تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیراہتمام میلاد مصطفیٰ ﷺ کانفرنس 2020، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب
تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیراہتمام باغ جناح میں میلاد کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی اور خطاب کیا۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل خرم نواز گنڈاپور، پاکستان عوامی تحریک کے صدر قاضی زاہد حسین اور تحریک منہاج القرآن کراچی کے قائدین بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار، علامہ پیر سید شاہ حسین گردیزی، آغا باقر عباسی زیدی، ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی سمیت تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ، سیاسی و سماجی قائدین اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے معززین بھی مہمانوں میں شامل تھے۔ اس موقع پر خواتین کی بڑی تعداد بھی کانفرنس میں شریک ہوئی۔ میلاد کانفرنس میں مختلف مذاہب کے نمائندگان میں مسیحی، ہندو اور سکھ برادری کے معزز مہمانوں نے بھی شرکت کی۔
خطاب شیخ الاسلام
شیخ الاسلام نے میلاد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میلاد مصطفیٰ پوری انسانیت کے لیے محبت و فرحت اور خوشی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت پوری انسانیت کے لیے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت و محبت کسی بھی زمان و مکان کی حدود و قیود سے پاک ہے۔ آپ کی رحمت ساری کائنات کے لیے فیض رساں ہے۔ میلاد کانفرنس کا یہی خاص پیغام ہے کہ آقا علیہ السلام نے پوری کائنات کے لیے رحمت بن کر آئے۔ تحریک منہاج القرآن کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس پیغام کو عام کیا جائے۔ تحریک منہاج القرآن کی طرح آج ہر فرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آقا علیہ السلام کی محبتوں کی خیرات پوری انسانیت میں بانٹے۔
شیخ الاسلام نے کہ ہزاروں اہلیان کراچی نے تحریک منہاج القرآن کی میلاد کانفرنس میں شرکت کر کے نفرتوں کے بتوں کو پاش پاش کردیا ہے اور محبتوں کے پھول جھولیاں بھر کے لیکر جائیں گے اتنی بڑی تعداد میں اہلیان کراچی کا میلاد کانفرنس میں آنا اپنے نبی ﷺ سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
شہر کراچی فرزندان اسلام، غلامان مصطفیﷺ، عاشقان رسول کا شہر ہے جن کا محور و مرکز اللہ اور اسکے رسول کی ذات ہے۔ ہمیں مزار قائد کے سائے عہد کرنا ہو گا ہم ملک و ملت بالخصوص شہر کراچی کے امن اور روشنیوں کو بحال رکھیں گے۔ شہر کراچی سمیت کے کونے کونے سے نفرتوں کے بتوں کو توڑ کر امن محبت بھائی چارگی کی شمع روشن کریں گے۔ تحریک منہاج القرآن تجدید ی، علمی تحریک ہے جس کا مقصد انسانیت کو جوڑنا ہے ہمارے ہزاروں ادارے دنیا بھر میں جہالت کے اندھیرے ختم کر رہے ہیں۔
پیغمبر خدا کا پیغام امن، محبت اور بھائی چارہ ہے، محمد کا غلام اور امتی کبھی دہشت گرد اور انتہا پسند نہیں ہو سکتا۔ انسانی جان کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے اسلام نے نا حق فساد پھیلانے، قتل عام کی ممانعت فرمائی ہے۔ وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے عوامی اور قومی املاک کو نقصان پہنچانا، انسانیت کو تکلیف دینا نبی کی تعلیمات نہیں ہیں۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ تعلیمات مصطفیﷺ نے انسانیت کو جہالت کے اندھیروں سے نکالا اور اسلام کی روشنی سے پورے عالم کو منور کیا۔ انسانیت کی خدمت ہی عظیم عبادت ہے وہ انسان کبھی مومن نہیں ہو سکتا جس کے ہاتھ اور زبان کے شر سے دوسرے مسلمان محفوظ نہ ہوں۔ تاجدار کائنات ﷺ نے حجتہ الودع کے موقع پر انسانیت کے حقوق کا سب سے بڑا اور واضع منشور پیش کیا۔ تاجدار کائنات ﷺ کی شان میں گستاخی کائنات انسانی کا سب سے بڑا گناہ ہے ایسا کرنے والا ملعون اور جہنمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا میں آزادی اظہار کی تشریح غلط ہے، مقدس ہستیوں کی شان میں بے ادبی دنیا کا کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا۔ ہم تمام حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، تمام انسان برابر ہیں، بڑائی صرف تقویٰ اور پرہیزگاری میں ہے اللہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے۔
شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ اسلام کا اقتصادی نظام منفرد اور شاندار ہے مسلم ممالک بالخصوص پاکستان سودی نظام کا خاتمہ کرے، متبادل نظام موجود ہے مگر حکمرانوں اہل ہوں تو سارے مسائل ہو سکتے ہیں۔ اسلام نے حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد کی ادائیگی پر زیادہ زور دیا ہے ہمسائے اور رشتہ داروں کے سب سے زیادہ حقوق ہیں۔
آج مسلم امہ اس وقت انتشار کا شکار ہے باطل کے مقابلے میں مسلم وحدت پارہ پارہ ہے اتحاد و یکجہتی کا فقدان ہے کمزوریوں کو دور کرنا ہو گا۔ اقتدار اللہ کی امانت ہے حکمران اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں رعایا کے بارے میں سوال ہو گ کیونکہ اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے۔
آج لوگ انصاف کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں اعلیٰ عدلیہ مظلوموں کو جلد انصاف دینے کیلئے اپنے انصاف کے سسٹم کو متحرک کرے۔ عدل و انصاف اسلام کی بنیاد ہے عدل و انصاف سے معاشرے مہذب اور ترقی یافتہ بنتے ہیں اور انسانیت کو تحفظ ملتا ہے۔
مسلمان لین دین، کاروبار، تجارت میں اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی تعلیمات کو سامنے رکھیں قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔ اسلام امن محبت سلامتی بھائی چارے کا دین ہے اسلام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے ساتھ جوڑنا تعصب اور بددیانتی ہے۔ ہم سب کا ایک خدا، ایک رسول، ایک قرآن، ایک نبی، ایک کعبہ اور مذہب اسلام ہے پھر ہم الگ الگ کیوں ہیں۔
شیخ الاسلام نے اپنے پیغام میں کہا کہ مسلم امہ کو فرقوں میں بٹنے کے بجائے اتحاد و یکجہتی کا دامن تھامنا ہو گا۔ نوجوان مسلم امہ کا سرمایہ ہیں ان پر بھاری ذمہ داری ہے۔ نوجوان، انتہا پسندی اور تفرقوں سے دور رہیں ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیں۔ مادیت پرستی، بد تہذیبی نے مسلم نوجوانوں کو جکڑ رکھا ہے اس وقت نسل نو کی صحیح سمت رہنمائی ضروری ہے۔
علماء انبیاء کے وارث ہیں، علماء محراب و منبر، خطاب اور اپنی تحریر کو معاشرے اصلاح کیلئے استعمال کریں۔ نئی نسل کو گمراہی سے بچائیں۔ علماء کی ذمہ داری ہے وہ امت کو تفرقوں، نفرتوں، کفر کے فتووں سے بچائیں اور امن و محبت ایثار قربانی اتحاد و یکجہتی کا درس دیں اور ایک دوسرے کے افکار کا احترام کریں۔ ریاست مدینہ میں شہریوں کی جان مال عزت آبرو سب محفوظ تھا وہاں ہر ایک کیلئے جلد انصاف تھا ہمارے ملک میں ریاست مدینہ کے نام پر مذاق ہو رہا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ آج ہمیں اپنے رویوں میں باہمی احترام، برداشت، حلم اور بردباری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ بغض و عناد کے رویوں کا خاتمہ کر کے انسان دوسروں کے لیے محبت و بھلائی اور خیر کا پیکر بن جائے، یہی پیغام میلاد ہے۔
کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار، علامہ پیر سید شاہ حسین گردیزی، آغا باقر عباسی زیدی، ڈاکٹر عامر عبداللہ محمدی، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔میلاد کانفرنس کے آخر میں درود و سلام بھی پرْھا گیا، اس موقع پر ملک پاکستان کی سلامتی و ترقی اور عالم اسلام کے لیے بھی خصوصی دعا کی گئی۔
تحریک منہاج القرآن کی میلاد کانفرنس باغ قائد میں سیکورٹی کے سخت انتظامات، تھے پولیس، رینجرز اور یوتھ کے نوجوان الرٹ تھے۔ میلاد کانفرنس باغ قائد میں خواتین کی سیکورٹی کیلئے لیڈی پولیس اور ایم ایس ایم سسٹرز ڈیوٹی پر موجود تھیں۔
تبصرہ