تحریک منہاج القرآن نے عالمی سطح پر شدت پسندی کے خاتمے اور فروغ امن کے لیے اہم کردار ادا کیا: انجینئر رفیق نجم
تحریک منہاج القرآن کے 40 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر رضاہال میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی، جس میں مرکزی نائب ناظم اعلیٰ کوارڈینیشن انجینئر رفیق نجم نے خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن نے اپنے 40 سالہ مختصر عرصے میں عالمی سطح پر ہر شعبے پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک روایتی مذہبی تحریک نہیں بلکہ تجدید و احیائے اسلام کی عالمگیر تحریک ہے جس کی بنیاد قائد تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے قرآنی فلسفہ انقلاب پر رکھی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر شدت پسندی اوردہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ کیلئے اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے کیلئے منہا ج القرآن نے مدبرانہ کردار ادا کیا۔ قائد تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی علمی، تحقیقی، دعوتی، تبلیغی، سیاسی، سماجی اور روحانی خدمات کا زمانہ معترف ہے۔ دنیا کی مختلف زبانوں میں ایک ہزار سے زائد تصانیف علم وشعور کے نئے دریچے کھول کر امت کی رہنمائی کافرض ادا کررہی ہیں۔ بے بنیاد الزامات اورشدید مخالفت کے باوجود اس تحریک نے گلوب کے اوپر ہر سمت اپنے مراکز قائم کئے۔ منہاج القرآن نے جہاں اتحاد امت اوربین المذاہب رواداری کیلئے بے پناہ خدمات سرانجام دیں وہیں موجودہ کرپٹ اورفرسودہ نظام کی تبدیلی کیلئے بھی بھرپور جدوجہد کی۔
مرکزی نائب ناظم اعلیٰ تنظیمات سردار شاکر مزاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک منہاج القرآن بیداری شعور اورفروغ عشق رسول کی عالمگیر تحریک ہے۔ قائد تحریک نے مسلکی امتیاز سے بالاتر ہوکر قرآن و حدیث کی اصل تعلیمات کو امت تک پہنچایا ہے، جس سے عقائد کے بگاڑ میں اصلاح کی راہیں کھلی ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں اپنی بے مثال جدوجہد کے نتیجے میں فکری و نظریاتی سطح پر نئے جہان آباد کئے ہیں، نوجوان نسل کو اخلاقی پستیوں سے نکال کر ان کا رشتہ گنبدخضریٰ سے جوڑا۔ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے نظام کی تبدیلی اورمصطفوی انقلاب کیلئے بھرپور جدوجہد جاری رہے گی۔
تقریب میں معروف قانون دان وسیم ممتاز ایڈووکیٹ، پروفیسر جاویداختر زواری، یاسرارشاد دیوان، شوکت ڈوگر، سید سعید بخاری، علامہ عمرحیات الحسینی، شوکت مصطفوی، حاجی خلیل آہیر، زمان اعوان، احمد قریشی، سجاد نقشبندی، چوہدری مقبول گجر، ظفراقبال ورک، ملک شہزاد الحسن ہمڑ سمیت سینکڑوں خواتین وحضرات نے شرکت کی۔ تقریب کا اختتام دعا سے ہوا۔
تبصرہ