۔
(یہ کتاب کچھ عرصہ قبل عربی اور انگریزی زبانوں میں طبع ہوچکی ہے، لیکن اُصول الحدیث کی دیگر کتب کے ساتھ اس کا تعارف عنوان کی ضرورت سمجھ کر یہاں بیان کیا گیا ہے۔)
(8) تَارِیْخُ تَدْوِیْنِ الْحَدِیْث
تدوینِ حدیث کی تاریخ اور اِرتقاء پر ایک جامع اور مفصل کتاب زیر ترتیب ہے۔ یہ کتاب بھی جلد طباعت کے مراحل طے کرے گی، اِن شاء اﷲ۔
- یہ امر بطورِ خاص قابل ذکر ہے کہ ہم نے یہاں تمام جاری یا متوقع پراجیکٹس کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی یہ صفحات اتنی تفصیل کے متحمل ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر تفسیر القرآن کا پراجیکٹ بھی جاری ہے اور اس پر مسلسل کام ہورہا ہے۔ علاوہ ازیں دیگر کئی کتب زیر ترتیب ہیں۔ یہاں صرف نمونے کے طور پر اِفادۂ عام کے لیے بعض پراجیکٹس کا ذکر کیا گیا ہے۔
خلاصۂ کلام
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نابغۂ روز گار شخصیت عصرِ حاضر میں اُمتِ مسلمہ کے لیے یقینا ایک عطیۂ خدا وندی ہے۔ آپ نے اپنی تصنیفات و نگارشات کی صورت میں تجدیدِ دین اور اِصلاحِ اَحوالِ اُمت کا جو فریضہ سر انجام دیا ہے، اُس سے تا قیامِ قیامت آنے والی نسلیں مستفید ہوتی رہیں گی۔ مذکورہ کتب آپ کی انہی تجدیدی و اِحیائی کاوشوں کی ایک جھلک ہے، جب کہ متعدد موضوعات پر آپ کی تصنیفات زیرِ تکمیل ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ حضرت شیخ الاسلام کے علم اور صحت میں مزید برکتیں عطا فرمائے، تاکہ اُمت مسلمہ آپ کے علمی اور روحانی فیوضات سے مستفید ہوتی رہے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ماخوذ از ماہنامہ منہاج القرآن، فروری 2020ء
تبصرہ