شہر اعتکاف میں دوسرے روز شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہراعتکاف میں دوسرے روز سلسہ وار دروس ’’طہارۃ القلوب‘‘ ’’باطنی امراض اور ان کا علاج‘‘ کے موضوع پر ہزارہا معتکفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگو جہاں تک ہو سکے اپنے باطن کو اپنے ظاہر سے زیادہ خوبصورت بنا لو۔ کیونکہ بندے کے باطن کی مخفی چیزوں کو خود اللہ جانتا ہے۔ اگر بندہ چاہتا ہے کہ وہ ترقی کرے تو آج سے وہ کوشش کرے کہ اس کا باطن اس کے ظاہر سے بہتر ہو جائے۔ ہر بندے کو پتہ ہے کہ اس کے دل کے احوال کیا ہوتے ہیں اور اس کے ظاہر کے حال کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دل جسم سے بہتر کیوں اور ظاہر، باطن سے بہتر کیوں ہونا چاہیے؟ جسم اور ظاہر پر مخلوق کی نظر پڑتی ہے جبکہ قلب اور باطن پر خالق کی نظر پڑتی ہے۔ دل اور جسم مخلوق کی نظرگاہ جبکہ دل اور باطن پر مولا کی نظر پڑتی ہے۔ آپ نے کہا کہ جسم اور لباس کو مخلوق دیکھتی ہے لیکن دل کو دیکھنے والا رب ہے۔ کیا آپ نے کبھی اس دل اور قلب کو بھی خوبصورت بنانے کا سوچا؟ کیونکہ دل وہ جگہ ہے جہاں مومن کے دل پر ہر روز ستر ستر مرتبہ اللہ کی نظر پڑتی ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ قرآن مجید میں درجنوں مقامات پر مخفی اور ظاہر کا ذکر آیا ہے، لیکن قرآن مجید میں تمام مقامات پر باطن کا ذکر پہلے آیا ہے اور ظاہر کا ذکر بعد میں ہے۔ اس میں حکمت یہ ہے تاکہ بندہ متوجہ رہے کہ جو بندہ چھپا رہا ہے، وہ اللہ پہلے دیکھتا ہے۔
جب بندے کو ظاہر کے امراض ہوں تو فوری پتہ چل جاتا ہے اور بندہ اس کے علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے لیکن جو امراض باطنی ہیں، ہمیں ان کا علاج ڈھونڈنا ہے۔ جو کیفیات، شہوات، خیالات اور امراض اندر سے ہمارے من، باطن کو گدلا اور غلیظ کر رہی ہیں تو ہمیں ان کے علاج کی طرف آنا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ جسمانی امراض صرف فانی زندگی کے لیے ہیں جبکہ روحانی امراض مرنے کے بعد والی زندگی کے لیے ہیں، اس لیے ہمیں جسمانی امراض کے ساتھ روحانی امراض کا علاج کرنا ہے تاکہ ہماری آخروی زندگی سنور سکے۔
آپ نے سنن ترمذی کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور ﷺ نے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو دعا کرنے کا طریقہ یہ سکھایا کہ ’’اے اللہ میرے باطن کو میرے ظاہر سے بہتر کر دے اور میرے ظاہر کو صالح کر دے۔‘‘ جب دل سنور گیا تو سارا جسم سنور گیا اور جب سارا جسم سنور گیا تو بدی کی موت ہو گئی۔
آپ نے کہا کہ انسان کے دل کے حالات کا اثر جسمانی اعمال پر پڑتا ہے اور اندر کے احوال کا اثر اس کے ظاہر پر پڑتا ہے۔ اگر کوئی بندہ یہ دعویٰ کرے کہ میرا باطن بہت اچھا اور آباد ہے مگر دکھائی یہ دے کہ اس کا ظاہر خراب ہے۔ تو یاد رکھ لیں کہ جس بندے کا ظاہر خراب ہو گا، تو اس کا باطن آباد نہیں ہو سکتا۔ باطن برباد ہوا ہے تو اس کا ظاہر تباہ ہوا ہے۔ آج لوگوں نے یہ من گھڑت تصور بنا لیا ہے کہ یہ میرے اندر کا معاملہ ہے کہ میرا من میرا اللہ جانتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بندہ نماز پنجگانہ کا تارک ہے، حلال اور حرام میں تمیز نہیں کرتا، فرائض کی ادائیگی میں غافل ہے تو اس کا اچھا دل رکھنے کا دعویٰ خود فریبی باطل اور دجل و فریب کے سوا کچھ نہیں ہے۔ یاد رکھ لیں کہ اسلام اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا قاعدہ یہ ہے کہ فیصلے صرف ظاہر پر کیے جاتے ہیں، اس لیے اگر ظاہر درست ہو گا تو باطن بھی درست ہو گا۔
لوگو جو بھی اعمال کرو، وہ عادت پر نہ کرو بلکہ نیت پر کرو۔ اگر آپ کوئی عمل بطور عادت کریں اور نیت نہ ہو تو وہ عمل خالی رہے گا۔ لیکن اگر عادت جائز میں نیت صالحہ شامل ہو جائے تو وہ عادت بھی عبادت بن جاتی ہے۔ دوسری جانب عبادت نیک نیت سے خالی ہو جائے تو وہ عبادت صرف عادت ہی رہتی ہے۔ انسان نے سو نیک عمل کیے لیکن دل میں ایک خرابی تھی تو اس کے سارے کے سارے عمل ضائع ہو جائیں گے۔
شیخ الاسلام نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ہر وقت اپنے باطن کا محاسبہ کریں، ہمہ وقت اپنے ظاہر و باطن پر نگاہ رکھیں۔ ظاہر اللہ کی اطاعت سے خالی نہ ہو اور باطن اس کی رضا سے خالی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اس دل کو روشن کرنا اور سنوارنا ہے جو انسان کے سینہ میں ہے۔ یہ شہر اعتکاف باطنی امراض قلب کا ہاسپتال ہے اور ان امراض قلب کا معالج اللہ ہے۔ اس لیے آج سے ہمیں یہاں اس دل کو سنوارنے کا عہد کرنا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، خرم نواز گنڈاپور، علامہ رانا محمد ادریس، ڈاکٹر رفیق نجم، علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر، جواد حامد، راجہ زاہد محمود اور منہاج القرآن کے قائدین بھی موجود تھے۔
تبصرہ