قائد تحریک منہاج القرآن نے ”نظام المدارس پاکستان“ کا نیا نصاب پیش کر دیا
درس نظامی کا موجودہ ماڈل 272 سال پرانا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
یہ نصاب اورنگزیب عالمگیر کے زمانے میں ملا نظام الدین فرنگی محلی نے ترتیب دیا تھا
مدارس دینیہ میں ایسا نصاب پڑھایا جائے کہ فارغ التحصیل طلباء زندگی کے ہر شعبہ میں کامیابی حاصل کریں
مسجد، مدرسہ اور خانقاہ کے تعلیمی، تربیتی کردار کا احیاء چاہتے ہیں: شیخ الاسلام کا قومی کانفرنس سے خطاب
ڈاکٹر طاہرالقادری نے ویڈیو لنک پر لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، میرپور سمیت 300 چھوٹے، بڑے شہروں میں خطاب کیا
لاہور (18 مارچ 2021ء) قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مدارس دینیہ کے نصاب کے موضوع پر منعقدہ قومی کانفرنس میں ”نظام المدارس پاکستان“کا نیا نصاب پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے علمائے کرام کو دعوت دی کہ وہ معیاری نصاب کی تشکیل کے لیے تجاویز دیں، ان کی تجاویز کھلے دل کے ساتھ قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی بورڈ، مکتب فکر سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، ایسی سوچ کو بھی گناہ سمجھتا ہوں۔ ہم اسلاف کی اعلیٰ علمی، اخلاقی اقدار کے احیاء کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، میں مکالمہ پر یقین رکھتا ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درس نظامی کا موجودہ نصاب 272 سال پرانا ہے۔ آخری بار اورنگزیب عالمگیر کے زمانے میں اسے اس وقت کے معروف عالم دین ملا قطب الدین سہالوی کے صاحبزادے ملا نظام الدین فرنگی محلی نے ترتیب دیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ 272 سال پرانا درسِ نظامی آج کے زمانے کے تقاضے کس حد تک پورے کر سکتا ہے؟ دنیا بھر میں زمانے کے حالات و واقعات کے مطابق نصاب پر نظر ثانی ہوتی رہتی ہے، برصغیر میں انگریز کی آمد سے مدارس دینیہ کا نصاب جمود کا شکار ہو گیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس جمود کو توڑا جائے۔ عالم دین کو علم، گفتار، کردار اور اخلاق کے اعتبار سے سوسائٹی میں منفرد اور ممتاز نظر آنا چاہیے۔ اللہ کی ذات کو تحرک پسند ہے، سچا عالم علمی جمودکا شکار نہیں ہو سکتا، اسلام قیامت تک کے سیاسی، سماجی، معاشی تقاضے پورے کرنے کی تعلیمات اور فکر کا حامل ہے۔ عالم وہ ہے جس کا علم اس کی زندگی میں ہر وقت بڑھتا رہے۔ اعتدال اور علم و تقویٰ پر مبنی اسلامی معاشرہ کی تشکیل کے لئے مسجد، مدرسہ اور خانقاہ کے علمی، تربیتی اور روحانی کردار کا احیاء ضروری ہے۔ اس کے لئے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نصاب ناگزیر ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے نظام المدارس پاکستان کے متعارف کروائے گئے نئے نصاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نظام المدارس پاکستان میں زیر تعلیم طالب علم 8 سال کے تدریسی عرصہ کے دوران نصابی کتب کے ساتھ ساتھ 364 کتب کا مطالعہ کرے گا، اُسے علوم القرآن، علوم الحدیث، سیرت، تصوف، عقائد کے ساتھ اخلاقیات اور دوسرے مسالک اور مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی اورمکالمہ کی بھی تعلیم دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے یہودیوں، رومیوں کی زبان سیکھنے کا بھی حکم دیا تھا تاکہ ان کی زبان میں انہیں جواب دیا جاسکے۔ دیگر اقوام کی زبانوں کو سیکھنا سنت نبوی ﷺ ہے، اسلام میں تنگی نہیں کشادگی اور توسع ہے، ہم اپنے آپ کو مسالک کے خانوں میں بند کر کے اسلام کے عالمگیر پیغام اور تعلیمات کی حقیقی برکات اور ثمرات نہیں سمیٹ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نظام المدارس پاکستان کے نصاب میں ا ساتذہ کیلئے تعلیمی ریفریشر کورسز بھی متعارف کروائے گئے ہیں۔ علم و عمل میں پختہ استاد ہی حقیقی وارثان انبیاء کی ایک نسل تیار کر سکتا ہے۔
قومی کانفرنس نظام المدارس پاکستان کے زیر اہتمام آن لائن منعقد ہوئی۔ مرکزی تقریب منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ پر ہوئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے ویڈیو لنک پر لاہور، کراچی، فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالہ، جہلم، سیالکوٹ، گجرات، حیدر آباد، کوئٹہ، میرپور، ساہیوال، اوکاڑہ، پشاور، ہزارہ سمیت پاکستان کے 300 چھوٹے، بڑے شہروں میں علمائے کرام، مہتممین و مدرسین کو خطاب کیا اور نیا نصاب پیش کیا۔ نصاب مطالعہ کے لئے منہاج القرآن اور نظام المدارس پاکستان کے سوشل میڈیا لنکس پر دستیاب ہے۔
قومی کانفرنس سے نظام المدارس پاکستان کے ناظم اعلیٰ علامہ میر آصف اکبر، مفتی شبیر انجم قادری، مفتی ارشد القادری، علامہ مفتی قاسم علوی، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، علامہ بدر الزمان قادری نے خطاب کیا۔ تقریب میں ناظم اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل خرم نواز گنڈاپور، صدر نظام المدارس پاکستان علامہ امداد اللہ قادری، مفتی عبدالقیوم ہزاروی، مفتی محمد شبیر انجم، معروف کالم نویس حافظ شفیق الرحمن، اینکر پرسن ضیاء الحق نقشبندی و منہاج القرآن کے نائب ناظمین اعلیٰ، ڈائریکٹرز شعبہ جات، فورمز کے صدور نے خصوصی شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ مدارس دینیہ کا ایسا علمی کردار اور مقام چاہتا ہوں کہ یہاں کا فارغ التحصیل طالب علم چاہے تو مسجد میں چلا جائے، چاہے تو اپنی صلاحیتیں بروئے کار لا کر زندگی کے کسی بھی شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکے، انہوں نے کہا کہ یہ اسی صورت ممکن ہے کہ طالب علم کو دنیوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم و تربیت بھی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود کو کبھی عالم نہیں سمجھتا جب انسان عالم سمجھتا ہے تو علم میں اضافے کا عمل رک جاتا ہے۔ میں خود کو ہمیشہ متعلم سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن علم کی تحریک ہے اور بہت جلد ہم ایک بہت بڑا شہر علم آباد کرنے جارہے ہیں۔
تبصرہ