تحریک منہاج القرآن کے 40ویں یوم تاسیس کے موقع پر دانشور اور ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر کا پیغام
آج میں ادارہ منہاج القرآن کے یومِ تاسیس کے موقع پر ان کے مرکز پر حاضر ہوا ہوں۔ میرے کہیں آنے جانے کی وجہ ہمیشہ کوئی دلیل ہوتی ہے، محبت کو میں دلیل کے بعد مانتا ہوں کیونکہ میرا ایمان ہے دلیل کے بغیر محبت ہوتی نہیں ہے۔
ایک دن ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب سے میری فون پہ بات ہوئی، گھنٹوں لمبی بات تھی، مجھ سے ملنے والوں اور مجھے جاننے والوں کو معلوم ہے کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں کسی آدمی سے متاثر ہوگیا ہوں۔ میں تو اپنے پرستاروں کو بھی منع کرتا ہوں کہ کسی سے متاثر مت ہوئیے، کسی کے کام کی تعریف کیجئیے مگر متاثر نہ ہوئیے کیونکہ متاثر ہونے سے آپ کی قابلیتوں کو زنگ لگ جاتا ہے۔ لیکن آج میں ببانگ دہل بتا رہا ہوں کہ گھنٹے بھر کی اُس گفتگو کے بعد میں بالکل سناٹے کی حالت میں کرسی پہ سر رکھ کر کئی سمے سوچتا رہا۔ پھر سامنے بیٹھے ہوئے شاہد صاحب نے پوچھا کیا ہوا خلیل صاحب؟ میں نے کہا دعا کیجئے کہیں یہ شخص جلدی مر نہ جائے، یہ ہمارا کتنا شاندار اثاثہ ہے۔
اپنی پوری زندگی میں کسی بھی شخص سے گفتگو کرتے ہوئے میری حالت یہ نہیں ہوئی۔ علم، زبان و بیان پر عبور، دلیل اور دلالت پھر یاداشت‘یہ سب اُس شخص کو اللہ نے اِس قدر عطا کی ہیں کہ قابلِ رشک ہیں۔ میری ان سے دو دفعہ بات ہوئی ہے، دو دفعہ کی اس بات چیت سے میں اس اندازے پر پہنچا کہ مذہبی جماعتوں میں شائد یہی ایک شخص ہے جس کو عالم کہلانے کا حق ہے اور یہی ایک شخص ہے جو مسلک سے بالاتر ہو کر دین کی خدمت کر رہا ہے اور کرنا چاہتا ہے۔
میرا ڈاکٹر صاحب کو ادب بھرا سلام! اللہ کرے کہ وہ وقت آئے کہ جب ہم فرقہ واریت اس بھوت سے نجات حاصل کرلیں اور ہم ایک ہی مسلک کے لوگ ہوجائیں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں چھوڑ کر گئے تھے یعنی ایک مسلمان۔ ہم اپنے مسلک کے حوالے سے اپنا تعارف کروانے کی بجائے جم کر کہیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ شاید یہی اس تحریک کا مقصد ہے جو میں سمجھ پایا ہوں۔ دعا کیجیے کسی روز میں شرف باریابی حاصل کروں، ان سے ملوں اور پھر ہوسکتا ہے ہم کوئی ایسا کام کرنے نکل جائیں جو ابھی نہیں ہوا۔ دعا کیجیے گا، اللہ نگہبان۔
تبصرہ