”ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لئے بائیو ری ایکٹر پلانٹ لگائے جائیں“: ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

مورخہ: 24 مئی 2021ء

27 ہزار ٹن کوڑے سے 13کروڑ مالیت کی 13 ہزار ٹن کھاد تیار کی جا سکتی ہے
لاہور میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لئے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی تحقیق

لاہور (24 مئی 2021) منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے لاہور میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی اور اس کے تدارک پر ایک تحقیق کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ لاہور کے بڑے مزارات پر زائرین کی آمدورفت کے باعث سالانہ 27 ہزار ٹن کوڑا پیدا ہوتا ہے جس سے 43 لاکھ کیوبک فٹ سالانہ لینڈفل گیس پیدا ہوتی ہے۔ گیس کی یہ مقدار 13.688 کروڑ گیلن ڈیزل جلانے سے پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے پتہ چلا کہ حضرت علی ہجویریؒ کے مزار پر روزانہ 30 سے 40 ہزار زائرین آتے ہیں اور تقریباً 25 ٹن کوڑا روزانہ پیدا کرتے ہیں۔ جبکہ جمعرات کے دن زائرین کی تعداد 60 سے 70 ہزار تک جا پہنچتی ہے۔ عرس کے موقع پر پاکستان کے طول و عرض اور بیرونی ممالک سے 10 لاکھ سے زائد زائرین آتے ہیں۔ ان زائرین اور غرباء کے لئے سالانہ 1.93 ہزار ٹن کھانا پکایا اور تقسیم کیا جاتا ہے۔ لاہور میں باقی جو کچرا پیدا ہوتا ہے وہ اس کے علاوہ ہے اور اس کچرے کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست ناکافی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کوڑا کرکٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی سے نمٹنے کے لئے کسی ایسے طریقہ کار کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے جو محفوظ ہو اور ضمنی اثرات سے پاک ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پہلا اقدام زائرین کی شعور کی بیداری ہے کہ وہ کم سے کم کوڑا پیدا کریں اور پیدا شدہ کوڑے کو زمین پر پھینکنے کی بجائے کوڑے دان میں ڈالیں، اس شعور کو اجاگر کرنے کے لئے محکمہ اوقاف کو بطور خاص کمپین لانچ کرنی چاہیے۔ زائرین کو بتایا جانا چاہیے کہ ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں بڑی واضح اسلامی تعلیمات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کے ان مزارات سے اکٹھا کئے جانے والے کوڑے کو زمین میں دبا کر تلف کرنے کی بجائے ری سائیکل کیا جا سکتا ہے، اس کوڑے کو کمپوسٹ بائیو ری ایکٹر کے ذریعے کارآمد کھاد میں بدلا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک کمپوسٹ بائیو ری ایکٹر کی لاگت کا ابتدائی تخمینہ ایک کروڑ 28 لاکھ روپے ہے اور اس لاگت کو بآسانی مزارات کو عطیات سے حاصل ہونے والی آمدن سے پورا کیا جا سکتا ہے جو کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 30 کروڑ روپے سالانہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بائیو ری ایکٹر سالانہ 13 ہزار ٹن کھاد پیدا کرے گا جس کو بیچ کر تقریبا 13 کروڑ 69 لاکھ روپے سالانہ آمدن حاصل کی جا سکتی ہے جب کہ اس سسٹم کو چلانے کی لاگت 25 لاکھ روپے سے زیادہ نہیں ہو گی چونکہ یہ تمام مزارات محکمہ اوقاف کے ماتحت آتے ہیں جس کے پاس وافر زمین دستیاب ہے جہاں اس کمپوسٹ پلانٹ کی تنصیب ہو سکتی اور کھاد بنانے کا عمل آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروجیکٹ کے ذریعے 7 سو سے زائد ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top