شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کو 20 جلدوں پر مشتمل تفسیرِ قرآن مکمل کرنے پر مفتی پیر مظہر محمود درانی کی مبارکباد
مہتمم جامعہ اسلامیہ سراج العلوم جان پور ضلع رحیم یار خان صاحبزادہ مفتی پیر مظہر محمود درانی نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کو 20 جلدوں مشتمل تفسیرِ قرآن مکمل کرنے پر مفتی پیر مظہر محمود درانی کی مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ قرآن مجید پوری اِنسانیت کے لیے کتابِ ہدایت ہے اور اِسے یہ اِعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات ﷺ نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہترین لوگ قرار دیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں۔
دورِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے لے کر عصرِ حاضر تک بے شمار اَہلِ علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سرانجام دیں اور ائمہ و محدثین نے کتب اَحادیث میں باقاعدہ اَبواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے اور مختلف اَئمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھی ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں اور ماضی قریب میں برصغیر پاک وہند کے تمام مکتبِ فکر کے علماء نے قرآن مجید کی اُردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے، خوش بخت اور عالی قدر ہیں اور وہ نفوس جنہیں اس خدمتِ عالیہ میں قلم اُٹھانے کا موقع ملا۔
عصرِ حاضر میں استاذیم حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کا شمار بھی ایسی نابغہ روزگار شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے چند روز قبل عربی زبان میں 20 جلدوں پر مشتمل تفسیر القرآن تصنیف فرمائی۔ حضرت شیخ الاسلام اپنے مخصوص نظریہ تصوف و فلسفہ کے باعث ایک جداگانہ حیثیت کے مالک ہیں۔ ان کی اِسلامی فِکر کا دائرہ تفسیر القرآن، علمِ حدیث، اصولِ فقہ، اِلٰہیات، فلسفہ، تصوف و طریقت، وحدت الوجود، صرف ونحو، نفسیات، مابعد الطبیعیات اور فلسفہ زمان ومکان کے پیچیدہ مسائل تک پھیلا ہوا ہے۔ ایسی نابغہ روزگار ہستیاں صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں اور اُن کی فِکر کے اَثرات بھی کئی صدیوں پر محیط ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ حضرت شیخ الاسلام والمسلمین دامت برکاتہم العالیہ کی عمر دراز فرمائے اور علمی کام میں مزید برکت عطاء فرمائے، آمین۔
صاحبزادہ مفتی پیر مظہر محمود درانی
مہتمم جامعہ اسلامیہ سراج العلوم جان پور ضلع رحیم یار خان
تبصرہ