نالیاں تعمیر نہ ہونے پر عوام باز پرس کرتے ہیں ڈیمز نہ بننے پر کوئی نہیں بولتا: محسن لغاری
کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف تین صوبے قراردادیں
پاس کر چکے: صوبائی وزیر آبپاشی
صوبائی وزیر آبپاشی کا منہاج یونیورسٹی میں ’’پانی زندگانی‘‘سیمینار سے خطاب
وائس چانسلر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد، سربراہ فوڈ اینڈ نیوٹریشن ڈاکٹر فوادکا اظہار
خیال
آبادی کے ساتھ پانی کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے، واٹر مینجمنٹ ناگزیرہے
کسان کو پانی نہ ملا تو بھوک اگے گی، پڑوسی ملک سے جھگڑے کی ایک وجہ پانی بھی ہے
قوم پانی کی حفاظت اپنے قیمتی اثاثوں کی طرح کرے، صوبائی وزیر آبپاشی
لاہور (14 اکتوبر 2020ء) ڈیپارٹمنٹ آف فوڈاینڈ نیوٹریشن منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام آبی وسائل کے ضیاع کی روک تھام اور اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لئے گزشتہ روز ’’پانی زندگانی ہے‘‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی وزیر آب پاشی محسن لغاری، وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ فوڈ اینڈ نیوٹریشن ڈاکٹر جواد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر آب پاشی محسن لغاری نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے خلاف تین صوبوں نے مخالفت میں قرارداد پاس کر رکھی ہے، بدقسمتی سے ایک اچھا منصوبہ متنازعہ بنا دیا گیا۔ حکومت غیر متنازعہ آبی ذخائر کی تعمیر پر توجہ دے رہی ہے جن میں بھاشا ڈیم سرفہرست ہے، پاکستان میں جس شرح سے آ بادی بڑھ رہی ہے پانی کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے۔ اگر قومی سطح پر جامع واٹر مینجمنٹ پالیسی نہ کی گئی توپانی کی عدم دستیابی سے انسانیت دم توڑ جائے گی۔ اگر کسان کو پانی نہ ملا تو فصلوں کی جگہ بھوک اگے گی، پڑوسی ملک سے جھگڑے کی ایک وجہ پانی بھی ہے، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی کمی اور اسکا ضیاع دو بڑے چیلنج ہیں دونوں چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے لیے حکومت اور عوام کو مل کر کوشش کرنا ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ قوم پانی کی حفاظت اپنے قیمتی اثاثوں کی طرح کرے، روز مرہ زندگی میں بلا ضرورت پانی استعمال نہ کریں، نل کھلے نہ چھوڑیں، شیو کرتے اور نہاتے وقت بلاوجہ پانی کی ٹونٹیاں کھلی نہ چھوڑیں۔ پانی کی اہمیت ان دور دراز علاقوں میں رہنے والی خواتین سے پوچھیں ہم جتنا پانی ہاتھ دھونے میں ضائع کر دیتے ہیں اتنا پانی بعض علاقوں کی خواتین میلوں کا سفر طے کر کے اپنے گھر میں لاتی ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک فرد نہر یا کھال نہیں بنا سکتا مگر ایک فرد پانی کو ضائع ہونے سے توبچا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے حکومت متبادل ڈ یمز کی تعمیر پر کام کر رہی ہے۔ پوٹھو ہار اور میانوالی کے علاقے میں حکومت پنجاب اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر چھوٹے آبی ذخائر کی تعمیر پر کام کر رہی ہے اس حوالے سے ایشین بنک اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر بھی غور جاری ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد نے کہا کہ زندگی کی بقا پانی سے مشروط ہے مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم اس قدرتی نعمت کو بے دریغ ضائع کر رہے ہیں۔ دنیا میں آئندہ جنگیں پانی کے وسائل پر قابض ہونے کے لئے لڑی جائیں گی، ، بحثیت قوم ہ میں اس اہم مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ پانی کے ضیاع کی روک تھام کے لئے تعلیمی اداروں میں اس اہم مسئلے پر تحقیق کے لئے وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے تا کہ ہم ملک خداد پاکستان کو قحط سالی اور پانی کی عدم دستیابی جیسے مسائل سے بچا سکیں۔ تقریب میں نائب ناظم اعلیٰ (میڈیا افئیرز) منہاج القرآن انٹرنیشنل نوراللہ صدیقی، کوارڈینیٹر سیکرز کلب منہاج یونیورسٹی عمارہ مقصود، ڈائریکٹرپبلک ریلیشنز شہزاد رسول، حاجی اسحاق، عبد الحفیظ چودھری سمیت مختلف تعلیمی شعبہ جات کے سربراہان، اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی۔
تبصرہ