”جدید اسالیبِ تحقیق“ کے موضوع پر نظام المدارس کی ورکشاپ
مدارس دینیہ کے اساتذہ تحقیق کے جدید اسلوب اختیار کریں: ڈاکٹر شفاقت علی بغدادی
انٹرنیٹ سے استفادہ اور علمی سرقہ (plagiarism) سے بچنا بڑے چیلنجز ہیں: علامہ عین الحق بغدادی
تعلیم، تربیت اور تحقیق نظام المدارس پاکستان کی تدریسی پالیسی کا جزو لاینفک ہے
نظام المدارس کی تربیتی ورکشاپ میں خواتین مدرسین و سکالرز نے بھی شرکت کی
لاہور (2 فروری 2022ء) نظام المدارس پاکستان کے زیراہتمام ”جدید اسالیبِ تحقیق“ کے موضوع پر منعقدہ تربیتی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ماسٹر ٹرینرز اور سکالرز نے کہا کہ انٹر نیٹ سے استفادہ اور علمی سرقہ (plagiarism) سے بچنا تحقیق و تالیف کے باب میں آج کے بڑے چیلنجز ہیں۔ مدارس دینیہ کے اساتذہ اور سینئر طلبہ و طالبات کو تحقیق کے جدید انداز اور اسلوب سے ہم آہنگ کرنا نظام المدارس پاکستان کے تدریسی اہداف میں سرفہرست ہے اور عصر ی تقاضوں کے مطابق علوم دینیہ کا فروغ مدارس دینیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔
ناظم امتحانات علامہ عین الحق بغدادی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور تحقیق نظام المدارس پاکستان کی شناخت اور اس کی تدریسی پالیسی کا جزو لاینفک ہے۔ ”جدید اسالیب تحقیق‘ ورکشاپ سے ناظم نصابات ڈاکٹر شفاقت علی بغدادی، ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی، ڈاکٹر اجمل علی مجددی نے خصوصی لیکچرز دیئے۔ علامہ عین الحق بغدادی نے مزید کہا کہ نظام المدارس پاکستان کے سرپرست ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی ہدایت ہے کہ مدارس دینیہ کے مدرسین اور ناظمین و مہتممین کو تحقیق کے جدید اسلوب سے ہم آہنگ کرنے کے لئے باقاعدگی کے ساتھ تربیتی سیشنز منعقد کئے جائیں۔
ڈاکٹر اجمل علی مجددی نے اپنے لیکچر میں شعبہ تحقیق میں کمپیوٹر اور سافٹ ویئر کے استعمال پر گفتگو کی اور کہاکہ ہزاروں کتب نیٹ پر موجود ہیں۔ ان سے استفادہ بھی اہم ہے اور اس کے ساتھ ساتھ plagiarism (علمی سرقہ) سے خود کو محفوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ تحقیق کے باب میں plagiarism (علمی سرقہ) ایک جرم ہے۔ اس سے تحقیق کار کی علمی ثقاہت اور شخصیت پر سوال اٹھتا ہے۔
ورکشاپ میں استاد اور طلبہ کے درمیان فعال تدریسی تعلقات قائم رکھنے کے لئے زوم لنک اور مختلف ڈیوائسز کے استعمال پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ سینکڑوں مدرسین و سینئر کلاسز کے طلباء نے تربیتی ورکشاپ میں آن لائن شرکت کی۔ تربیتی ورکشاپ میں خواتین مدرس و سکالرز بھی شریک تھیں۔
تبصرہ