ڈاکٹر حسین محی الدین سے ایک بالواسطہ تعارف (کالم: اندازِ جہاں، اسد اللہ غالب)
کالم: اندازِ جہاں، اسد اللہ غالب
انکے والد ہمیں اکثر اپنے ہاں مدعو کرتے تھے اور وہاں یہ نو عمر بچہ بھی دکھائی دیتا تھا لیکن ہم میں سے کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ بچہ بڑا ہوکر دین ودنیا کے علوم پرحاوی ہوجائے گا۔ یہ ہیں ڈاکٹر حسین محی الدین جو ڈاکٹر طاہرالقادری کے فرزند ارجمند کی حیثیت سے اپنی ایک الگ شناخت پیدا کر چکے ہیں۔ انٹرنیٹ پر ان کے بارے میں سرور حسین نقشبندی کا ایک تعارفی مضمون دیکھا تو بے اختیار ان کی یاد تازہ ہوگئی۔ سرور حسین ان کے بارے میں لکھتے ہیں:
دین ودنیا کے امتزاج کی حامل شخصیات کے قحط الرجال میں ڈاکٹر حسین محی الدین کا وجود بلا شبہ ایک غنیمت ہے۔ ان سے بات چیت کے دوران تصوف، شاعری، حالات حاضرہ، بین الاقوامی امور، فلسفہ اور موجودہ خانقاہی نظام سمیت دیگر امور پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور حیرت انگیز طور پر ان ساری جہتوں میں ان کی بالغ نظری اور فکری وسعت کا اندازہ ہوا۔ منہاج یونیورسٹی نے بہت کم وقت میں ان کی قیادت کے زیر اثر بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اپنے اپنے شعبے کے ماہرین کا چناؤ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نعت فورم کے تحت ہونے والی پہلی قومی ادبی نعت کانفرنس کا خصوصی شمارہ دیکھ کر انہوں نے بہت طمانیت کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں بہت بڑی خوشخبری سنائی کہ اسی جامعہ کے تحت حضرت حسان ؓ بن ثابت نعت ریسر چ سینٹر کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس کے افتتاح کا باقاعدہ اعلان بہت جلد کیا جائے گا۔ نعت کے حوالے سے ایسے مرکز کی ضرورت بہت مدت سے محسوس کی جارہی تھی جہاں اس فن سے منسلک تاریخی شخصیات کے کام کو محفوظ بنانے، مختلف زبانوں میں نعت پر ہونے والے کام کو یکجا کرنے جیسے بہت سے اہم کام کئے جائیں گے۔ نعت کے حوالے سے ایک ایسی لائبریری قائم کی جائے گی جہاں اس فن کے محققین کو مطلوبہ مواد سہولت کے ساتھ ایک ہی جگہ دستیاب ہو گا۔ نعت کی علمی و تحقیقی خدمات کے ساتھ ساتھ نعت خوانی کے حوالے سے مختصر تربیتی کورسز بھی کروائے جائینگے جس سے نعت پڑھنے والوں کو تربیت کے عمل سے گزرنے کا موقع میسر آئے گا۔ بلا شبہ یہ سینٹر نعت کی تحقیق اور اس فن کی تربیت و ترویج کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ اسکے علاوہ شیخ الاسلام تصوف سینٹرکے قیام پر بھی بات ہوئی جو بلاشبہ اس جامعہ کا ایک اور بے مثال کارنامہ ہے جس میں تصوف کے بڑے سلاسل کی تعلیمات اور ان کے تربیتی نظام کوکورسز اور تعلیمی انداز میں سکھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ خانقاہی نظام میں پیدا ہونے والی خرافات نے موجودہ دور میں تصوف و روحانیت کے منکرین کو اسکے خلاف بات کرنے کا جواز فراہم کر دیا ہے جس نے نوجوان نسل کے ذہنوں میں دین کی اس اہم شاخ کے حوالے سے بہت ابہام پید اکر دئیے ہیں۔ یہ سینٹر ان اشکالات کو دور کرنے اور تصوف کی حقیقی روح کو اجاگر کرنے میں اپنا بنیادی کردار ادا کرے گا۔ عموما دینی شخصیات جب تعلیمی ادارے بناتی ہیں تو کوشش کے باوجود بھی وہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہو پاتے۔ منہاج القرآن جیسی خالصتاً دینی اور علمی تحریک نے جب تعلیمی میدان میں قدم رکھا تو ابتدا میں اسکے حوالے سے بھی زیادہ تر یہی دیکھا اور سوچا جا رہا تھا لیکن جب ادارے کے سربراہ ایک مکمل ویژن کے ساتھ آگے بڑھنے کا حوصلہ اور جرأت رکھتے ہوں تو ادارے ایسے ہی ترقی کی منازل طے کرتے ہیں۔ آج منہاج یونیورسٹی اسی مقام پر کھڑی ہے جہاں دیگر بڑے پرائیویٹ ادارے موجود ہیں اور وہ تعلیمی ویژن میں کسی بھی طرح ان سے پیچھے نہیں ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری اپنی علمی وجاہت، بے مثال خطابت، لازوال انتظامی صلاحیت اور اپنی شخصیت کی مقناطیسیت میں دین و دنیا کا حسین امتزاج رکھتے ہیں۔ دو نسلوں کی علمی اور فکری تربیت اور اصلاح عقائد ان کا فقید المثال کارنامہ ہے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین سے ہونیوالی ملاقات میں یہ بات واضح طور سامنے آئی کہ ایک توانا پیڑ کے سائے میں پروان چڑھنے والا پودا بھی اب اپنی جڑیں زمین میں مضبوطی سے پکڑ نے کے بعد اندر ہی اندر اسی توانا درخت سے پیوست ہو کر اب اپنے قدم جما چکا ہے اور دوسری طرف زمین سے باہر اس کی اپنی سر سبز و شاداب خوش رنگ شاخیں بھی پھوٹنا شروع ہو گئی ہیں جس کے رنگ اور خوشبو اس نخل سایہ دار کے پہلو بہ پہلو نمایاں ہو رہے ہیں۔
نعت کے حوالے سے ایسے مرکز کی ضرورت بہت مدت سے محسوس کی جارہی تھی جہاں اس فن سے منسلک تاریخی شخصیات کے کام کو محفوظ بنانے، مختلف زبانوں میں نعت پر ہونیوالے کام کو یکجا کرنے جیسے بہت سے اہم کام کئے جائینگے۔ نعت کے حوالے سے ایک ایسی لائبریری قائم کی جائیگی جہاں اس فن کے محققین کو مطلوبہ مواد سہولت کے ساتھ ایک ہی جگہ دستیاب ہو گا۔ نعت کی علمی و تحقیقی خدمات کے ساتھ ساتھ نعت خوانی کے حوالے سے مختصرتربیتی کورسز بھی کروائے جائیں گے جس سے نعت پڑھنے والوں کو تربیت کے عمل سے گزرنے کا موقع میسر آئیگا۔ بلا شبہ یہ سینٹر نعت کی تحقیق اور اس فن کی تربیت و ترویج کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
تبصرہ