پیر سید شمس الرحمن مشہدی کی ڈاکٹر حسن محی الدین قادری سے ملاقات
معروف مذہبی و روحانی شخصیت سجادہ نشین حسین آباد شریف سرگودھا پیر سید شمس الرحمان مشہدی نے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر راجہ زاہد محمود، نور اللہ صدیقی، ناظم منہاج القرآن علما کونسل علامہ میر آصف اکبر، عارف چوہدری، عمران ملک ایڈووکیٹ و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ملت اسلامیہ کو ایسے علماء و مشائخ کی رہنمائی کی ضرورت ہے جو اسکی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ معاشرے میں بھائی چارے، رواداری، برداشت اور تحمل کے جذبات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ علماء کرام اور مشائخ عظام منبر رسول سے بھائی چارے، یگانگت اور برداشت کا درس دیں۔ امت مسلمہ کو متحد کرنا علماء کرام کا دینی فریضہ اور وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔ اسلام رواداری، امن بقائے باہمی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ امت مسلمہ کو فرقہ واریت نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، اتحاد امت کیلئے علماء مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پیر سید شمس الرحمان مشہدی نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اور قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری امن، محبت اور بھائی چارے کی بات کرتے ہیں۔ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں آ کر مجھے اتحاد، امت اور یکجہتی کی خوشبو ملی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تصانیف اور خطابات عالم اسلام کا وہ علمی ورثہ ہے جو قیامت تک امت کی رہنمائی کرتا رہیگا۔ تحریک منہاج القرآن روحانی اقدار کی بحالی اور ترویج کےلئے گراں قدر خدمات انجام دے رہی ہے۔
منہاج القرآن کے مختلف شعبہ جات کے وزٹ کے موقع پر علامہ میر آصف اکبر، راجہ زاہد محمود، عارف چوہدری نے سجادہ نشین حسین آباد کو منہاج القرآن کی عالمگیر خدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ پیر سید شمس الرحمان مشہدی نے گوشہ درود اور فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا وزٹ بھی کیا اور کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے قائم کردہ مراکز دین مبین کا حقیقی پیغام عام کر رہے ہیں۔
مرکزی سیکرٹریٹ کا وزٹ
اس سے پہلے پیر سید شمس الرحمن نے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کا وزٹ کیا، انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ کے مختلف شعبہ جات کو دیکھا اور منہاج القرآن کے کام کو سراہا۔ بعدازاں آپ نے جامع مسجد ’’شیخ الاسلام‘‘ میں نئے تعمیری کام کو دیکھا اور اسے فن تعمیر کا عظیم شاہکار قرار دیا۔
تبصرہ