نظام المدارس پاکستان کا اجلاس، زونل صدور، ضلعی کوآرڈینیٹرز کی شرکت
مدارس کے ذمہ داران کی طرف سے رجسٹریشن اور نصاب پر نظرثانی پر
اتفاق
علماء نے متنازعہ وقف املاک ایکٹ پر نظر ثانی کا موقف منظور کروانے پر شکریہ ادا
کیا
مفتی امداد اللہ قادری، خرم نواز گنڈاپور، علامہ میر آصف اکبر، علامہ عین الحق
بغدادی کا خطاب
مدارس دینیہ کے طلباء کو جدید سائنسی علوم بھی پڑھانا ہوں گے، مشترکہ اعلامیہ جاری
صرف رجسٹرڈ مدارس اور بورڈز کو اسناد جاری کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، علمائے کرام
لاہور (26 جون 2021 ء)نظام المدارس پاکستان کے زونل صدور اور ضلعی کوارڈینیٹرز کا اہم اجلاس نظام المدارس پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ میں صدر نظام المدارس پاکستان علامہ مفتی امداد اللہ قادری کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں علمائے کرام نے متفقہ اعلامیہ منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ ”مدارس دینیہ کی رجسٹریشن اور نصاب کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے حوالے سے ریاستی سطح پر بروئے کار آنے والے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مدارس کی رجسٹریشن کو 100 فیصد یقینی بنایا جائے کسی کو ضوابط کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ سیاست اور فرقہ واریت میں ملوث مدارس کے حوالے سے ریاست زیروٹالرینس کی پالیسی اختیار کرے۔ حکومت رجسٹرڈ مدارس کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور اساتذہ کی جدید تدریسی خطوط پر کورسز میں مدد دے۔ مدارس دینیہ کے مختلف سطح کے تعلیمی پروگرامز کی تکمیل پر اسناد کے اجراء کا اختیار صرف قانونی تقاضے پورے کرنے والے بورڈز کو ہونا چاہئے“۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نظام المدارس پاکستان کے نائب صدر خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ مدارس دینیہ کے طلباء کو روایتی گردانیں رٹانے کی بجائے انہیں جدید سائنسی، معاشی، معاشرتی مسائل کا حل بھی دینا ہو گا تاکہ وہ اسلام اور پاکستان کے سفیر بن کر پوری دنیا میں اسلام کا پرامن اور علمی تشخص اجاگر کر سکیں۔ نیم خواندہ علماء اسلام کی غلط تعبیریں کر کے اسلام کے تشخص کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ نئی نسل کو دین سے دور کررہے ہیں۔ نظام المدارس پاکستان کے صدر علامہ مفتی امداد اللہ قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نصاب پر نظر ثانی کے تمام مراحل میں خصوصی سرپرستی کرنے پر ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مشکور ہیں۔ مدارس دینیہ کا اڑھائی سو سالہ پرانا نظام ذہین طلباء کی صلاحیتوں کو زنگ آلود کررہا ہے۔ نصاب پر نظر ثانی کے مخالفین نسلوں کے ساتھ ظلم کرنے کے مرتکب ہورہے ہیں اور انہیں علم و ادب اور تعمیر و ترقی کے مرکزی دھارے سے کاٹ رہے ہیں۔ ایسے تمام علماء اپنے احوال پر نظر ثانی کریں اور امت پر ترس کھائیں۔
نظام المدارس پاکستان کے ناظم اعلیٰ علامہ میر آصف اکبر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نظام المدارس پاکستان نے حکومت کو متنازعہ وقف ایکٹ پر نظر ثانی پر آمادہ کرکے علماء و مشائخ کا ایک اہم مطالبہ منوایا۔ انہوں نے کہا کہ نظام المدارس مدارس دینیہ کی ایک مضبوط آواز بن چکا ہے۔ نظام المدارس پاکستان کے کنٹرولر امتحانات علامہ عین الحق بغدادی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس دینیہ کے نصاب پر نظر ثانی کے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ ان شاء اللہ اس میں کامیاب ہوں گے۔ نظام المدارس کی تعلیمی پالیسی مقابلہ نہیں موازنہ اور مکالمہ ہے۔ ہمارا مقصد ایک دین دار تعلیم یافتہ نسل پروان چڑھانا ہے۔ نظام المدارس کا نصاب عصری تقاضوں کے مطابق ہے۔ مدارس دینیہ کے ساتھ مشاورت کر کے آگے بڑھیں گے۔
اجلاس میں علامہ محمد اشفاق علی چشتی، علامہ محمداسلم صابری، پروفیسر ثمر عباس، علامہ خلیل احمد قادری، مفتی غلام اصغر صدیقی، مفتی رفیق قادری رندھاوا، مفتی شہزاد احمد سجاد، علامہ پروفیسر آصف شہزاد جماعتی، علامہ محمد شہزاد تبسم، علامہ مفتی خلیل احمد حنفی، علامہ گل محمد چشتی، علامہ پروفیسر اشتیاق حبیب، علامہ ڈاکٹر شفاقت بغدادی اور قاری رحمت اللہ عصمت نے بھی اظہارخیال کیا۔
تبصرہ